کمرشل سمیت متعدد سرکاری ادارے قومی خزانے پر بوجھ ہیں،عائشہ غوث پاشا


اسلام آباد(صباح نیوز)وزیرِ مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کہا ہے کہ سرکاری کمپنیوں کے نقصانات ایک کھرب روپے سالانہ سے بھی زائد ہیں، کمرشل سمیت متعدد سرکاری ادارے قومی خزانے پر بوجھ ہیں،سرکاری اداروں کو سروس ڈیلیوری یقینی اوربورڈ آف ڈائریکٹرز کو موثر بنانا ہو گا۔

وزارت خزانہ میں کارپوریٹ گورننس پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وزیر مملکت نے کہا کہ سرکاری اداروں کی کارکردگی سے متعلق مسائل موجود ہیں،200سے زائد سرکاری کمپنیاں مختلف شعبوں میں کام کر رہی ہیں، کچھ کمپنیاں کمپنیز ایکٹ اور کچھ پارلیمنٹ کے قانون کے تحت قائم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کچھ کمپنیاں نقصانات میں ہیں، سرکاری کمپنیوں کے نقصانات ایک کھرب روپے سالانہ سے زائد ہیں۔

وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ نقصان میں چلنے والی سرکاری کمپنیاں بھی مالی خسارے کا باعث  ہیں،سرکاری کمپنیاں عالمی معیار کے مطابق چلانا وقت کی ضرورت ہے ،حکومت وسائل پیدا کرنے پر بھر پور توجہ دے رہی ہے، اخراجات میں کمی اور خسارے کم کرنے پر توجہ دے رہے ہیں، حکومت نے سرکاری کمپنیوں کے لیے نیا قانون تیار کیا ہے۔

عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ ملک مالی خسارے کا شکار ہے، پاکستان کو متعدد مالی مسائل کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سرکاری محکموں کو موجودہ ضروریات کے مطابق فعال کرنے کی ضرورت ہے، سرکاری اداروں کو سروس ڈیلیوری یقینی بنانا ہوگی۔

وزیرِ مملکت برائے خزانہ نے مزید کہا ہے کہ آج کے دور میں تمام شعبوں کو کام کرنے کی ضرورت ہے۔عائشہ غوث پاشا کا یہ بھی کہنا ہے کہ سرکاری اداروں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کو موثر بنانا ہو گا۔

ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس سیمینار سے سرکاری کمپنیوں کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے اچھی سفارشات ملنے کی امید ہے ۔ نئے قانون کے تحت سرکاری کمپنیوں کی کارکردگی پر نظر رکھنے کے لیے وزارت خزانہ میں مانیٹرنگ یونٹ قائم کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ وزارت خزانہ سرکاری کمپنیوں کو کنٹرول کرنا نہیں چاہتی بلکہ ان کمپنیوں کے انتظامی اور مالی معاملات قانون کے مطابق چلنے میں دلچسپی رکھتی ہے۔