ریڈیو راولپنڈی درختوں کی کٹائی پر وزارتِ اطلاعات نے خصوصی کمیٹی تشکیل دے دی


اسلام آباد(صباح نیوز)وفاتی وزارتِ اطلاعات و نشریات نے ریڈیو پاکستان راولپنڈی کے سینکڑوں درختوں کی کٹائی کا جائزہ لینے کے لئے ایک خصوصی کمیٹی قائم کر دی ہے۔ اس کا انکشاف سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کے اجلاس میں سیکرٹری وزارتِ اطلاعات شاہرہ شاہد نے کیا۔

انہوں نے کمیٹی کو تحریری طور پر آگاہ کیا کہ چار ارکان پر مشتمل ایک انکوائری کمیٹی قائم کر دی گئی ہے جس کی سربراہی وزارت کے ایک جوائنت سیکرٹری کر یں گے۔ وزارتِ ماحولیاتی کے ڈائریکٹر نعیم اشرف راجہ، ماحولیاتی تحفظ ایجنسی کے ڈپٹی ڈائریکٹر لیگل اور فارسٹ ڈویژن (ساوتھ) کے ڈویژنل فارسٹ افسر کمیٹی کے ٹیکنیکل ممبران ہوں گے۔کمیٹی کو 30جون تک اپنی رپورٹ جمع کروانے کو کہا گیا ہے ۔

نوٹیفکیشن کے مطابق کاٹے گئے درختوں کی تعداد، اقسام، عمر اور ان کی مارکیٹ کے مطابق قیمتوں کا جائزہ لیا جانا ہے۔ اس ایجنڈے کے محرک اور کمیٹی کے رُکن  سینیٹرعرفان صدیقی نے کہا کہ یکم جون کو ہونے والی کمیٹی میٹنگ میں وزارت سے کہا گیا تھا کہ وہ سات دنوں کے اندر اندر متعلقہ ایجنسیوں سے مدد لے کر اپنی رپورٹ پیش کرے لیکن بائیس دن گزرنے کے بعد بھی کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔

اس پر وفاقی وزیرِ اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ میں ذاتی طور پر کمیٹی کو یقین دلاتی ہوں کہ اس سنگین معاملے کی پوری چھان بین کی جائے گی اور ذمہ داروں کے خلاف سخت کاروائی ہو گی۔ کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر فیصل جاوید نے سینیٹرعرفان صدیقی کی طرف سے اٹھائے کے دس سوالات کو بھی تحقیقاتی کمیٹی کے ٹی۔او۔آرز میں شامل کرنے کی ہدایت کی۔

ان سوالات میں پوچھاگیا ہے کہ کیا درختوں کی کٹائی سے پہلے وزارتِ اطلاعات سے پوچھا گیا، کس اتھارٹی نے یہ اجازت دی ، کن لوگوں نے یہ طے کیا کہ یہ درخت ناکارہ ہو چکے ہیں اور انہیں کاٹ دیا جائے، درختوں کی قیمتوں کا تخمینہ کیسے لگایا گیا، کیا ماحولیاتی تحفظ کے کسی ادارے سے اجازت لی گئی اورکٹائی کا سلسلہ کس کے حکم پر رکا؟یاد رہے کہ اس سال کے آغاز میں ریڈیو پاکستان راولپنڈی کے سینکڑوں درخت کاٹ کرسات لاکھ روپے میں نیلام کر دئیے گئے۔ ریڈیو حکام کا کہنا ہے کہ ریڈیو کے مالی بحران کی وجہ سے درخت کاٹے گئے۔

سینیٹرعرفان صدیقی نے یہ معاملہ  سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات میں اٹھایا جس پر کمیٹی غور کر رہی ہے۔ سینیٹرعرفان صدیقی نے کہا کہ اگر قائمہ کمیٹی اور وزارتِ اطلاعات نے سنجیدگی کا مظاہرہ نہ کیا تو وہ یہ معاملہ دوسرے فورمز پر اٹھائیں گے۔ سینیٹر نسیمہ احسان نے بھی درختوں کی کٹائی پر احتجاج کیا اور کہا کہ اس پر ایک خصوصی کمیٹی قائم کی جانی چائیے۔