جیل میں مجرم کو جیب تراشی کے الزام میں جب دو ماہ کی قید پوری ہو گئی تو جیلر نے اسے کہا کہ وہ اب جیل سے باہر جا سکتا ہے۔لیکن قیدی جیل سے باہر نکلنے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا۔ وہ کہہ رہا تھا۔ ’’میں نے جیل سے باہر نہیں جانا۔باہر بہت بے روزگاری ہے لوگوں کی جیبوں میں کچھ ہو گا ہی نہیں تو یہ خالی جیبیں کاٹ کر مجھے کیا ملے گا جیل میں دو وقت کی روٹی تو ملتی ہے۔باہر بھوکا مر جاوں گا‘‘ اس پر جیلر نے اسے مشورہ دیا۔۔ ’’باہر جا کر کسی تگڑے منافع خور ذخیرہ اندوز کی جیب کاٹو ،وہ تمہیں سزا کرا دے گا تم پھر جیل آ جاو گے اس طرح جیل میں تمہاری روٹی کا بندوبست ہو جائیگا‘‘ قیدی اس وعدے پر باہر آ گیا۔
Load/Hide Comments