عوام متحد ہو کر سٹیٹس کو کو چیلنج کریں، ظالم اشرافیہ سے نجات کے لیے پُرامن جمہوری جدوجہد وقت کا تقاضا ہے، سراج الحق


لاہور(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ عوام متحد ہو کر سٹیٹس کو کو چیلنج کریں۔ ظالم اشرافیہ سے نجات کے لیے پُرامن جمہوری جدوجہد وقت کا تقاضا ہے۔ ابھی سے ہی الیکشن میں دھاندلی کے منصوبے بنائے جا رہے ہیں۔ پی ٹی آئی کی الیکشن ریفارمز قابل قبول نہیں۔ اصلاحات کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کا اتفاق ضروری ہے۔ آئندہ الیکشن شفاف نہ ہوئے، تو سیاسی بحران خطرناک صور ت حال اختیار کر جائے گا۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے منصورہ میں عوامی وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سراج الحق نے کہاکہ پی ٹی آئی، پی ڈی ایم اور پی پی ایک ہی سکے کے مختلف رخ ہیں۔ عوام کو مسلسل دھوکا دیا جا رہا ہے۔ موجودہ اور سابقہ حکمرانوں کی پالیسیوں میں رتی برابر فرق نہیں۔ اپنے مفادات کی خاطر لڑائی جا ری ہے، عوام کی کسی کو پرواہ نہیں۔

انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی بڑے قومی اداروں اور میڈیا پر کنٹرول چاہتی ہے۔ سراج الحق نے کہا کہ حکومت سوا تین سالوں میں کسی شعبے میں بہتری نہیں لا سکی۔ کرپشن حکومتی اداروں میں سرایت کر چکی ہے۔ کرپشن کے ناسور نے ملک کو کھوکھلا کر دیا ہے۔ پانامہ لیکس اور پنڈوراپیپرز میں حکمران اشرافیہ کی کرپشن کی خوف ناک داستانیں ہیں۔ ملک کا اربوں روپیہ لوٹ کر بیرون ملک خفیہ سرمایہ کاری کی گئی۔ پاکستانی مزدور بیرون ملک سے پیسہ پاکستان میں اور یہاں کے حکمران ملک کا پیسہ باہر بھیجتے ہیں۔

امیر جماعت نے کہا کہ وزیراعظم نے کرپشن پر ایکشن لینے کے جھوٹے اور بے بنیاد دعوے کیے۔ موجودہ حکومت کے دور میں مافیاز کی چاندی ہوئی اور ہر کسی کو لوٹ مار کی کھلم کھلا اجازت ملی۔سراج الحق نے کہاکہ پی ٹی آئی بری طرح ایکسپوز ہو چکی ہے۔ مہنگائی کے طوفان نے معیشت کا گلا دبوچ رکھا ہے اور حکمران خواب خرگوش کے مزے لے رہے ہیں۔ حکمرانوں میں اہلیت نہیں کہ وہ ملک کے مسائل حل کر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مستقبل قرآن و سنت سے وابستہ ہے۔ اگر قوم نے متحد ہو کر وڈیروں اور جاگیرداروں سے جان نہ چھڑائی تو ہماری آئندہ نسلیں بھی انہی لوگوں کی غلام ہوں گی جو آج ہم پر مسلط ہیں۔ عوام ملک کو اسلامی اور فلاحی بنانے کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔

سراج الحق نے کہاکہ حقوق طلبہ کنونشن کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ حکومت نے نئی نسل کے لیے تعلیم کے دروازے بند کر دیے۔ فیسوں میں اضافے سے قلم اور کتاب کو ہاتھ لگانا ناممکن بنا دیا گیا۔ بار بار وعدوں کے باوجود یونین پر پابندی لگا کر طلبہ کی اجتماعی آواز کو دبا دیا گیا ہے۔

سراج الحق نے کہا کہ سرمایہ دارانہ اور سودی معیشت نے پوری انسانیت کو اپنی جکڑ میں لے رکھا ہے۔ سرمایہ داری نظام ایک لعنت سے کم نہیں اور یہ انسانوں کو غلام بنانے کا ذریعہ ہے، مگر کمیونزم کے خاتمے کے بعد موجودہ کیپٹلزم بھی آخری سانسیں لے رہا ہے۔ پوری دنیا میں اس ظالمانہ نظام کے خلاف آوازیں بلند ہو رہی ہیں۔ آزادی کے کچھ عرصہ بعد پاکستان پر بھی سودی اور مغربی نظام مسلط کر دیا گیا۔ اس نظام کو مسلط کرنے والے دراصل انگریزوں کے وفادار تھے۔ آج 73برس گزر گئے، مگر نسل در نسل وہی اشرافیہ قوم پر مسلط ہے۔ جاگیردار اور کرپٹ سرمایہ دار اسمبلیوں میں بیٹھے ہیں اور اپنے کاروبار وسیع کر رہے ہیں۔ دوسری جانب ملک کی 90فیصد آبادی مسائل اور پریشانیوں میں مبتلا ہے۔ حالات اس نہج پر پہنچ چکے کہ غریب آدمی ایک دن کا راشن بھی افورڈ نہیں کر سکتا۔ لاکھوں نوجوان بے روزگار اور کروڑوں بچے سکولوں سے باہر ہیں۔ والدین کے پاس اتنے ریسورسز نہیں کہ اپنی بچیوں کی شادیاں کر سکیں۔ مہنگائی اور بے روزگاری نے عام آدمی کی زندگی کو جہنم بنا دیا۔ حکمران طبقہ عیاشیوں میں مبتلا ہے اور انھیں عوام کی ذرا بھی فکر نہیں۔ اس حکومت نے جان بچانے کی ادویات تک کی قیمتوں کو بھی گزشتہ تین برسوں میں تین سو فیصد تک بڑھا دیا۔ آج چینی، آٹا، سبزیاں اور دالیں سفید پوش طبقات کی پہنچ سے دور ہو چکی ہیں۔

امیر جماعت نے کہا کہ پاکستان کو اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا، مگر سات دہائیوں میں ہم اس ملک میں نظام مصطفیۖ رائج نہیں کر سکے۔ اگر ہم اب بھی ایسا کرنے میں ناکام ہو گئے، تو ہماری آئندہ نسلوں کا مستقبل بھی خدانخواستہ تاریک ہے۔ واحد راستہ ایک پرامن اور جمہوری جدوجہد کا آغاز ہے۔ اب جب کہ تینوں بڑی سیاسی جماعتیں بری طرح ایکسپوز ہو گئی ہیں،قوم کے پاس صرف اور صرف جماعت اسلامی پر اعتماد کرنے کا واحد آپشن بچا ہے۔ ہمارا کردار قوم کے سامنے ہے۔ جماعت اسلامی نے محدود ذرائع کے باوجود اس ملک کو الخدمت فائونڈیشن جیسی تنظیم دی۔ ہمارے ہزاروں کارکن ملک کے کونے کونے میں صحت ، تعلیم اور دیگر شعبوں میں رضاکارانہ خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ جماعت اسلامی کے لوگ اعلیٰ حکومتی عہدوں پر فائز رہے اور اپنی قابلیت اور اہلیت کی مثالیں قائم کیں۔ خیبرپختونخوا میں حکومت کے دوران جماعت اسلامی کے وزراء نے اپنے شعبوں میں ایسی کارکردگی دکھائی جس کی عالمی تنظیموں نے بھی ستائش کی۔

انھوں نے قوم سے اپیل کی کہ وہ ایک بار جماعت اسلامی کو موقع دے اور آزمائے ہوئے چہروں کو مسترد کرے۔ اقتدار میں آ کر ہم اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے پاکستان کی کشتی کو بھنور سے نکالیں گے اور عوام کے دیرینہ مسائل حل کر کے ملک کو ترقی کی شاہراہ پر ڈالیں گے۔