اب ملک میں سودی نظام کو برداشت نہیں کیا جائے گا،سراج الحق


اسلام آباد(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ  اب ملک میں سودی نظام کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔شرعی عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل  کرنے والے ادارے یا بینک کے خلاف اعلان جنگ کرتے ہیں ملک میں چار وزرائے اعظم اور دو وزیر خزانہ ہیں۔انتخابات سے پہلے تمام سٹیک ہولڈرز کے اتفاق سے انتخابی اصلاحات کی جائیں۔غریب کی پٹیشن پر نوٹس نہیں لیا جاتا امیر کے لیے رات کے بارہ بجے عدالت کھلتی ہے ۔شیریں مزاری کے لیے رات گیارہ بجے عدالت کھل گئی لیکن غریب پاکستانی کے لیے عدالت کے دروازے بند ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جلسہ سے نائب امرا جماعت اسلامی میاں محمد اسلم،ڈاکٹر فرید پراچہ، ایم این اے مولانا عبد الاکبر چترالی، امیر جماعت اسلامی صوبہ پنجاب ڈاکٹر طارق سلیم، امیر جماعت اسلامی اسلام آباد نصراللہ رندھاوا، امیر جماعت راولپنڈی عارف شیرازی اور دیگر قائدین نے بھی خطاب کیا۔سراج الحق نے کہا کہ ہمارا ایک مطالبہ ہے کہ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلہ کے مطابق سود کو ختم کیا جائے آج ہم اعلان کرتے ہیں کہ جس بھی بینک یا ادارے نے سودی نظام کے خاتمے کے فیصلے کے خلاف ورزی کی تو یہ بھی اس بینک یا ادارے یا حکومت کے خلاف اعلان جنگ کرتے ہیں۔امریکی نظام سودی نظام ہے اس نے آئی ایم ایف  اور ورلڈ بینک  کے ذریعے انسانوں کے ہاتھوں سودی زنجیریں ڈال رکھی ہیں پاکستان کوسازش کے تحت اسلامی پاکستان نہیں بننے دیا گیا۔مسلم لیگ(ن) کی حکومت نے 1991ء میں شرعی عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل کی اور 25 سال ضائع کیے اب شرعی عدالت  نے دوبارہ فیصلہ دیا ہے اب تو دنیا بھر میں سود صفر فیصد پر لایا گیاہے ہم چاہتے ہیں کہ آئندہ نسلوں کے لیے سودفری پاکستان بنائیں موجودہ حکومت سے کہتا ہوں کہ بجٹ سود فری ہونا چاہیے۔اس نظام کے ہوتے ہوئے پاکستان ترقی نہیں کر سکتا۔22 بار قرضہ لیا لیکن ہماری معیشت تباہ ہو گئی۔53 ہزار ارب قرض ہے اس لیے مشورہ دیتا ہوں کہ ملک میں اسلامی ماڈل اپنایا جائے سکوک کی بنیاد

پر نظام بنایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ سکوک کی بنیاد پر معیشت کو کھڑا کیا جائے۔عوام سے کہنا چاہتا ہوں۔جماعت اسلامی کے پاس معیشت کا متبادل نظام ہے 24 ہزار لوگوں نے سودی نظام کی بجائے اسلامی نظام اپنایا۔امید کرتے ہیں کہ موجودہ حکومت سود کی طرف ایک قد اٹھایا تو اس کے دونوں قوم پکڑ کر زمین پر پٹخ دیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت تماشا بن گئی ہے سیاسی لیڈروں نے ملک کو تماشا بنایا ہے چودہ سال سے سندھ میں پیپلز پارٹی،نو سال سے کے پی  میں پی ٹی آئی کی حکومت ہے۔کشمیر میں بھی ان کی حکومت تھی پنجاب اور مرکز میں پی ڈی ایم کی حکومت ہے۔میں تو حیران ہوں کہ یہ سب کس سے مطالبہ  کرتے ہیں ان میں جرات اور غیرت ہے تو پیپلزپارٹی سندھ،پی ٹی آئی خیبرپختونخوا ،ن لیگ پنجاب اور مرکز میں اقدامات کر کے دکھائے لیکن یہ ساری جماعتیں ناکام ہو گئی ہیں۔

سراج الحق نے کہا کہ میں مولانا فضل  الرحمن سمیت تمام سیاسی جماعتوں سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ  میں مدد کریں۔وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کو نافذ کر کے دکھائیں۔سراج الحق نے کہا کہ ان تمام سیاسی جماعتوں کی سیاست نفرت  اور جلاؤ گھیراؤ کی سیاست ہے تمہاری سیاست ایک دوسرے کو کاٹنے کی سیاست ہے اور تمہاری سیاست ماؤں بہنوں بیٹیوں کو ذلیل رسوا کرنے کی سیاست ہے۔جماعت اسلامی کی سیاست عزت کی سیاست ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس ملک کو چلانے والے چار وزیراعظم ہیں ایک شہباز شریف،ایک نواز شریف ،ایک آصف علی زرداری اور ایک مولانا فضل الرحمن  ہیں اگر ایک گاڑی کے چار ڈرائیور ہوں تو گاڑی کیسے چلے گی ۔انہوں نے کہا کہ نظام ریورس ہو رہا ہے تمام سیاسی جماعتیں بند گلی میں بند ہو گئی ہے۔

سراج الحق نے کہا کہ میں نے شہباز شریف اور آصف علی زرداری نے کہا تھا کہ عدم اعتماد کی تحریک نہ لائیں ایسا کر کے عمران خان کو سیاسی شہید نہ بنائیں لیکن ان کو بڑی جلدی تھی شاید ان کو یہی ہدایت تھی اب عمران خان یا شہباز شریف اسی اسٹیبلشمنٹ کی چھتری تلے کھڑے ہیں دونوں اسٹیبلشمنٹ  کی طرف دیکھ رہے ہیں۔سراج الحق نے کہا کہ تینوں بڑی جماعتوں نے امریکہ سے ایک بار بھی ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کی بات نہیں کی۔حکمران وزارتیں اور حکومت بچانے میں مصروف  ہیں بلوچستان کے جنگلات میں آگ لگی ہے اس کو بجھانے  کے لیے کوئی نہیں گیا۔انہوں نے کہا کہ ملک میں کوئی حکومت نہیں ہے دو وزیر خزانہ  ہیں عمران خان اور نواز شریف کہتے ہیں کہ عدالتیں تو ان کو انصاف نہیں دیا۔سوال یہ ہے کہ اس نظام کو ٹھیک کرنا کس کا کام ہے۔

سراج الحق نے کہا کہ یہ سیاسی خود بیماری ہیں پاکستان جل رہا ہے چولستان پانی کو ترس رہا ہے نہ صدر گیا نہ وزیراعظم گیا۔پورے ملک میں لوڈ شیڈنگ ہے۔انہوں نے کہا کہ ان تمام جماعتوں میں مافیاز موجود ہیں گزشتہ تین سال میں 800 ارب روپے زیادہ عوام کے جیبوں سے نکلا۔

سراج الحق نے کہا کہ ان حکمرانوں کے پیسہ باہر کے ملکوں میں رکھا ہے اس پر سپریم کورٹ نے ایک بار بھی نوٹس نہیں لیا کیونکہ وہ پٹیشن ایک غریب پاکستانی کی تھی لیکن امیر لوگوں کی خاطر تمہاری عدالت بارہ بجے کھلتی ہے۔غریب کے لیے تمہارے دروازے بند ہیں۔قومی اسمبلی کی ایک رکن شیریں مزاری  گرفتار ہو گئیں تو ان کے لیے گیارہ بجے عدالت کھل گئی لیکن غریب پاکستان کے لیے عدالتوں کے دروازے بند ہیں۔سراج الحق نے کہا کہ ان حکمرانوں کے چراغوں میں روشنی نہیں۔سراج الحق نے کہا کہ انتخابات سے قبل انتخابی اصلاحات کریں۔عمران خان چاہتے ہیں کہ شہید بھی ہوں اور زخم بھی نہ لگے لیکن ایسا نہیں ہو گا۔

سراج الحق نے  کہا کہ متناسب نمائندگی کے طریقہ کار سے انتخابات ہونے چاہیں۔سراج الحق نے کہا کہ سودی نظام کے خاتمے ،مہنگائی کے خلاف تحریک آج سے شروع ہوتی ہے یہ چلتی رہے گی شرعی عدالت کے فیصلے کی چوکیداری  کریں گے اگر دوبارہ سودی نظام کو دوبارہ نافذ کیا گیا تو ہم ایسی تحریک چلائیں گے کہ ان حکمرانوں کو دن میں تارے نظر آئیں گے۔انہوں نے کہا کہ تمام سٹیک ہولڈرز کے اتفاق سے الیکشن ریفارمز کی جائیں۔انہوں نے کہا کہ اب جھوٹ کی سیاست نہیں چلے گی۔جماعت اسلامی آئے گی تو وی آئی پی کلچر کا خاتمہ ہوگا لوگوں کو روٹی کپڑا مکان ملے گا۔