میری گرفتاری، ہتھکڑی لگانے اور قصوری چکی میں ڈالنے کا بھی نوٹس لیا جائے۔ عرفان صدیقی


اسلام آباد۔مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس، مسٹر جسٹس اطہر من اللہ سے اپیل کی کہ وہ ان کی گرفتاری، ہتھکڑیاں لگانے اور اڈیالہ جیل میں ڈالنے کی بھی جوڈیشل انکوائری کرائیں۔

اپنے ایک ٹویٹر پیغام میں سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ ” عزت مآب چیف جسٹس، اطہر من اللہ صاحب ! نصف شب کو عدالت لگا کر محترمہ شیریں مزاری کی دادرسی اور جوڈیشل انکوائری کا حکم بہت اچھا لگا۔ کیا ممکن ہے کہ محترمہ شیریں مزاری کے دور میں آدہی رات کو میری گرفتاری، ہتھکڑی لگانے اور اڈیالہ جیل کی قصوری چکی میں ڈالنے کی بھی جوڈیشل انکوائری کرائی جائے یاد رہے کہ عرفان صدیقی کو تحریک انصاف کی حکومت کے دوران جولائی  میں آدھی رات کے وقت پولیس اور دیگر اداروں کی بھاری نفری نے اسلام آباد میں واقع ان کے گھر سے گرفتار کر لیا تھا۔

اگلے روز ہتھکڑی لگا کر اسسٹنٹ کمشنر مہرین بلوچ کے سامنے پیش کیا گیا. جس نے انہیں چودہ روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیج دیا تھا جہاں انہیں سنگین جرائم میں ملوث ملزموں کے ساتھ قصوری چکی میں ڈال دیا گیا تھا.بعد میں بتایا گیا کہ انہیں کرایہ داری کے قانون میں ایک ایسے گھر کے حوالے سے پکڑا گیا ہے جو ان کی ملکیت بھی نہیں تھا. بار بار کے مطالبوں کے باوجود آج تک اس واردات کی انکوائری نہیں کرائی گئی.

ہفتہ کے دن پی ٹی آئی کی رہنما شیریں مزاری کی گرفتاری ہزاروں کنال زمین کے بارے میں پی ٹی آئی دور میں درج ایک ایف آئی آر پر عمل میں آئی. معاملہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے سامنے آیا تو رات گئے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اس کیس کی سماعت کے بعد جہاں شیریں مزاری کی رہائی کے احکامات جاری کیے، وہاں یہ بھی کہا کہ گرفتاری کی انکوائری کے لیے جوڈیشل کمیشن قائم کیا جائے۔سینیٹر عرفان صدیقی نے اس فیصلے کی روشنی میں کسی ایف ائی آر کے بغیر اپنی گرفتاری کی بھی عدالتی انکوائری کی اپیل کی ہے۔