مسئلہ فلسطین۔۔۔۔تحریرروبینہ لیاقت ندیم


افسوس ۔۔۔افسوس۔۔۔افسوس اب تو فلسطین میں جنازے بھی مشکل ہو گئے اگر اج یہود و ھنود کو لگام نہ دی تو یہ منظر ہر اسلامی ملک میں دکھائی دے گا
۔۔۔۔74 سال پرانہ زخم جو۔۔۔۔۔۔ انسانیت ۔کے جسم پر لگایا گیا ہے اس کے باوجود وہ شیر حوصلے کے ساتھ ایک سیسہ پلائی دیوار کی طرح ڈٹ کر ان ظالموں کا مقابلہ کر رہے ہیں اللہ پاک ان کو حوصلہ صبر اور استقامت عطاء فرمائے
فلسطین امت اسلامیہ کا سب سے زندہ مشترکہ مسئلہ ہے
“فلسطین امت اسلامیہ کا سب سے زندہ مشترکہ مسئلہ ہے اور عالم اسلام کا پہلا مسئلہ ہے،”
علاقائی ترقی کے بارے میں، انہوں نے کہا: “خطے میں مختلف تبدیلیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے، جس کے نتیجے میں ایک نیا عالمی نظام قائم ہو رہا ہے، اور دنیا ایک قطبی ریاست سے کثیر قطبی ریاست کی طرف بڑھ رہی ہے۔”
“نئے ورلڈ آرڈر میں، ہم دیکھتے ہیں کہ امریکہ اب دنیا کی واحد سپر پاور نہیں ہے، اور دوسری طاقتیں ابھر کر سامنے آئی ہیں جو ایک نیا نظام تشکیل دیتی ہیں۔”
“اگر امریکہ سیکورٹی زون میں آتا ہے تو اسرائیل بھی زیر سایہ ہو جائے گا کیونکہ وہ امریکہ پر منحصر ہے اور امریکہ دنیا میں دہشت گردی اور صیہونیت کا سب سے بڑا حامی ہے”۔
“ایران اسرائیل کے لیے سب سے اہم خطرہ ہے کیونکہ وہ اپنی فوجی طاقت کے ساتھ سپر پاور کے میدان میں داخل ہونے اور دنیا کے مظلوموں کا دفاع کرنے میں کامیاب رہا ہے۔” ایران اسرائیل کی سلامتی کے زوال کا ایک عنصر ہے اس کی 2022 کی رپورٹ۔ اٹھو۔ اس لیے اسرائیل، جو کہ ایک نسل پرست فوج ہے، ایران سے خطرہ محسوس کرتا ہے۔
خطے میں اسرائیل کی کمزور پوزیشن کے بارے میں انہوں نے کہا: “انسانی حقوق کی تنظیموں نے اسرائیل کو دنیا بھر میں ایک جنگی مجرم کے طور پر شناخت کیا ہے اور انسانی حقوق کے حوالے سے اسرائیل کی خطے میں کمزور پوزیشن ہے۔”
“ہمیں بین الاقوامی تنظیموں کی طرف سے بچوں کو قتل کرنے والی اسرائیل کی حکومت کے خلاف کوئی سنجیدہ اقدام نظر نہیں آتا ہے۔” فلسطینی بچوں اور خواتین کی صورت حال انتہائی پیچیدہ ہے اور اس حکومت کے آغاز سے اب تک 50 ہزار سے زائد بچے قید ہیں۔ یہ ایک غیر انسانی حق ہے! جو صرف چند نعرے رہ جاتے ہیں اور فلسطینی عوام کے حال پر کچھ نہیں ہوتا۔ اور نہ صرف اسرائیل کو اقوام متحدہ سے نکالا نہیں گیا بلکہ وہ اب بھی ایک طاقتور طاقت کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے اور دوسرے ممالک کے تمام معاملات میں مداخلت کرتا ہے۔
: صیہونی حکومت کے دل میں شہادتوں کے حملے اور آپریشن سیف القدس اور دیگر حملے خطے میں اسرائیلی سلامتی کے زوال کو ظاہر کرتے ہیں اور یہ حکومت اس کی حفاظت کرنے میں بھی کامیاب نہیں ہو سکے گی۔ سپریم لیڈر کے مطابق اسرائیل آئندہ 25 سالوں میں نہیں دیکھے گا، صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے خطے میں رجعت پسند عرب ممالک کے جرائم کا حوالہ دیا اور کہا: یہ جرائم اسرائیل سے پوشیدہ نہیں رہیں گے۔
: ہم دنیا کی تمام آزاد اقوام امید کرتے ہیں کہ یہ 74 سال پرانا زخم جو انسانیت کے جسم پر لگایا گیا ہے اور یہ خونی اسٹیکر جو فلسطین کے جسم پر لگایا گیا ہے، انشاء اللہ شفاء ہو جائے گی اور یہ کینسر کی رسولی جلد نکل آئے گی۔” فلسطینیوں کو اپنے وطن اور اپنی اصل منزل کی طرف لوٹنے دیں۔۔۔۔12مئی2021 کو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ُ۔۔۔۔۔
اسرائیلی فوج اور فلسطینی عسکریت پسندوں کے مابین تنازعہ شدت اختیار کرتا جا رہا ہے جس کے بعد اسرائیل نے مرکزی شہر لد میں ہنگامی صورتحال کا اعلان کیا ہے۔
لد میں گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی اور جھڑپوں میں کم از کم 12 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے جس کے بعد لد کے میئر نے اس صورتحال کو خانہ جنگی سے تشبیہ دی ہے۔
فلسطینی عسکریت پسندوں نے اسرائیل کی طرف سینکڑوں راکٹ فائر کیے جبکہ اسرائیل نے غزہ پر فضائی حملے کیے ہیں۔
پیر سے شروع ہونے والے فریقین کے یہ حملے منگل کے دن اور رات کو بھی جاری رہے اور ان کارروائیوں میں اب تک دس بچوں سمیت 28 فلسطینی، دو اسرائیلی شہریوں سمیت 31 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے۔ اسرائیلی حملوں میں 150 سے زیادہ فلسطینی زخمی بھی ہوئے ہیں۔
اسی حوالے سے مزید پڑھیے
اسرائیل، فلسطین تنازع کتنا پرانا ہے اور اس وقت بیت المقدس میں کیا ہو رہا ہے؟
شيخ جراح: یہودی آباد کاروں اور فلسطینیوں کے درمیان ایک ’میدان جنگ‘
فلسطین اسرائیل تنازعے کا کوئی دوسرا حل نہیں: اقوام متحدہ
’اسرائیل اور فلسطین یکطرفہ کارروائی سے گریز کریں‘
لد میں کیا ہوا؟
اسرائیل میں مقیم عرب شہریوں کی جانب سے تل ابیب کے قریب واقع شہر لد میں مظاہرے ہوئے۔ مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا جس کا جواب دستی بموں سے دیا گیا۔
یہ احتجاج ایک دن قبل شہر میں جاری بدامنی کے دوران مرنے والے ایک شخص کے جنازے کے بعد شروع ہوا۔
اسرائیلی اخبار ہارٹیز کے مطابق جھڑپوں میں کم از کم 12 افراد زخمی ہوئے۔ پولیس نے بتایا کہ رات ہوتے ہی لد میں صورتحال مزید خراب ہو گئی۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق یہودیوں کی عبادت گاہوں اور متعدد کاروباروں کو نذر آتش کر دیا گیا جبکہ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہودیوں کی جانب سے ایک کار پر پتھراؤ کی اطلاعات بھی ہیں جسے ایک عرب باشندہ چلا رہا تھا۔
منگل کی رات اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو نے لد میں حالت ہنگامی حالت کا اعلان کیا۔