یونیورسٹی میں معاشیات کے طلباء کو پروفیسر صاحب علم معاشیات کی نئی اصطلاعات از قسم سبسڈی۔سپورٹنگ پرائس اور ایمنسٹی سکیم وغیرہ سمجھا رہے تھے لیکن طلباء کو کچھ سمجھ نہ آ رہی تھی جس پر پروفیسر صاحب نے مثال دیتے ہوئے سمجھایا۔۔ ’’جیسے غریب کی خارش ، کھرک کہلاتی ہے اور امیر اسے الرجی کہتے ہیں
اسی طرح سرمایہ داروں کی لوگوں کے ٹیکسوں سے قومی خزانے کی لوٹ مار کو ، سبسڈی ،سپورٹنگ پرائس ،ایکسپورٹ سپورٹ ،،کارخانوں کو بجلی پر رعائت۔ایمنسٹی سکیم اور سرمایہ داروں کے دیوالیہ ہونے کا ڈرامہ رچا کر اربوں روپے کے قرضوں کی معافی وغیرہ ،،جائز قانونی لوٹ مار کہلاتی ہیں۔اگر آپ بھی ماہر معیشت بننا چاہتے ہیں تو ان میں مہارت حاصل کریں۔۔