کراچی(صباح نیوز) جامعہ کراچی میں کامرس ڈیپارٹمنٹ کے قریب وین میں دھماکے میں 3 چینی باشندوں سمیت 4 افراد ہلاک جبکہ تین زخمی ہوگئے، جس کے بعد گاڑی میں آگ لگ گئی۔ ، کراچی یونیورسٹی میں کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے باہر کھڑی وین میں دھماکا ہوا جس سے گاڑی میں آگ لگ گئی۔
عینی شاہدین کے مطابق لوگ انسٹی ٹیوٹ میں سے وین میں آکر بیٹھے ہی تھے کہ زوردار دھماکا ہو گیا جس کے نتیجے ہائی ایس میں آگ لگ گئی،عینی شاہدین کے مطابق اساتذہ کی گاڑی کے ساتھ دوسری گاڑی ٹکرائی۔دھماکے میں زخمی ہونے والے افراد کو اسپتال منتقل کیا گیا جہاں 3 زخمیوں کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔ دھمکاکے کی آواز آواز دور تک سنائی دی، قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور لوگوں میں خوف پھیل گیا۔دھماکے کی اطلاع ملتے ہی، رینجرز، پولیس، فائر بریگیڈ اور دیگر امدادی ادارے جائے حادثہ پہنچ گئے جنہوں نے لاشوں اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ دھماکا جامعہ کراچی کے کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے قریب ہوا، دھماکے کے سبب وین میں آگ لگ گئی تاہم دھماکے کی نوعیت کا حتمی اندازہ لگایا جارہا ہے۔اطلاعات ہیں کہ گاڑی مسکن چورنگی کے گیٹ سے جامعہ کراچی میں داخل ہوئی جس میں تین غیرملکی اساتذہ موجود تھے۔ایس پی گلشن اقبال نے کہا ہے کہ متاثرہ گاڑی پر بال بیرنگ کے نشانات ملے ہیں، بم ڈسپوزل اسکواڈ کی ٹیم جائے وقوع کا معائنہ کررہی ہے۔
کراچی پولیس چیف غلام نبی میمن نے کہا ہے کہ ابتدائی طور پر دھماکا خودکش لگتا ہے جس میں برقع پوش خاتون ملوث ہوسکتی ہے تاہم حتمی بات تحقیقات کے بعد سامنے آئے گی۔یہ بھی اطلاعات ہیں کہ دھماکا ایکسپلوز ڈیوائس کے ذریعے کیا گیا، عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ وین جیسے ہی کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ پہنچی تو اس میں دھماکا ہوا اور وین کے آگے گاڑی میں چلنے والی تین رینجرز اہلکار بھی دور جاگرے اور زخمی ہوگئے۔ امکان ہے کہ گاڑی کے پاس پارک کی گئی بائیک میں دھماکا خیز مواد نصب کیا گیا۔
جامعہ کراچی کے رجسٹرار نے کہا ہے کہ دھماکے میں تین چینی اساتذہ اور وین ڈرائیور جاں بحق ہوگئے۔ ڈی آئی جی ایسٹ مقدس حیدر کا کہنا ہے کہ دھماکے میں تین سے ساڑھے تین کلو دھماکہ خیز مواد استعمال ہوا، گاڑی پر بال بیرنگ سمیت بارودی مواد کے نشانات موجود ہیں، گاڑی روزانہ کی بنیاد پر اسی وقت آتی جاتی تھی، بم ڈسپوزل اسکواڈ حتمی طور پر بارودی مواد کا بتائے گا، گاڑی میں غیر ملکیوں کے حوالے سے تفصیلات جمع کی جا رہی ہیں، وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے وین میں دھماکے کا نوٹس لیتے ہوئے کمشنر کراچی سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔
آئی جی پولیس مشتاق احمد مہر نے وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ کو رابطہ کرنے پر بتایا کہ دھماکا تقریبا ڈھائی بجے کراچی یونیورسٹی کی وین میں کامرس ڈپارٹمنٹ کے قریب ہوا،آئی جی سندھ نے تصدیق کی کہ ابتدائی رپورٹ کے مطابق 4 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔ڈی آئی جی شرقی مقدس حیدر کا کہنا تھا کہ دھماکے میں چار افراد ہلاک ہوئے ہیں، ۔خودکش دھماکے سے متعلق سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے، دھماکے کی نوعیت بم ڈسپوزل اسکواڈ کی تصدیق کے بعد ہی بتائی جا سکتی ہے۔
ایک سینئر پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کراچی یونیورسٹی میں کامرس سیکشن کے قریب دوپہر ڈھائی بجے وین میں دھماکا ہوا۔انہوں نے بتایا کہ ابتدائی رپورٹس کے مطابق واقعے میں چار افراد جاں بحق ہوئے جس میں ممکنہ طور پر چینی باشندے بھی شامل ہیں جبکہ آگ بجھائی جا چکی ہے۔کرائم سین یونٹ اور بی ڈی یونٹ کو جائے حادثہ پر طلب کیا جا چکا ہے اور لاشوں کو عباسی شہید عباسی منتقل کردیا گیا ہے۔
ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی اور سندھ حکومت کے ترجمان بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا کہ رپورٹس کے مطابق دھماکا چینی لینگویج انسٹی ٹیوٹ کی وین میں ہوا۔انہوں نے کہا کہ زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں اور بم ڈسپوزل اسکواڈ کا عملہ جائے حادثہ پر پہنچ چکا ہے۔مرتضی وہاب نے واقعے میں جاں بحق افراد سے دلی تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ دھماکے کی نوعیت معلوم کی جارہی ہیں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار تفتیش کررہے ہیں۔
ایدھی ریسکیو سروس کا کہنا ہے کہ مسکن چورنگی کے قریب ہائی ایس وین میں سیلنڈر دھماکا ہوا۔ترجمان نے کہا کہ دھماکے میں 4 افراد جاں بحق اور 3 افراد زخمی ہوئے۔جامعہ کراچی کے ترجمان کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں ڈائریکٹر ہوانگ گی پنگ، ڈنگ مو پینگ، چین سائی، ڈرائیور خالد شامل ہیں جبکہ زخمیوں میں وینگ یوکنگ اور گارڈ حامد شامل ہیں۔دھماکے میں زخمی افراد کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے البتہ دھماکے کی نوعیت کا تاحال پتا نہیں چل سکا۔وزیراعظم شہبازشریف نے جامعہ کراچی کے اندر وین دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانوں کے ضیاع پر رنج وغم اور افسوس کا اظہار کیا
اپنے بیان میں وزیراعظم نے جاں بحق ہونے والوں کے اہل خانہ سے دلی ہمدردی اور افسوس کا اظہار کیا انہوں نے کہاکہ انتہائی قابل مذمت واقعہ میں متاثرہ خاندانوں کے غم میں شریک ہیں،وزیراعظم نے زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا ء کی ،علاوزیں وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کو وزیراعظم شہباز شریف نے فون کیا جس میں وزیر اعلی نے شہباز شریف کو واقعے کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔وزیر اعظم نے واقعے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور وفاقی حکومت کی طرف سے سندھ حکومت کو اس قسم کے واقعات سے نمٹنے کے لیے بھرپور مدد اور تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
دوسری جانب وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ چائینیز قونصلیٹ آئے اور چائینیز قونصل جنرل کو کراچی یونیورسٹی میں ہونے والے وین دھماکے کے حوالے سے بریف کیا۔وزیراعلی سندھ نے قونصل جنرل کو واقعہ کی مکمل طورپر تحقیقات کی یقین دہائی کراتے ہوئے کہا کہ دھماکے میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم چینی ماہرین کی ملک و صوبے کے لیے خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں لیکن کچھ سازشی عناصر پاکستان اور چین کی شراکت داری پسند نہیں، اس قسم کی سوچ اور کرداروں کو آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا
وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ دھماکے میں 3 چینی جاں بحق ہوئے ہیں، وزیراعظم آفس نے دھماکے کی رپورٹ طلب کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ واقعے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ جلد سامنے آ جائے گی، امن و امان کی صورتحال بہتر بنانا وزیراعظم کی اولین ترجیح ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین نے اپنے ایک بیان میں جامعہ کراچی دھماکے میں قیمتی جانوں کے نقصان پر رنج و غم کا اظہار کیا اور پاکستانی عوام کی جانب سے چین کی عوام سے تعزیت کا اظہار کیا۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ یقین ہے، سندھ پولیس واقع کی وجوہات تک جلد پہنچ جائے گی، واقعہ میں ملوث درندے بھی جلد قانون کی گرفت میں ہوں گے، چینی شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیئے اقدامات کیئے جائیں۔
دوسری طرف سابق صدر آصف علی زرداری نے کراچی بم دھماکے میں معصوم افراد کی ہلاکتوں پر اظہار افسوس کیا ہے اور چینی باشندوں کی ہلاکت پر چین کی حکومت سے اظہار افسوس کیا ہے۔
انہوں نے سندھ حکومت کوہدایت کی کہ بم دھماکے کی تحقیقات کر کے مجرموں کو قانون کی گرفت میں لایا جائے، بم دھماکے میں زخمی افراد کی زندگی بچانے کیلئے انہیں بہترین طبی امداد دی جائے، بم دھماکے میں ملوث دہشت گردوں اور منصوبہ سازوں سے کوئی رعایت نہیں ہوگی۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے بھی کراچی دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ تحقیقات کی روشنی میں ذمہ داروں کا تعین کیا جائے۔ عمران خان نے کہا کہ واقعہ میں جاں بحق ہونے والے افراد کے اہل خانہ کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ سندھ حکومت زخمیوں کی صحت و علاج کی معیاری سہولیات کو یقینی بنائے۔