اسلام آباد(صباح نیوز) پاکستان پیپلزپارٹی(پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹوزرداری نے وزیراعظم پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ صرف عمران خان کی انا کی وجہ پاکستان کی قسمت کو خطرے میں نہیں ڈال سکتے ہیں۔ وزیراعظم نے خود کو بچانے کے لیے قومی سلامتی کا فورم استعمال کیا، عمران خان اتنا ہی جھوٹ بولیں جتنا لوگ مان سکیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم وزیراعظم کے دورہ روس سے قبل ہی تحریک عدم اعتماد کے لیے شہباز شریف کے گھر گئے، حقیقت یہ ہے کہ ہم ایک سیاسی عمل کے نتیجے میں عدم اعتماد تک پہنچے، عمران خان جھوٹ کہہ رہے ہیں کہ ان کے خلاف عالمی سازش ہوئی، اگر آپ کو جھوٹ بولنا ہے تو اتنا ہی جھوٹ بولیں جتنا لوگ مان سکیں، خط کا معاملہ قوم کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگانے کی کوشش ہے۔
بلاول نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں سربراہان کو ہٹانے کے لیے ہمیشہ غیر جمہوری طریقے اپنائے گئے جب کہ ہم نے جمہوری طریقہ اپنایا جسے عمران خان متنازع نہ بنائیں، وہ کہتے ہیں کہ میں نہیں کھیلوں کا اور کسی اور کو بھی کھیلنے نہیں دوں گا، یہ درست نہیں۔بلاول نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے پر ہمارا عمران خان کے ساتھ جھگڑا ختم ہوجائے گا لیکن غیر جمہوری کردار اپنانے پر ہماری عمران خان کے خلاف جنگ جاری رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ ایک عمران خان کے رونے دھونے کی وجہ سے پاکستان کو خطرے میں نہیں ڈال سکتے، عمران خان نے خود کو بچانے کے لیے قومی سلامتی کے فورم کو استعمال کرنے کی کوشش کی، عمران خان جاتے جاتے اداروں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارا کہنا یہ ہے کہ تاریخ میں پہلی بار ہو رہا ہے، اس لیے ہم سب کو اس کو خوش آمدید کہنا چاہیے اور یقینی بنانا چاہیے کہ ہماری تحریک عدم اعتماد پرامن اور مناسب طریقے سے ہوجائے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں وزرائے اعظم کو ہٹانے کے لیے جتنے بھی طریقے اپنائے گئے ہیں وہ غیرقانونی، غیرآئینی اور کم ازکم غیرجمہوری طریقے رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ واحد جمہوری، آئینی اور پارلیمانی طریقہ کار ہے، جس کو متنازع نہ بنایا جائے، پاکستان کی قسمت کے ساتھ نہ کھیلا جائے، وزیراعظم صاحب محفوظ اور بیک ڈور راستہ ڈھونڈنے کے بجائے، اگر میں نہیں کھیلوں گا تو کسی اور بھی کھیلنے نہیں دوں گا کی دھمکیاں دینے کے بجائے، باعزت طریقے سے اس عمل کا مقابلہ کریں۔بلاول بھٹو نے کہا کہ آپ کے جھوٹ کے جواب ہم ہر دن دے سکتے ہیں، اس عمل کی ہم عزت کرتے ہیں کیونکہ ہم جمہوری لوگ ہیں، آپ کا اور ہمارا اختلاف اور اعتراض اس بات پر ہے کہ آپ ایک سلیکشن کے نتیجے میں اس قوم پر مسلط کیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ اس سلیکشن کی وجہ سے ملک کے سارے کے سارے ادارے متنازع ہوئے، اس کی وجہ سے معاشی اور خارجہ پالیسیاں اپنائی گئیں وہ آپ کی تھیں، جو پارلیمان کی اتفاق رائے کے بغیر تھیں۔ان کا کہنا تھا کہ یہی وجہ ہے ہم آج اس دو راہے پر کھڑے ہیں، جب ہماری تحریک عدم اعمتاد کامیابی ہوتی ہے اور آپ سلیکٹڈ وزیراعظم نہیں رہتے ہیں تو میرا اور آپ کا جھگڑا ختم ہے لیکن جب تک آپ ایک غیرجمہوری کردار ادا کر رہے ہیں تو پی پی پی اور غیرجمہوری قوتوں کے درمیان جنگ تو رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی ساری سیاسی جماعتوں، ملک کے سارے اداروں، ہمارے اسپیکر سے میری اپیل ہے کہ اب وقت آگیا ہے سب ہوش کے ناخن لیں۔بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم سب کے لیے اور ملک کے ایک موقع ہے کہ جمہوریت کی بحالی کی طرف ہم بڑھ رہے ہیں، ہر کوئی سمجھتا ہے کہ انتخابی اصلاحات کے بعد جلد از جلد انتخابات ہونے چاہیں۔