کشمیری رہنماکے خلاف 31برس پرانے مقدمے کی سماعت16اپریل کو ہوگی


سری نگر:جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے رہنما  فاروق احمد ڈار عرف بٹا کراٹے کے خلاف 31برس پرانے مقدمے کی سماعت دوبارہ شروع ہوگئی ہے ۔

سری نگر سیشن کورٹ نے کشمیری پنڈت ستیش ٹکو کی ہلاکت کے مقدمے کو دوبارہ کھول دیا ہے اور 16اپریل کوسماعت کے لیے فریقین کو نوٹس جاری کر دیے ہیں ۔

سری نگر سیشن کورٹ نے  فاروق احمد ڈار عرف بٹا کراٹے اور ان کی وکیل کی عدم موجودگی میں  مقدمہ دوبارہ کھولنے کی درخواست پر ابتداعی سماعت کی اور مقدمہ کھول دیا گیا ۔فاروق احمد ڈار عرف بٹا کراٹے ان دنوں ممنوعہ فنڈنگ کیس کے سلسلے میں دہلی کی جیل میں قید ہیں ۔

کشمیری مسلمانوں کے خلاف بنائی گئی فلم دی کشمیر فائلز کی نمائش کے بعد  ایک درخواست کے نتیجے میں سری نگر سیشن کورٹ نے کشمیری پنڈت ستیش ٹکو کی ہلاکت کے مقدمے کو دوبارہ کھول دیا ہے۔ اس فلم میںفاروق احمد ڈار عرف بٹا کراٹے کا کردار بھی ہے ۔ اس پر الزام ہے کہ وہ کشمیری پنڈتوں کے قتل میں ملوث تھا۔

کشمیری پنڈت ستیش ٹکو کی ہلاکت کے اکتیس برس بعد ان کے اہلخانہ نے بدھ کے روز سرسری نگر سیشن کورٹ  میں  فاروق احمد ڈار عرف بٹہ کراٹے کے خلاف مقدمہ دوبارہ شروع کرنے کے لئے رجوع کیا۔

سری نگر کی عدالت نے کیس کی  سماعت 16اپریل کو مقرر کی ہے۔ٹکو کے اہل خانہ نے عرضی میں بتایا کہ بٹا کراٹے نے برطانیوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو دئے گئے انٹرویو میں کشمیری پنڈتوں کو قتل کرنے کی بات تسلیم کی ہے۔ تاہم  فاروق احمد ڈار عرف بٹا کراٹے ماضی میں کشمیری پنڈتوں کے قتل میں ملوث ہونے سے انکار کر چکے ہیں ۔یاد رہے کہ  بٹا کراٹے جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کا سابق کمانڈر تھا۔

سال 1990 سے لے کر 2006 تک بٹا کراٹے کئی برسوں تک جیل میں رہا۔ٹِکو خاندان کے وکیل ایڈوکیٹ اتسو بینس نے کہا کہ اکتیس سال کے بعد عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا گیا جو متاثرہ خاندان کے لئے امید کی ایک کرن ہے۔