افغانستان کے استحکام کیلئے اپنی کاوشوں کو آگے بڑھا نے کی کوشش کررہے ہیں،شاہ محمود


اسلام آباد (صباح نیوز)وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغانستان کے استحکام کیلئے اپنی کاوشوں کو آگے بڑھا نے کی کوشش کررہے ہیں، افغانستان کے حوالہ سے صرف پاکستان کی ذمہ داری نہیں ہے بلکہ یہ دنیا کی ذمہ داری ہے اور پاکستان اس دنیا کی ذمہ داری میں اپنا کردار ادا کررہا ہے اور مجھے امید ہے کہ دنیا کو اس کا احساس ہو گا۔  انسانی بنیاد پر امداد، معاشی تباہی سے افغانستان کو بچانا ، ایک نئے مہاجرین کے بحران سے بچنا ، دہشت گردی کے جن کو واپس بوتل میں بند کرنا یہ ہماری متفقہ کاوش اور کوشش ہے۔

ان خیالات کااظہار شاہ محمود قریشی نے افغانستان کے حوالہ سے ٹرائیکا پلس اجلاس سے خطاب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ شا ہ محمود نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ میں آج دیکھ رہا ہوں کہ اسلام آباد میں امریکہ کا نمائندہ ہے، روس کا نمائندہ ہے اور چین کا نمائندہ ہے اور پاکستان تو موجود ہی ہے اور ہم کیا کررہے ہیں ہم افغانستان کے امن اور استحکام کے لئے اپنی کاوشوں کو آگے بڑھا نے کی کوشش کررہے ہیں ۔

پاکستان ان اہم ممالک سے مخاطب ہے اور کہہ رہا ہے کہ یہ تنہا پاکستان کی ذمہ داری نہیں ، پاکستان اپنا کردار ادا کررہا ہے اور کرتا رہے گا، انسانی بنیاد پر امداد، معاشی تباہی سے افغانستان کو بچانا ، ایک نئے مہاجرین کے بحران سے بچنا ، دہشت گردی کے جن کو واپس بوتل میں بند کرنا یہ ہماری متفقہ کاوش اور کوشش ہے۔ میں نے ان سب نمائندگان کو بتایا کہ کس طرح پاکستان نے ایک ذمہ دارانہ رویہ اختیار کیا ہے۔

پاکستان کے جتنے ہمسائے ہیں ہم نے ان کے ساتھ انگیج کیا ہے چاہے وہ ایران ہے، چاہے وہ تاجکستان ہے، چاہے وہ ترکمانستان ہے ، چاہے وہ ازبکستان ہے اور چاہے وہ چین ہے اور کس طرح ہم نے روس کو انکوپریٹ کیا اور تہران کی میٹنگ میں وہ شامل ہوئے اور کس طرح اب ہم چین کی طرف جارہے ہیں اور چین میں ہم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ جو ہم آپس میں باتیں کررہے ہیں ہم کس کو قائل کررہے ہیں ، جن کو قائل کرنا ہے جب تک وہ میز پر نہیں ہوں گے تو یہ گفتاً، نشستاً اور برخاستاً ہو گی، چنانچہ اگلی نشست میں طالبان کو ہونا چاہئے اور انشاء اللہ جو ہمارا بیجنگ کا اجلاس ہو گا اس میں ہم طالبان کو دعوت دیں گے چنانچہ جو ان کی کنسرنز ہیں ، پاکستان ایک ذمہ دار ہمسائے کا کردار ادا کررہا ہے ، ان کے تحفطات ہم بین الاوقوامی برادری کے ساتھ شیئر کریں گے اور بین الاقوامی برادری کی توقعات کا ان کو علم ہو، اور یہی پیغام لے کر سیکرٹری خارجہ اور میں اور سفیرمحمد صادق خان کابل گئے اور بڑی اچھی نشست ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ جو اسلام آباد کا مشترکہ اعلامیہ تھا اور جو تہران کا مشترکہ اعلامیہ تھا اس میں ایک سمت کا تعین کیا ہے۔ ہم روس اور دیگر برادر ملکوں کے شکر گزارہیں ، ایران نے ذمہ دارانہ کردار ادا کیا ہے، قطر نے جو ذمہ دارانہ کردار ادا کیا ہے ہم ان سب دوستوں کا شکریہ بھی ادا کرتے ہیں اور انہیں احساس دلاتے ہیں کہ یہ بہت بڑی ذمہ داری ہے اگر افغانستان میں امن اور استحکام آتا ہے تو اس کے گلوبل فوائد ہیں اور اس کے ریجنل فوائد ہیں اور اگر اب افغانستان میں بگاڑ پیدا ہوتا ہے تو پاکستان تویقینا متاثر ہو گا تو آپ نہیں بچ پائیں گے ، یہ آپ کا خیال ہے کہ آپ دور ہیں ، یورپ محفوظ ہے یا دہشت گردی کی زد میں وہ علاقے جو آپ کے خواب وخیال میں نہیں تھے وہ نہیں آپائیں گے ، مت بھولیئے تاریخ سے سبق سیکھئے۔ہم نے تاریخ سے سبق سیکھا ہے اور ہم تاریخ کی ان غلطیوں کو نہیں دہرانا چاہتے اس لئے پاکستان اس وقت کلیدی اور ذمہ دارانہ کردار ادا کررہا ہے جو ہمارا فرض ہے۔

انسانی بنیادوں اور انسانی قدروں کو بنیاد بناتے ہوئے ہم آگے بڑھ رہے ہیں ، ہمیں وہاں کے امن ، استحکام ، ترقی ، خوشحالی میں، ان کے بچوں ، ان کی بچیوں کے مستقبل ، ان کی تعلیم میں اور ترقی میں ہم دلچسپی رکھتے ہیں ۔ ہمیں احساس ہے کہ افغانستان ایک کثیر الجہت معاشرہ ہے اور سب کو ساتھ لے کر چلنا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ پاکستان اپنا کردار ادا کررہا ہے ، مجھے خوشی ہے کہ آج بیک وقت ٹرائیکا پلس کی میٹنگ ہو رہی ہے اور افغانستان کے وزیرخارجہ مولوی امیر خان متقی کی سربراہی میں20رکنی وفد اسلام آباد آیا ہے ۔