ڈاکٹر ثانیہ نشتر کا جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کا دورہ؛ احساس ادائیگیوں پراجلاس کا انعقاد


ملتان(صباح نیوز)وزیر اعظم کی معاون  خصوصی سینیٹر ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے ایڈیشنل چیف سیکرٹری جنوبی پنجاب کیپٹن (ر) ثاقب ظفر کے ہمراہ پیر کو ملتان میں ضلعی انتظامیہ، قانون نافذ کرنے والے اداروں، شراکت دار بینکوں  اور جنوبی پنجاب سے احساس کے علاقائی افسران  کے ساتھ ایک اعلی سطحی اجلاس کی مشترکہ صدارت کی۔

اجلاس کا مقصد فیلڈ میں احساس کفالت کی ادائیگیوں کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے مربوط اقدامات پر تبادلہ خیال کرنا تھا۔اجلاس ایڈیشنل چیف سیکرٹری جنوبی پنجاب کے سیکرٹریٹ میں ہوا۔ اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ جنوبی پنجاب کے تمام 11 اضلاع میں احساس کی ادائیگیوں کی سہولت کے لیے مزید 20 ادائیگی کیمپس   قائم  کئے  جائیں  گے۔ڈاکٹر ثانیہ  نشتر نے کہا ،”آج کی اسٹیک ہولڈر میٹنگ نے ہمیں جنوبی پنجاب میں احساس کی ادائیگیوں کو بہتر بنانے کے بارے میں گہری بصیرت فراہم کی ہے۔ ہم نے باہمی تعاون کے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا ہے کہ کس طرح احساس کی ادائیگی کے آپریشنز کے مجموعی معیار کو بہتر بنانے کے لیے رابطہ کاری کو مضبوط کیا جائے ۔71 ارب روپے کی نئی کفالت قسط کی تقسیم کے ساتھ جس کا آغاز 7 مارچ 2022 سے ہوا، تمام مستفیدین کے لیے احساس کفالت   کی  ششماہی وظیفہ کی رقم    12,000روپے سے بڑھا کر  14,000روپے کر دی گئی  ہے ۔

اس کے علاوہ، جن خاندانوں کے بچے احساس سکول وظیفہ میں داخل ہیں، وہ زیادہ رقم حاصل کر رہے ہیں۔ احساس جعلی کٹوتیوں سے سختی سے نمٹنے کے لیے مربوط کارروائیاں بھی کر رہا ہے، جن میں سے زیادہ تر کی اطلاعات جنوبی پنجاب اور سندھ سے ہیں۔جنوبی پنجاب کے ملتان، ڈیرہ غازی خان اور بہاولپور ڈویژن کے کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز، ریجنل پولیس افسران، ڈسٹرکٹ پولیس آفیسرز اور ایف آئی اے، آئی ایس آئی، آئی بی اور اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کے سینئر افسران نے احساس کی تقسیم کے آپریشنز کو بہتر بنانے کے لیے احساس کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

ڈاکٹر ثانیہ  نشتر نے جنوبی پنجاب کی 42 تحصیلوں میں احساس   تقسیم کی کارروائیوں کو انجام دینے میں مسلسل تعاون پر ضلعی انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کا شکریہ ادا کیا۔اب تک، جنوبی پنجاب میں احساس کفالت کے کل 1.3 ملین مستحقین میں سے 66 فیصد کو جنوری سے جون 2022 کے لیے ادائیگی کی جا چکی ہے۔ اس کے علاوہ خطے میں احساس سکول کے وظیفہ کے لیے 2.1 ملین بچوں کو رجسٹر کیا گیا ہے۔