پارلیمنٹ لاجز میں پولیس کا آپریشن،جے یو آئی کے کئی ارکان گرفتار


اسلام آباد(صبا ح نیوز) پولیس نے پارلیمنٹ لاجز میں جمعیت علما اسلام کی ذیلی تنظیم انصارالاسلام کے خلاف آپریشن کرتے ہوئے کئی رضاکاروں کو گرفتار کر لیا۔پارلیمنٹ لاجز میں پولیس، ارکان اسمبلی آمنے سامنے، ہاتھا پائی، سعد رفیق زخمی ہوگئے ،جبکہ انصارالاسلام فورس کے پارلیمنٹ لاجز میں داخل ہونے کے معاملے پر آئی جی اسلام آباد احسن یونس نے نوٹس لے لیا اور ڈی چوک پر قائم ناکہ انچارج، پارلیمنٹ لاجز کے انسپکٹر انچارج، لائن افسر معطل کر دیئے گئے۔

ترجمان کے مطابق افسران اور اہلکاروں کو ڈیوٹی میں غفلت برتنے پر معطل کیا گیا، ایس ایس پی آپریشنزمعاملے کی انکوائری کریں گے،اس کے بعد پولیس اہلکار پارلیمنٹ لاجز کے چوتھے فلورپرپہنچی اور صلاح الدین ایوبی کے لاج نمبر 401 کے باہر پولیس کارش لگ گیا، پولیس نے دونوں اطراف سے لاج کو گھیرے میں لیا اور اس دوران ایم این اے صلاح الدین ایوبی سے ایس ایس پی آپریشنز فیصل کامران سے مذاکرات بھی ہوئے۔صلاح الدین ایوبی نے کہا کہ  آپ اپنے پولیس اہلکاروں کو نیچے لے جائیں لیکن پولیس رکن قومی اسمبلی صلاح الدین ایوبی کے لاج میں داخل ہوگئی اور تلاشی لی۔

مزید پولیس اہلکار جب رکن قومی اسمبلی صلاح الدین ایوبی کے لاج میں داخل ہوئے تو اس موقع پر ایم این اے صلاح الدین ایوبی کے اسٹاف اور  پولیس میں ہاتھا پائی بھی ہوئی اور پھر باضابطہ آپریشن کرکے صلاح الدین ایوبی اور انصار الاسلام کے رضاکاروں کو گرفتار کرلیا گیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن رہنماوں نے اپنے ارکان کے لاپتہ کیے جانے اور سکیورٹی پر خدشات ظاہر کیے تھے جس کے بعد مولانا فضل الرحمان کی سربراہی میں اپوزیشن جماعتوں نے فیصلہ کیا تھا کہ انصار الاسلام کے کارکن اپوزیشن کے تمام ارکان کو سکیورٹی فراہم کریں گے۔۔ادھر پارلیمنٹ لاجز میں پولیس اور اراکین اسمبلی آمنے سامنے ہوئے اس دوران تلخ کلامی بھی ہوئی جبکہ پیپلزپارٹی کے رکن اسمبلی آغا رفیع اللہ اور اہلکاروں میں ہاتھا پائی ہوئی۔

پارلیمنٹ لاجز میں پولیس اور ایم این اے کے سٹاف میں ہاتھا پائی کے دوران وہاں موجود رہنما مسلم لیگ ن خواجہ سعد رفیق کا پاوں دروازہ لگنے سے زخمی ہوگیا۔رہنما مسلم لیگ ن خواجہ سعد رفیق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ایاز صادق صاحب کے پاس لاج میں بیٹھے میٹنگ کررہے تھے، ہمیں پتہ چلا کہ پولیس لاج میں داخل ہوگئی ہے، پولیس نے لاج کو گھیرا ہوا ہے۔ ہم نے پولیس سے کہا تو یہ کہتے ہیں ان کے پاس کچھ لوگوں کے وارنٹ ہیں، ہم انہیں سمجھانے کی کوشش کی کہ ایسے لاجز میں داخل نہیں ہوسکتے، پولیس اہلکار اپنی ضد پر اڑے رہے۔ یہ غیرقانونی ہے، تحریک عدام اعتماد کے معاملے میں لوگوں کو ہراساں کیا جارہا ہے۔ دوسری طرف وفاقی پولیس نے پارلیمنٹ لاجز کے اندر انصار الاسلام کی موجودگی کے باعث آپریشن کا فیصلہ کیا ہے،

جس کی کمانڈ ڈی آئی جی آپریشن نے سنبھال لی ہے۔ پولیس دروازے توڑ کر لاجز میں داخل ہو گئی ،پولیس کئی رضا کاروں کو گرفتار کرکے لے گئی ،پارلیمنٹ لاجز میں آپریشن ڈی آئی جی آپریشن کی کمانڈ میں کیا گیا۔ میڈیا کو پارلیمنٹ لاجز سے نکال دیا گیا جس کے بعد پولیس کی نفری نے صلاح الدین ایوبی کے لاج کا دروازہ توڑ کر گرفتاریاں شروع کیں۔اطلاعات کے مطابق پولیس جے یو آئی کے ایم این اے صلاح الدین ایوبی کو بھی گرفتار کر کے لے گئی جبکہ 10 سے 12 رضا کاروں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ ان تمام افراد کو نامعلوم مقام پر منتقل کیا جارہا ہے۔اطلاعات کے مطابق پولیس نے مولانا جمال الدین اور  مفتی عبداللہ کو بھی گرفتار کر لیا جبکہ آغا رفیع اللہ پولیس اہلکار کے ساتھ گتھم گتھا بھی ہوئے۔ پارلیمنٹ لاجز میں پولیس کی مزید نفری بھی داخل ہوچکی ہے۔

مولانا فضل الرحمان اور اکرم درانی بھی پارلیمنٹ لاجز پہنچ گئے۔  ترجمان مولانافضل الرحمان کا کہنا ہے کہ مولانا خود گرفتاری دینے کیلئے تیار ہیں۔ترجمان مولانا فضل الرحمان مفتی ابرار نے تمام کارکنان سے اپیل کی ہے کہ وہ پارلیمنٹ لاجزجلد از جلد پہنچ جائیں۔قبل ازیں پولیس افسران پارلیمنٹ لاجز پہنچے جہاں ان کے جے یو آئی کے رکن قومی اسمبلی صلاح الدین ایوبی سے مذاکرات جاری تھے۔صلاح الدین نے پولیس سے کہا کہ انصارالاسلام کیکارکن ہماریمہمان ہیں، ہماریمہمان قانون کے مطابق آئیہیں ،کارکنوں کے پاس اسلحہ نہیں ہے۔

اس موقع پر تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی وزیر مملکت علی محمد خان اور نور عالم بھی موجود تھے۔پولیس نے کہا کہ ہم ان کارکنوں کو تھانے لے کر جائیں گے جس پر صلاح الدین ایوبی نے کہا کہ میرامہمان میرے کمر ے میں ہے آپ مجھے تھانے لے جائیں، میرے مہمان کو نہیں،دوسری طرف مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم کوئی مسلح لوگ نہیں، انصار الاسلام والے ہمارے رضا کار ہیں، ہرپارٹی میں رضا کاروں کا شعبہ ہوتا ہے، خواہ مخواہ ایسے بہانوں سے تشدد کا ماحول بنایا جارہا ہے، ایسے حالات شائد یہ اپنے لیے سود مند سمجھتے ہیں، ہمیں توباقاعدہ دھمکی دی گئی ہے،

ایسے موقع پرہمارے کارکن لاجزمیں آئے ہیں، ایسا نہیں ہے ہمارے کارکنوں نے پولیس کے فرائض سنبھال لیے ہیں، انہیں کہتا ہوں آپ نے گھبرانا نہیں ہے، میرے خیال میں یہ اتنا بڑا مسئلہ نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ میرے ممبران تک پولیس کوپہنچنے کا کوئی حق نہیں، پہلے پولیس کولاجزسے نکلنا چاہیے، ایم این ایزکی اپنی بھی سیکیورٹی ہوتی ہے، اپنی سکیورٹی کا بندوبست کرنا کوئی غیرقانونی نہیں، ہمارے اراکین کے اغوا کا خدشہ ہے۔دوسری طرف پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین آصف علی زرداری نے پولیس حکام کی پارلیمنٹ لاجز میں داخل ہونے پر شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس حکام ایک ممبر کے لاج میں نفری کے ساتھ کیسے داخل ہوسکتی ہے۔ پولیس کی جانب سے خواجہ سعد رفیق کو زخمی کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں، پولیس حکام کا رویہ افسوس ناک ہے