ہوسکتا ہے کہ میں عراق،افغانستان پر حملوں کے حوالے سے غلط ہوں۔ٹونی بلیئر


لندن: برطانیہ کے سابق وزیراعظم ٹونی بلیئر نے کہا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ وہ عراق اور افغانستان پر حملوں کے حوالے سے غلط ہوں۔

بی بی سی ریڈیو فور کو انٹرویو دیتے ہوئے ٹونی بلیئر نے کہا کہ لوگ اکثر عراق یا افغانستان کے بارے میں کہتے ہیں کہ میں نے غلط فیصلہ کیا لیکن آپ کو وہی کرنا پڑتا ہے جو آپ کو صحیح لگتا ہے۔آپ صحیح ہیں یا نہیں یہ ایک الگ بات ہے۔ ان بڑے فیصلوں میں آپ کو واقعی نہیں معلوم ہوتا کہ اس میں شامل تمام عناصر کیا ہیں، اور آپ کو آخر کار اپنی جبلت کی پیروی کرنی ہوتی ہے۔

انھوں نے اعتراف کیا کہ وہ عراق اور افغانستان کے بارے میں غلط ہو سکتے ہیں لیکن انھوں نے اصرار کیا: مجھے وہی کرنا پڑا جو میں نے صحیح سمجھا۔۔ایک سوال کے جواب میں ٹونی بلیئیر نے کہا کہ سیاسی رہنما کا یہ کردار ہی نہیں ہے کہ وہ دنیا بھر میں پھیلی ہوئی برائی کی جڑ کو اکھاڑ پھینکیں۔ ٹونی بلیئر نے کہا کہ یوکرین یورپ کی دہلیز پر ایک آزاد و خود مختار ملک ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس پر حملہ اور قبضہ ہمارے مفادات کے خلاف ہے۔دنیا بھر کے دیگر تنازعات میں مداخلت کرنے کے اپنے فیصلوں پر انھوں نے کہا کہ اپنے مفادات کے بارے میں دانائی پر مبنی نظریے کا مطلب ہے کہ آپ کے لیے یہ بہتر ہے کہ آپ کسی ایسی چیز کو روکنے کے لیے کام کریں جو بالآخر کہیں نہ کہیں آپ کو متاثر کر سکتی ہے۔

انھوں نے کہا کہ یہ سیاسی رہنما کا کردار نہیں ہے کہ وہ دنیا بھر میں برائی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں۔لیکن انھوں نے کہا: جب آپ کو ایسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑے کہ جس میں آپ کو یہ یقین ہو کہ آپ کے ملک کے مفادات کے لیے یہ ضروری ہے کہ آپ کسی برے واقعے کو روکیں، تو آپ کے لیے یہ ضروری ہے کہ آپ اس کے لیے کھڑے ہوں، اور آپ اسے روکنے کے لیے ضروری اقدام کریں۔