اے امیرالمومنین وقت، آپ زارا اپنی اور ایک غریب مزدور کی اجرت کا تو اندازہ لگائیں آپ کا دو دو لاکھ میں گزار نہی تھا تو ایک غریب اپنا گھر کیسے چلاتا ہے آپ کو اس کا کیسے اندازہ ہو گااس لیے ملک کا بیڑا غرق کرنے کے بعد اجرت ملنے پر ڈامہ ختم ، نہ مرنے والوں کو پتہ کیوں مر رہے ہیں نہ مارنے والوں کو پتہ کیوں مار رہے ہیں۔ یہاں پر حبیب جالب کی ایک نظم یاد آگی
تم وحشی ہو تم قاتل ہو
ناموس کے جھوٹے رکھوالو
بے جرم ستم کرنے والو
کیا سیرت نبوی جانتے ہو؟
کیا دین کو سمجھا ہے تم نے؟
کیا یاد بھی ہے پیغام نبی؟
کیا نبی کی بات بھی مانتے ہو؟
یوں جانیں لو، یوں ظلم کرو،
کیا یہ قرآن میں آیا تھا؟
اس رحمت عالم نے تم کو،
کیا یہ اسلام سکھایا تھا؟
لاشوں پہ پتھر برسانا،
کیا یہ ایمان کا حصہ ہے؟
الزام لگا مار بھی دو
دامن سے مٹی جھاڑ بھی دو
مسلماں بھی کہلا اور پھر،
ماں کی گود اجاڑ بھی دو؟
تم سے نہ کوء سوال کرے؟
نہ ظلم کو جرم خیال کرے؟
اس دیس میں جو بھی جب چاہے،
لاشوں کو یوں پامال کرے؟
لیکن تم اتنا یاد رکھو،
وہ وقت بھی آخر آنا ہے
ہے جس کے نام پہ ظلم کیا،
اس ذات کے آگے جانا ہے
اس خون ناحق کو پھر وہ،
میزان حشر میں تولے گا
وہ سرور عالم محسن جاں،
تم سے اتنا تو بولیں گے
اے ظلم جبر کے متوالو،
تم حق کے نام پہ باطل ہو
تم وحشی ہو تم قاتل ہو”
حبیب جالب
ایک دفعہ ملانصیرالدین بازار سے جا رہے تھے کہ پیچھے سے کسی نے انہیں زور سے تھپڑ مارا۔ ملا صاحب نے غصے سے پیچھے دیکھا،وہ شخص گھبرا کربولا:-
“معاف کرنا میں سمجھا، میرا دوست ہے” –
ملا صاحب نے کہا:-
“نہیں – – – انصاف ہو گا ، چلو عدالت چلتے ہیں۔ ”
جج صاحب کے سامنے اپنا مدعا پیش کیا۔جج نے اس شخص کا خوف دیکھ کر کہا :-
“کیوں جناب! تم تھپڑ کی قیمت دو گے یا ملا صاحب آپ کو بھی تھپڑ لگائیں
اس شخص نے کہا:-
“جناب! میں تھپڑ کی قیمت دوں گا ، لیکن ابھی میرے پاس کچھ بھی نہیں ہے۔ میری بیوی کے پاس کچھ زیور ہیں، وہ میں لے آتا ہوں۔
جج نے کہا:- “ٹھیک ہے، جلدی لے کر آ۔ ” –
ملا صاحب انتظار کرتے کرتے تھک گئے لیکن وہ شخص نہیں آیا، ملا صاحب اٹھے اور رکھ کے ایک زور کا “تھپڑ” جج کو مارا اور کہا :-
“اگر وہ زیور لائے تو تم رکھ لینا ۔۔۔۔۔
تین سال کے انتظار کے بعد بھی کوئی پی ٹی آئی والا تبدیلی کی بات کرے تو اب عوام پی ٹی آئی والو سے پوچھے اور کہے کہ:-
” اگر عمران تبدیلی لے آیا تو تم رکھ لینا ”
دوستوں گھبرانا نہیں..
ہم پرانے وقتوں میں آہستہ آہستہ جا رہے ہیں جب لوگ گاڑیوں پر سفر نہیں کرتے تھے گڑ اور شکر جیسی خالص اشیا کھایا کرتے تھے
قبر کی پہلی رات سخت ترین رات ہوگی۔اس لیے مہنگائی کا رونا دھونا چھوڑیں قبر کے بارے میں سوچیں
وزیراعظم کا شاندار ریلیف پیکیج
پٹرول 145 روپے لیٹر اور چینی 160 روپے کلو تک جاپہنچی
ون ڈالر،ون لیٹر کی جانب سفر تیزی سے جاری
وفاقی وزارت خزانہ نے انکشاف کیا ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے 821 ارب 47 کروڑ کی ریکوری کی لیکن 6 ارب 50 کروڑ سرکاری خزانے میں جمع کرائے،باقی کا 815 ارب کہاں ہے؟ کوئی ریکارڈ موجود نہیں اور کسی کوکچھ معلوم نہیں۔
وزیراعظم کے خطاب کا بنیادی مقصد آنے والے شدید برے دنوں کے لئے عوام کو ذہنی طور پر تیار کرنا تھا، اندر کی بات یہ ہے اگلے دو سال بھی کچھ بہتر نہیں ہونے والا، مہنگائی مزید بڑھے گی، بس جیسے تین سال صبر سے گزارے اگلے دو سال بھی گزار دو، کپتان اپنے خطاب میں پٹواری یا بنیا ٹائپ لگ رہے تھے جو اپنی مرضی و مطلب کے حساب کتاب بنا کر بتائے جا رہا ہے، مقصد ایک ہی ہے سب کچھ چھین لوں گا، سب کو نچوڑ دوں گا۔
باقی کئی دنوں سے جس ریلیف پیکج کی بھڑکیں سنائی جا رہی تھیں
اسکا خلاصہ ان دو اعلانات سے سمجھ جائیں
پہلا،پیٹرول کی قیمتیں مزید بڑھیں گی
دوسرا، سردیوں میں گیس کی سپلائی بھی کم ہو گی اور مہنگی بھی
*جہاں تک 120 ارب روپے کے پیکج کی بات ہے تو اس کی حقیقت کسی کراچی والوں سے پوچھ لو جنہیں کپتان نے سال پہلے 1100 ارب کا پیکج دیا گیا تھا مگر عملا چونی بھی نہیں دی گئی، بلکہ اسلام آباد کو دیکھ لیں کوڑے کے ڈھیر کے ساتھ پانی پانی کو ترس رہا ہے،
*قوم سوئی پڑی تھی بزدل دشمن نے رات کے اندھیرے میں پیٹرول بم سے حملہ کر دیا
*او پائی آکسفورڈ*
فرمایا تھا پیٹرول کی قیمتیں عالمی منڈی کے مطابق بڑھائی اور گھٹائی جائیں گی
*آج عرب لائٹ کی قیمت بالکل وہی ہے جو 6 اکتوبر کو تھی۔آپ گزشتہ ماہ قیمتوں میں اضافہ کرچکے ہیں اور اب جبکہ خام تیل کا بھا کم ہورہا ہے تو پیٹرول کی قیمت بڑھانے کا کیا جواز ہے*
*وزیرعظم کہتے اتنی مہنگائی نہیں ہے ، یعنی جو وزیراعظم سال ڈیڑھ سال پہلے اپنی دو افراد کی فیملی کو دو لاکھ میں بھی مشکل سے چلا پانے کا اعلان کر رہے تھے وہ 40 سے 50 ہزار روپے میں 6 سے 8 افراد والی مڈل کلاس فیملی کو چلانے والوں سے پوچھ رہے تھے احتجاج کیوں کرتے ہو ملک میں ابھی اتنی بھی مہنگائی نہیں ہے، یہ مڈل کلاس کی صورت حال ہے تو خط غربت کا حال دیواروں پر لکھا ہے۔ بچوں سمیت خود کشیاں اور پیٹ کی آگ بجھانے کے لئے خواتین عزتیں بیچنے پر مجبور۔ جناب خلیفہ برا نہ لگے تو پوچھوں روز قیامت جب یہ لوگ اللہ کے دربار میں والی ریاست مدینہ کی موجودگی میں اللہ سے آپ کی شکائیت کرینگے تو کونسی آئی ایم ایف آپ کو بچائے گی۔ ڈرو اس دن سے جب کوئی کسی کی سفارش نہ کر پا ئے گا۔