مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں پر جانور قربان کرنے کی پابندی کی سازش ناکام ہوگئی


 سری نگر(کے پی آئی) مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں پر جانور قربان کرنے کی پابندی لگانے کی سازش ناکام ہوگئی ہے ۔ اس سازش کے تحت انتہا  پسند  ہندو پجاری چاند پوری نے  جموں و کشمیر و لداخ کی ہائی کورٹ  میں  مفاد عامہ کی عرضی دائر کی تھی ۔

 چیف جسٹس پنکج میتھل اور جسٹس سندھو شرما پر مشتمل بنچ نے جانوروں کو ذبح کرنے پر پابندی لگانے کی درخواست مسترد کر دی اور کہا کہ معصوم جانوروں کو مارنے کے عمل کو جانوروں پر ظلم کی روک تھام کے قانون کے تحت کافی حد تک نمٹا جاتا ہے ۔جانوروں کو ذبح کرنے یا قربان کرنے کا کون سا عمل قانونی ہے یا غیر قانونی اس کا انحصار کسی خاص مذہب اور عبادت گاہ کی روایات اور رسوم پر ہے۔ یہ ایک ثبوت کا معاملہ ہے جس کی صوابدیدی دائرہ اختیار کے استعمال میں تعریف نہیں کی جا سکتی۔ ہندو پجاری کی درخواست میں جانوروں پر ظلم کی روک تھام ایکٹ 1960 کے سیکشن 28  کے  آئینی جواز کو بھی چیلنج کیا گیا ہے۔

چاند نے اپنی درخواست میں کہا کہ قربانی  جانوروں پر ظلم ہے اس لیے  اس پر پابندی لگائی جائے۔۔عرضی گزار نے کٹھوعہ ضلع میں متعدد مندروں کا بھی ریکارڈ رکھا جہاں جانوروں کی قربانی دی جاتی تھی۔۔

ڈپٹی ایڈوکیٹ جنرل کے ڈی ایس کوتوال جموں و کشمیر اور دیگر کی طرف سے پیش ہوئے جبکہ درخواست گزار کی طرف سے ایڈوکیٹ انکور شرما  عدالت میںپیش ہوئے۔