سیاسی بحران حل کرنے کی بجائے گھمبیر بنایا جارہا ہے،لیاقت بلوچ

لاہور(صباح نیوز) نائب امیر جماعت اسلامی، سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ کہ سیاسی بحران حل کرنے کی بجائے گھمبیر بنایا جارہا ہے،سیاسی مذاکرات کو خود ہی متنازع اور ناکام بناکر سیاست، جمہوریت، آئین اور پارلیمانی نظام کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا جارہا ہے۔

لیاقت بلوچ نے جامع العلوم ملتان میں سالانہ ختمِ بخاری تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فساد، انتہاپسندی، کرپشن، مفادات کے دور میںمساجد، مدارس ملتِ اسلامیہ کے دینی ورثے کے تحفظ کے اہم ترین مراکز ہیں ،مدارس میں قرآن و سنت کی تعلیم نوجوانوں کی بڑی تعداد کو اسلامی اقدار سے جوڑتی ہے،منبر و محراب دعوتِ دین، ابلاغِ عامہ کی سب سے بڑی طاقت ور آواز ہے،علما کرام، مدرسین کو اپنی اہمیت اور معاشرے میں اصلاح کے جوہری کردار کو سمجھنا چاہیے،منبر و محراب کو عوام کے دلوں کو جوڑنے، نفرتوں تفرقوں اور تعصبات کو ختم کرنے کے مراکز بنایا جائے ،بدتہذیبی، جھوٹ، فریب، قانون شکنی اور معاشی استحصال ہمارے قومی اقدار کو تباہ کررہے ہیں،علما و خطیب اقامتِ دین کی آواز بنیں اور پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے لئے کردار ادا کریں ،نوجوان علما تعصبات اور نفرتوں کے جھاڑ جھنکار کو صاف کردیں۔لیاقت بلوچ نے جمعیت طلبہ عربیہ کی مرکزی قیادت کے وفد سے ملاقات میں کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ عوامی ردعمل اور جوبائیڈن کی ناکامی کی بنیاد پر امریکی صدر بن تو گئے لیکن وہ اس وقت امریکی تاریخ کے کمزور ترین صدر ہیں ،انسانیت  کے خلاف دنیا بھر میں امریکہ کی ”موت اور خوف”پر مبنی پالیسی نے دنیا بھر میں امریکہ کے خلاف نفرتوں کو عروج دیا،ڈونلڈ ٹرمپ امریکی صدر بنے ہیں، دنیا کے مالک نہیں بن گئے ،ڈونلڈ ٹرمپ کے لئے پہلا بڑا ٹاسک یہ ہوگا کہ ارضِ فلسطین اور فلسطینیوں کے مقابلے میں اسرائیل کی اندھی اور ناجائز سرپرستی ترک کرکے اسرائیل کو فلسطینیوں کے قتلِ عام سے روکے ،امریکہ عالمی آواز سنے اور آزاد ممالک کی آزادی چھیننے کی بجائے دنیا میں امن کا علمبردار بنے ،جنگیں مسلط کرنے کی امریکی حکمت عملی دنیا بھر میں تباہی و بربادی کا سبب بنی ہے، جو اِس وقت ایک خوفناک آگ بن کر خود امریکی دہلیز تک آپہنچی ہے

۔لیاقت بلوچ نے بہاولپور میں جماعت اسلامی کے رہنما سید ذیشان اختر کی بیٹی کی شادی تقریب میں شرکا سے خطاب کیا اور مقامی سیاسی، سماجی رہنمائوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی بحران حل کرنے کی بجائے گھمبیر بنایا جارہا ہے ،سیاسی مذاکرات کو خود ہی متنازع اور ناکام بناکر سیاست، جمہوریت، آئین اور پارلیمانی نظام کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا جارہا ہے ،اسٹیبلشمنٹ کی اندھی طاقت میں اضافہ ہورہا ہے ،عوام اپنے معاشی مسائل کا حل، بنیادی حقوق کا تحفظ اور عدل و انصاف چاہتے ہیں،17جنوری کو ”بجلی سستی کرو”ملک گیر پرامن عوامی احتجاج ہوگا،بجلی سستی کرو عوامی مطالبہ ہے، حکومت مان لے اور حکمران مفت خوری، عیاشی، کرپشن ختم کریں وگرنہ عوام اب حکمرانوں، مقتدر طبقہ سے پائی پائی کا حساب لیں گے۔