اسلام آباد(صباح نیوز)وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہاہے کہ اگلے 3 سے 4 سال میں پاکستان کو ہیپاٹائٹس سی فری بنائیں گے،پاکستان ہیپاٹائٹس سی کے مریضوں کی تعداد کے لحاظ سے دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔حکومت نے 67 ارب روپے سے ہیپاٹائٹس سی کے خاتمے کا منصوبہ شروع کیا ہے،منصوبے کے تحت متاثرہ افراد کا علاج ہوگا۔ان خیالات کااظہار وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے پاکستان میں ہیپاٹائٹس سی کے خاتمے کے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
احسن اقبال نے کہاکہ اڑان پاکستان کا ایک اہم شعبہ صحت ہے جس کے تحت ہیپاٹائٹس سی کے خاتمے کا اہم منصوبہ شروع کیا جا رہا ہے، صحت کا معیشت کی کارکردگی سے گہرا تعلق ہے، بیمار آبادی کمزور معیشت کا سبب بنتی ہے،ڈیولیوشن کے بعد صحت کا شعبہ جس توجہ کا مستحق تھا اس سے مکمل صرف نظر کیا گیا، پاکستان ہیپاٹائٹس سی کے مریضوں کی تعداد کے لحاظ سے دنیا میں پہلے نمبر پر ہے،پاکستان میں ذیابطیس تیزی سے بڑھنے والی بیماریوں میں شامل ہے،
ٹی بی کے مریضوں کے لحاظ سے پاکستان دنیا کے پہلے پانچ ممالک میں شامل ہے،صحت کے شعبے کی خراب حالت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا،حکومت نے 67 ارب روپے سے ہیپاٹائٹس سی کے خاتمے کا منصوبہ شروع کیا ہے،منصوبے کے تحت متاثرہ افراد کا علاج ہوگا،اگلے 3 سے 4 سال میں پاکستان کو ہیپاٹائٹس سی فری بنائیں گے اگر مصر یہ کامیابی حاصل کر سکتا ہے تو پاکستان بھی کر سکتا ہے،پاکستان ایٹم بم بنا سکتا ہے، وہ ہیپاٹائٹس سی کا خاتمہ بھی کر سکتا ہے،ہیپاٹائٹس اور دیگر بیماریوں کا خاتمہ ہمارا قومی فریضہ ہے، ترقی کے لیے صحت کے شعبے کو اولین ترجیح دینا ہوگی،نوے فیصد شرح خواندگی کے بغیر ترقی ممکن نہیں،ڈھائی کروڑ بچے اسکولوں سے باہر ہیں،آبادی کی شرح میں اضافہ خطرناک حد تک کو پہنچ چکا،بحیثیت قوم درست فیصلے کرنے کی ضرورت ہے،
سیاسی عدم استحکام پالیسی کے تسلسل میں رکاوٹ ہے،پالیسی کے تسلسل کے بغیر کسی بھی شعبے میں کامیابی ممکن نہیں،اگر نواز شریف کو 1999 میں نہ ہٹایا جاتا تو آج پاکستان ملائیشیا سے آگے ہوتا،2018 میں مصنوعی تبدیلی نے ملک کو پیچھے دھکیل دیا، آج ہمارے اقتصادی اشارے بہتر ہو رہے ہیں،ہم ترقی کی راہ پر دوبارہ گامزن ہیں، مہنگائی کی شرح میں بتدریج کمی آ رہی ہے،اسٹاک مارکیٹ ایک لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے،پاکستان معیشت میں بہتری کے اعشاریوں کی عالمی رینکنگ میں اوپر جا رہا ہے،ایکسپورٹ میں 30 فیصد اضافہ ہوا ہے،اڑان پاکستان منصوبے کو خواب کہا گیا، لیکن ترقی کا آغاز خواب سے ہوتا ہے، اڑان منصوبہ تعبیر کی راہیں بھی تجویز کرتا ہے، 2047 پر نظر رکھنی ہوگی تاکہ آزادی کی سو ویں سالگرہ کے موقع پر ہم معاشی طور پر مستحکم اور ترقی یافتہ ملک بن چکے ہوں ۔