لاہور (صباح نیوز)نائب امیر جماعتِ اسلامی، مجلسِ قائمہ سیاسی قومی امور کے صدر لیاقت بلوچ سے منصورہ میں دیر بالا سے سابق ممبر قومی اسمبلی صاحبزادہ طارق اللہ، سابق ممبر صوبائی اسمبلی محمد علی، امیر ضلع صحبزادہ فصیح اللہ اور علما کرام، تاجر برادری کے وفد نے ملاقات کی۔
لیاقت بلوچ نے سیاسی مشاورتی اور مِلی یکجہتی کونسل کے مرکزی قائدین سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ اسرائیل کا فاشزم، توسیع پسندانہ عزائم عیاں ہوگئے۔ عالمِ اسلام کے ہر ملک کے لیے خطرات دروازوں پر دستک دے رہے ہیں۔ عالمِ اسلام کی قیادت کو روایتی کانفرنسز اور قراردادوں سے بالاتر ہوکر سیاسی، سفارتی، عسکری اور اقتصادی چیلنجز کے مقابلہ کے لیے ٹھوس لائحہ عمل بنانا ہوگا۔ غزہ، لبنان، شام، یمن کے بعد ایران، سعودی اور پاکستان کے لیے حقیقی خطرات بڑھ گئے ہیں۔ پاکستان، افغانستان، ایران کے تعلقات میں فاصلے، بے اعتمادی کی خلیج سے افغانستان کی پوزیشن کو امریکہ اور ہندوستان اچک رہے ہیں۔ خطہ میں امن و استحکام کے لیے پاکستان، ایران اور افغانستان کے مضبوط تعلقات ضروری ہیں۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ بجلی، گیس، تیل سستیاور عوام کے لیے قابلِ برداشت قیمت پر ہوں گے تو اقتصادی پہیہ چلے گا، عوام کو روزگار ملے گا۔ حکومت بجلی سستی کرے، صرف خواہشات اعلانات، نعروں اور عزائم کے اظہار سے طفلِ تسلیاں دیکر عوام کو مطمئن نہیں کیا جاسکتا۔ 17 جنوری کو حافظ نعیم الرحمن کی کال پر ‘بجلی سستی کرو’ ملک گیر احتجاج ہوگا۔
پنجاب میں زراعت اور کسان کی مدد کے نمائشی اقدامات کی حقیقت یہ ہے کہ زراعت زبوں حالی کا شکار اور کِسان لٹ گیا ہے۔ حکومت کی پالیسی بیوروکریسی، سرکاری ملازمین کو نواز رہی ہے، جبکہ بہت بڑی تعداد میں کِسان اپنے فصلوں کے لیے ضروری زرعی مداخل کی مناسب قیمت پر خرید اور پیداوار کی جائز قیمت سے محروم ہیں۔ دوسری طرف سرکاری محکموں کی کرپشن، اندھے اختیارات، اختیارات کا ناجائز، خوفناک اور انسان دشمن استعمال عوام میں بغاوت پیدا کررہا ہے۔ ریاست اور سرکاری محکمے عوام پر ظلم بند کریں وگرنہ عوامی شدید ردعمل آئے گا۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ کرم کے بعد خضدار، لکی مروت میں مسلح جتھوں کے حملے، ناجائز قبضے، بھتہ خوری کے مقابلہ میں حکومتوں اور سکیورٹی اداروں کی رِٹ زیرو ہوگئی۔ سکیورٹی اور عدالتی نئے ادارے اور نئے نظاموں کی تشکیل سکیورٹی اور نظامِ عدل کو مفلوج کررہے ہیں۔ عدلیہ اور سکیورٹی اداروں کے اندر کا ٹکرا اور تقسیم قومی سلامتی کے لیے انتہائی خطرناک ہورہا ہے۔
سیاسی بحران جلتی پر تیل کا کام کررہا ہے۔ سیاسی مذاکرات پر فریقین کی غیرسنجیدگی حیران کن ہے۔ سیاسی جمہوری قوتیں اپنے اسلوب سے جمہوریت اور پارلیمانی نظام کو مزید بیتوقیر نہ کریں۔ قومی سیاسی جمہوری قیادت کو برابر تسلیم کرنا چاہیے کہ صرف اقتدار اور وزارتوں کا حصول ہی مقصدِ حیات نہ بنایا جائے؛ ملک کو سیاسی، اقتصادی اور عالمی خطرات کے بحرانوں سے بھی نکالنا ان کی قومی ذمہ داری ہے۔ جماعتِ اسلامی مثبت تعمیر سیاسی جدوجہد کے ذریعے ملک کو سیاسی بحرانوں سے نجات دلائے گی۔