مقبوضہ کشمیر میں قید4 کشمیری صحافیوں کی رہائی کے لیے 58 عالمی تنظیموں کا بھارتی حکام کو مشترکہ خط


نیویارک: انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرنے 58 عالمی تنظیموں نے  بھارتی حکومت سے کہا ہے کہ 4 کشمیری صحافیوں  فہد شاہ، آصف سلطان، سجاد گل اور منان گلزار کو رہا کیا جائے ۔

کشمیری صحافیوں کو آزادی سے کام کرنے کی اجازت دی جائے،صحافیوں کے خلاف مقدمات ختم  کیے جائیں۔صحافیوں کے تحفظ کی عالمی تنظیم سی پی جے نے  انسانی حقوق کی  58 عالمی تنظیموں کا مشترکہ خط اپنی ویب سائٹ پر شائع  کر دیا  ہے ۔ یہ خط  مقبوضہ کشمیر کے گورنر منوج سنہا کو لکھا گیا ہے ۔

ہیومن رائٹس واچ، کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس ،رپورٹرز وِدآٹ بارڈرز  الائنس فار سیکولر اینڈ ڈیموکریٹک ساوتھ ایشیا، امبیڈکر کنگ اسٹڈی سرکل، امبیڈکر انٹرنیشنل سینٹر، اوٹیار الائنس آف پروگریسو انڈینز،  بوسٹن ساتھ ایشین کولیشن (بی ایس اے سی)، صحافیوں پر حملے کے خلاف کمیٹی (سی اے اے جے) ، کونسل آن مینارٹی رائٹس ان انڈیا،پیپلز کولیشن، ڈارٹ سینٹر فار جرنلزم اینڈ ٹراما، خواتین کے جبر کے خلاف فورم، ممبئی، فانڈیشن، دی لندن اسٹوری، فری پریس،، فری اسپیچ کلیکٹو، فرینڈز آف انڈیا، ٹیکساس، جرمن انڈین الائنس فار پیس، گلوبل ، ہیومن رائٹسنیٹ ورک، ہیومن رائٹس واچ، دی ہیومنزم پروجیکٹ، انڈیا سالیڈیریٹی جرمنی، انڈین امریکن مسلم کونسل، انڈین فیڈریشن آف ورکنگ جرنلسٹس (IFWJ)، انڈین جرنلسٹس یونین (، انٹرنیشنل فیڈریشن فار ہیومن رائٹس نے  مشترکہ خط پر دستخط کیے  ہیں ۔۔خط میں لکھا گیا ہے، ہم، پریس کی آزادی کی 58 تنظیموں، انسانی حقوق کی تنظیموں  نے آن لائن نیوز پورٹل کشمیر والا کے ایڈیٹر فہد شاہ کی جیل سے فوری رہائی کے لیے آپ سے فوری مداخلت کے لیے رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے  فہد شاہ کے صحافتی کام پر شروع کی گئی تمام پولیس تحقیقات کو واپس  لیا جائے .

فہد شاہ کو 4 فروری کو پلوامہ پولیس اسٹیشن میں پوچھ گچھ کے لیے طلب کرنے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔  ان پر  بھارت سے غداری کا مقدمہ درج کیا گیا ہے ۔فہدشاہ کے علاوہ خط میں کشمیر میں غیر قانونی طور پر گرفتار کیے گئے صحافیوں میں سجاد گل، آصف سلطان اور منان گلزار ڈار کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ “ہم آپ سے یہ بھی گزارش کرتے ہیں کہ  قید دیگر کشمیری صحافیوں – سجاد گل، آصف سلطان اور منان گلزار ڈار کی فوری رہائی عمل میں لائیں  جو کہ شاہ کی طرح، انسداد دہشت گردی یا روک تھام کے قوانین کے تحت جیل میں بند ہیں۔