پاکستان سے تجارت میں اضافہ، بنگلہ دیشی تاجر پرجوش، تجارتی سرگرمیاں بڑھانے پر زور

 ڈھاکہ (صباح نیوز)بنگلادیش میں شیخ حسینہ واجد کی حکومت ختم ہونے کے بعدپاکستان سے تجارت میں اضافہ ہوا، بنگلہ دیشی تاجر پرجوش ہیں اور تجارتی سرگرمیاں بڑھانے پر زور دیا ہے ،پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان براہ راست جہاز رانی کا آغاز 11 نومبر 2024 سے ہوا ہے، جو دو طرفہ تجارت میں ایک اہم سنگ میل ہے۔ اس روز پاناما کا پرچم بردار بحری جہاز یوآن جیانگ فاژونگ کراچی سے براہ راست سامان لے کر چاٹوگرام بندرگاہ پہنچا تھا۔

اس سے پہلے پاکستان سے بنگلہ دیش کو سامان کی ترسیل درمیانی بندرگاہوں سے ہو رہی تھی، جس کے نتیجے میں تجارتی تاخیر کا سامنا تھا۔ تاہم اب براہ راست شپنگ کے آغاز سے یہ مشکل دور ہوچکی ہے، جس کے نتیجے میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 22 نومبر تک پاکستان سے درآمدات میں 21.4 فیصد کا نمایاں اضافہ ہوا ہے۔درآمد کنندگان اس اضافے کی وجہ بدلتے ہوئے سیاسی حالات اور چاٹوگرام اور کراچی کے درمیان براہ راست شپنگ لنک کو قرار دیتے ہیں۔ اس پیشرفت سے تجارتی آپریشنز میں اضافہ ہوا ہے۔ماہرین کا مشورہ ہے کہ پاکستان کو اب برآمدات بڑھانے پر توجہ دینی چاہیے۔

نیشنل بورڈ آف ریونیو(این بی آر) نے کسٹم کے طریقہ کار کو آسان بنا کر اس پیشرفت کو آسان بنا دیا ہے۔ 29 ستمبر کو جاری کردہ ایک سرکلر کے ذریعے معائنے کے عمل کو دوسرے ممالک کے پروٹوکول کے ساتھ ہم آہنگ کرتے ہوئے پاکستانی درآمدات کے 100 فیصد معائنے کی ضرورت کو ختم کر دیا کیا گیا۔اس فیصلے سے پاک بنگلہ دیش کے درمیان حائل تجارتی پیچیدگیاں دور ہو گئی ہیں۔ ان میں خاص طور پر وہ پیچیدگیاں بھی شامل ہیں جو بنگلہ دیش میں سیاسی تبدیلی کے بعد پیدا ہوئی تھیں۔مالی سال 2024-25 کے پہلے ساڑھے 5 ماہ (جولائی سے 22 دسمبر) میں بنگلہ دیش نے پاکستان سے 179.4 ملین ڈالر کی اشیا درآمد کیں، جو گزشتہ سال کی اسی مدت کے دوران 141 ملین ڈالر سے زیادہ تھیں۔ یہ درآمدت 38.4ملین ڈالر کے اضافے کی نمائندگی کرتی ہیں، جو کہ 21.4 فیصد کے برابر ہے۔درآمد شدہ سامان میں بنیادی طور پر ملبوسات کی صنعت کے لیے خام مال، پیاز، آلو، چینی، ڈولومائٹ اور شیشے کی صنعت کے لیے مواد شامل ہے۔مالی سال 2023-24 کے دوران پاکستان کی کل درآمدات کا حجم 1.6 ملین ٹن تھا،

جس کی مالیت 627 ملین ڈالر تھی، جو کہ بنگلہ دیش کی کل درآمدات کا ایک فیصد ہے۔ تاہم درآمدات میں اس اضافے کے باوجود، پاکستان کو بنگلہ دیش کی برآمدات نہ ہونے کے برابر ہیں، جو تجارت میں ایک عدم توازن کی نشاندہی کرتی ہے۔واضح رہے کہ اس سے قبل کراچی سے کنٹینرائزڈ سامان کو کولمبو، سنگاپور اور دبئی جیسی بندرگاہوں سے گزرتے ہوئے چاٹوگرام پہنچنے میں 20-22 دن لگتے تھے۔ نئے براہ راست شپنگ روٹ نے ٹرانزٹ ٹائم کو 11-12 دن تک کم کر دیا ہے۔چاٹوگرام پورٹ اتھارٹی ذرائع کے مطابق نئی سروس کے تحت 1,126 TEUs (20 فٹ کے مساوی یونٹ) سامان کراچی سے دو کنسائنمنٹس میں چاٹوگرام پہنچا ہے۔بندرگاہ کے سیکریٹری عمر فاروق نے میڈیا کو بتایا ہے کہ اگر درآمد کنندگان پرجوش رہیں اور کارگو حجم میں اضافہ ہو تو اس راستے میں اضافی شپنگ لائنیں شامل کی جا سکتی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ایک جہاز ہر ماہ آتا ہے، تاہم اس تجارتی آمد و رفت میں اضافے کی گنجائش موجود ہے۔

بنگلہ دیش فریٹ فارورڈرز ایسوسی ایشن (بی اے ایف ایف اے) کے نائب صدر خیر العالم سوجان نے اس بات پر زور دیا کہ براہ راست شپنگ روٹ خاص طور پر فائدہ مند ہے، کیونکہ رمضان قریب آ رہا ہے، جس سے درآمد کنندگان کو ضروری اشیا کی موثر طریقے سے خریداری کا موقع مل سکتا ہے۔خیر العالم سوجن نے اس امید کا اظہار کیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان براہ راست تجارت، پاک بنگلہ دیش تجارت میں امکانات تلاش کرنے والے تاجروں کی حوصلہ افزائی کرے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ فی الحال اس تجارتی راہ پر صرف ایک جہاز چل رہا ہے، لیکن ہم مستقبل قریب میں مزید جہازوں کے شامل ہونے کی توقع رکھتے ہیں