اسلام آباد(صباح نیوز)پاکستان میں برطانیہ کی ہائی کمشنر جین میریٹ نے کہا ہے کہ برطانیہ پاکستان کے ساتھ تجارتی شراکت داری کو مزید مستحکم کرنے کا خواہاں ہے ،پاکستان کی معیشت میں بے پناہ امکانات موجود ہیں اور ان سے فائدہ اٹھانے کے لیے ہمیں مشترکہ حکمت عملی اپنانی ہوگی۔
انہوں نے یہ بات پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ (اپری) کے زیر اہتمام “پاکستان اور برطانیہ کے تعلقات: نئے دور کے امکانات کے موضوع پر سیمینار سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہی۔جین میریٹ نے اپنے خطاب میں پاکستان اور برطانیہ کے تعلقات کے مختلف پہلوں پر روشنی ڈالی اور ان تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے مواقع پر بات کی۔انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان تعلیمی تعلقات کو سراہتے ہوئے کہا کہ برطانیہ پاکستان کے نوجوانوں کے لیے مزید تعلیمی مواقع فراہم کرے گا۔ برطانیہ کے چیوننگ اسکالرشپ پروگرام کو مثال بناتے ہوئے کہا کہ تعلیم ان تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانے میں بنیادی کردار ادا کرے گی۔
انہوں نے پاکستان میں خواتین کی تعلیم اور معاشی خودمختاری کے لیے برطانیہ کی کوششوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ معاشرتی ترقی خواتین کی ترقی کے بغیر ممکن نہیں اور اس ضمن میں برطانیہ پاکستان کے ساتھ مکمل تعاون جاری رکھے گا۔انہوں نے موسمیاتی تبدیلی کے بحران پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ برطانیہ پاکستان میں ماحول دوست اقدامات کو سپورٹ کرے گا۔ ماحولیاتی مسائل ہمارے وقت کا سب سے بڑا چیلنج ہیں اور اس میں تعاون ناگزیر ہے۔ جین میریٹ نے کہا کہ برطانیہ پاکستان کو ڈیجیٹل معیشت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے فروغ میں مدد فراہم کرے گا تاکہ ملک کو نئے معاشی مواقع فراہم کیے جا سکیں۔انہوں نے صحت کے شعبے میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون کا ذکر کرتے ہوئے وبائی امراض اور صحت عامہ کے مسائل پر مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔
جین میریٹ نے پاکستان میں قانونی اصلاحات اور گڈ گورننس کے فروغ میں برطانیہ کی معاونت کا اعادہ کیا اور کہا کہ برطانیہ انصاف اور قانون کے نظام کو مضبوط بنانے میں مدد فراہم کرے گا۔انہوں نے ثقافتی تعلقات کو فروغ دینے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی ثقافت متنوع اور خوبصورت ہے اور برطانیہ اس ثقافت کو دنیا کے سامنے پیش کرنے میں پاکستان کی مدد کرے گا۔ ثقافتی تبادلوں کے ذریعے دونوں ممالک کے عوام کو قریب لایا جا سکتا ہے۔ ہائی کمشنر نے اپنے حالیہ خطاب میں عالمی چیلنجز، موسمیاتی بحران، تعلیم، صحت اور اقتصادی ترقی کے موضوعات پر زور دیتے ہوئے پاکستان کے ساتھ برطانیہ کی دیرینہ شراکت داری کو مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔انہوں نے کہا کہ دنیا اس وقت معاشی، موسمیاتی اور سکیورٹی چیلنجز سے نبرد آزما ہے اور پاکستان جیسے ممالک کو ان مسائل کے حل کے لیے بین الاقوامی حمایت درکار ہے۔
برطانوی ہائی کمشنر نے موسمیاتی تبدیلی کو انسانیت کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان، جو عالمی کاربن اخراج میں صرف1 فیصد حصہ رکھتا ہے، موسمیاتی آفات کا سب سے زیادہ شکار ہے۔ انہوں نے 2022 کے تباہ کن سیلابوں اور خشک سالی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو 2030 تک 348 ارب امریکی ڈالر کی ضرورت ہوگی تاکہ موسمیاتی اثرات کا مقابلہ کیا جا سکے۔امن و امان اور عالمی سکیورٹی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے پاکستان کی قربانیوں کو سراہا اور کہا کہ پاکستان عالمی امن کے قیام میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے ۔افغانستان کے حالات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنے کے لیے عالمی تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ نے دہشت گردی، اقتصادی استحکام اور پاک-
برطانیہ تعلقات پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ دور میں دہشت گردی ایک بار پھر عالمی سطح پر ابھرتی ہوئی تشویش بن رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بین الاقوامی تعاون انتہائی ضروری ہے اور اسی تناظر میں برطانیہ اور پاکستان کے مابین “دہشت گردی ڈائیلاگ کا دوسرا اجلاس لندن میں اگلے سال منعقد ہوگا تاکہ مشترکہ مقاصد اور سیکورٹی کے شعبے میں تعاون کو مزید فروغ دیا جا سکے۔اپری کے صدر سفیر ڈاکٹر رضا محمد نے اختتامی کلمات میں جین میریٹ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ سیمینار پاکستان اور برطانیہ کے درمیان تعاون کے نئے امکانات تلاش کرنے میں اہم ثابت ہوگا۔ ہمیں ان مباحث کو عملی اقدامات میں تبدیل کرنا ہوگا تاکہ دونوں ممالک کے لیے بہتر نتائج حاصل کیے جا سکیں