اسلام آباد ( صباح نیوز)پیپلز پارٹی رہنما سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ ڈھائی کروڑ سے زائد بچوں کا اسکول سے باہر ہونا پریشان کن ہے۔ پیپلز پارٹی کی نائب صدر سینیٹر شیری رحمان کی زیر صدارت پارلیمنٹری فورم برائے پاپولیشن کونسل کا 12واں اجلاس ہوا۔ سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ پاپولیشن کونسل کی تازہ ترین رپورٹ پاکستان 2050 ء میں دو مختلف راستے پیش کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک راستہ خوشحالی کی طرف اور دوسرا وسائل کے بوجھ کے ساتھ مشکلات میں اضافے کی طرف ہے۔ آبادی میں اضافے کی رفتار میں کمی کے حوالے سے کونسل آف کامن انٹرسٹ کی سفارشات پر عمل کیا جائے تو فی کس آمدنی میں 37 فیصد اضافہ ہو سکتا ہے۔ شیری رحمان نے کہا کہ آبادی میں تیزی سے بڑھتا ہوا اضافہ معیشت، صحت اور تعلیم، کو متاثر کر رہا ہے۔ جبکہ آبادی میں تیزی سے اضافے سے خواتین کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ جو نہ صرف ان کی زندگیوں بلکہ معاشرے کو بھی متاثر کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آبادی میں اضافہ ماحولیاتی تبدیلیوں کو بھی بڑھا رہا ہے۔ اور ماحولیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ معاشرے کے غریب ترین اور پسماندہ افراد متاثر ہوتے ہیں۔ آبادی میں اضافے کی شرح کو پائیدار سطح تک لا کر غربت اور پسماندگی میں کمی لائی جا سکتی ہے۔ سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ میں نے آبادی کے تیزی سے بڑھنے کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل پر سینیٹ میں قرارداد پیش کی ہے۔ اور میں نے تمام اسمبلیوں سے اپیل کی ہے کہ سینیٹ میں میری پیش کی گئی قرارداد کی پیروی کریں۔ ہر پلیٹ فارم پر اس مسئلے کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔ تاکہ عوامی شعور بڑھایا جا سکے اور مشترکہ کارروائی کی جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ میں اس حوالے سے قانون بنائے گئے ہیں اور دیگر صوبوں کو بھی اس حوالے سے قوانین بنانے چاہئیں۔ ہر کوئی چاہتا ہے کہ علماء کرام کو آن بورڈ لیا جائے لیکن لوگوں کو بھی آن بورڈ لینا چاہیے۔ اور علمائے کرام کو بھی اس حوالے سے تعاون کرنا ہو گا۔ پیپلز پارٹی رہنما نے کہا کہ ڈھائی کروڑ سے زائد بچوں کا اسکول سے باہر ہونا پریشان کن ہے۔ اس فورم کے اگلے اجلاس صوبوں میں بلائے جائیں۔ لیڈی ہیلتھ ورکرز اور دیگر پروگرام آبادی کنٹرول کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ جبکہ ہیلتھ کیئر سروس ڈیلیوری پروگرام اور لیڈی ہیلتھ ورکر پروگرام کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر 10 منٹ میں ایک خاتون اپنی زندگی کی بازی ہار جاتی ہے۔ جو افسوسناک ہے۔ خواتین کو اپنی صحت کے حوالے سے خود فیصلے کرنے ہوں گے۔ اور ہم سب کو ان تمام مسائل کے حل کے لیے ایک پیج پر آنا ہو گا۔ سینیٹ، قومی اسمبلیوں اور چاروں صوبوں کو ان مسائل کے حل کے لیے یکجا ہونا پڑے گا۔
بلوچستان اسمبلی کے رکن زمرک خان نے صوبے میں صحت اور خاندانی منصوبہ بندی کی خدمات کی فراہمی کو درپیش چیلنجز پر روشنی ڈالی۔ اور وسائل کی منصفانہ تقسیم کی ضرورت پر زور دیا۔ بلوچستان اسمبلی سے ایم پی اے زمرک خان نے صوبے میں صحت اور خاندانی منصوبہ بندی کی خدمات کی فراہمی کو درپیش چیلنجز پر روشنی ڈالی اور وسائل کی منصفانہ تقسیم کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے سیاسی نمائندوں کے ساتھ کمیونٹی رہنماں سے بھی مشاورت پر زور دیا۔