کراچی(صباح نیوز)سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے 26 ویں آئینی ترمیم کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے درخواست کے فیصلے تک جوڈیشل کمیشن کو کام سے روکنے اور ہائیکورٹس میں نئے ججز کی تقرری پر پابندی کی استدعا کردی۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی جانب سے سندھ ہائیکورٹ میں دائر کردہ درخواست میں وفاق، حکومت سندھ، چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کو فریق بناتے ہوئے 26 ویں آئینی ترمیم کو غیر آئینی قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے استدعا کی ہے کہ ہ درخواست کے فیصلے تک جوڈیشل کمیشن کو کام کرنے سے روکا جائے جبکہ ہائیکورٹس میں نئے ججز کی تقرری بھی روکی جائے۔واضح رہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف سپریم کورٹ میں بھی 12 سے زائد درخواستیں دائر کی جاچکی ہیں، گزشتہ ہفتے رجسٹرار سپریم کورٹ نے ان درخواستوں کو نمبر الاٹ کردیے تھے۔
سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف بلوچستان نیشنل پارٹی کے (مینگل) کے سربراہ اختر مینگل، گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کی فہمیدہ مرزا، محسن داوڑ اور مصطفی نواز کھوکھر نے 8 نومبر کو مشترکہ طور پر اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی احمد خان بچھر نے 5 نومبر کو اور جماعت اسلامی پاکستان نے 4 نومبر کو درخواست دائر کی تھی اور سماعت کے لیے فل کورٹ بنانے کی استدعا کی تھی۔اختر مینگل، فہمیدہ مرزا، محسن داوڑ اور مصطفی نواز کھوکھر کی مشترکہ درخواست 26ویں آئینی ترمیم کو منظور کروانے کے طریقہ کار اور ترمیم میں عدالیہ کی آزادی کو سلب کرنے پر سوال اٹھاتے ہوئے اسے کالعدم کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔
درخواست میں وفاق، جوڈیشل کمیشن، خصوصی پارلیمنٹری کمیٹی کو فریق بنایا گیا، چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی اور الیکشن کمیشن کے افسران کو بھی درخواست میں فریق بنایا گیا۔درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ ماضی میں عدلیہ کے ذریعے ایکزیکٹیو اور قانون سازی کے اختیارات میں مداخلت ہوئی تھی، 26ویں آئینی ترمیم کے ذریعے پارلمینٹ نے عدلیہ کے اختیارات میں مداخلت کی، اس ترمیم کو فل کورٹ کے سامنے رکھا جائے۔