اسلام آباد (صباح نیوز)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کو دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا ہے کہ 2021ء سے اب تک چینی شہریوں پر دہشتگردی کے 14حملے ہوئے، ان حملوں میں 20 چینی شہری ہلاک اور 34 زخمی ہوئے جبکہ دہشتگردی کے ان حملوں میں 8پاکستانی شہری شہید اور 25 زخمی ہوئے۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی کا سید عبدالقادر گیلانی کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔ اجلاس میں وزارت داخلہ کے حکام نے پاک چین اکنامک کوریڈور منصوبوں اور چینی شہریوں کی سیکیورٹی کے اقدامات کے حوالے سے بریفنگ دی۔ نیکٹا کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ 2021ء سے اب تک چینی شہریوں پر دہشتگردی کے 14حملے ہوئے، ان حملوں میں 20چینی شہری ہلاک اور 34زخمی ہوئے، دہشتگردی کے ان حملوں میں 8 پاکستانی شہری شہید اور 25 زخمی ہوئے۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ ہلاک ہونے والے ہر چینی شہری کے لواحقین کو ڈھائی لاکھ ڈالر معاوضہ ادا کیا جاتا ہے۔
متاثرہ چینی باشندوں کے لواحقین کو معاوضہ دینے کا فیصلہ وفاقی کابینہ میں ہوا۔ وزارت داخلہ کے حکام نے کہا کہ اس حوالے سے دونوں ملکوں کے درمیان کوئی باقاعدہ معاہدہ نہیں ہے۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ نان سی پیک منصوبے اور ملک کے مختلف حصوں میں سفر کرنے والے چینی شہری دہشتگردوں کا زیادہ ہدف ہیں۔ ڈائریکٹر نیکٹا نے بتایا کہ دہشتگردی کے واقعات میں ملک دشمن ایجنسیاں، کالعدم بی ایل اے سمیت دہشتگرد گروپ ملوث ہیں۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ دہشتگردی کے 8واقعات سندھ، 4 بلوچستان اور 2 کے پی کے میں پیش آئے۔ ڈائریکٹر نیکٹا نے کہا کہ پاکستان میں سی پیک منصوبوں سمیت مجموعی طور پر 20ہزار چینی باشندے قیام پزیر ہیں، چینی شہریوں کی سیکیورٹی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
حکام وزارت داخلہ نے کہا کہ ہر منصوبے کے ایک فیصد فنڈز چینی شہریوں کی سیکیورٹی پر خرچ کیے جاتے ہیں، چینی شہریوں کی سیکیورٹی کے لیے اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز پر باقاعدہ نظرثانی کی جاتی ہے۔ چینی حکام پاکستان کی ایجنسیوں کے ساتھ اپنی معلومات بھی شیئر کرتے ہیں، خیبر پختوانخوا اور بلوچستان میں سی پیک کے بڑے منصوبوں کی سیکیورٹی فوج کے ذمے ہے۔ بریفنگ میں کہا گیا کہ یہ علاقے دہشتگردی کا زیادہ ہدف ہیں ملک کے باقی حصے نسبتاً پر امن ہیں۔ ڈائریکٹر نیکٹا نے بتایا کہ چینی شہریوں کی سکیورٹی کے لیے ہائی لیول کور گروپ تشکیل دیا گیا ہے، اس میں پولیس، سکیورٹی، انٹیلی جنس سمیت تمام ڈیپارٹمنٹس کے افسران شامل ہیں۔ سی پیک کی سکیورٹی پر آرمی کی 2 کور تعینات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2024ء میں چائنیز کی سیکیورٹی کے ایس او پیز پر نظرثانی کی گئی۔ 2024 ء میں نان سی پیک منصوبوں کے لیے بھی ایس او پیز ریوائز کیے گئے۔ چائنیز ایمبیسی میں بھی سیکیورٹی سیل بنایا گیا ہے، اس کے ساتھ ہم رابطے میں ہیں۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ بلوچستان اور کے پی میں سی پیک منصوبوں کی سکیورٹی آرمی کے ذمہ ہے، سی پیک منصوبوں پر براہ راست اب تک کوئی دہشتگرد حملہ نہیں ہوا ہے۔ رکن کمیٹی داوڑ کنڈی سوال کیا کہ ہم نے سنا ہے کہ جان بحق چائنیز کے لواحقین کو پیسے دینے کا ایگریمنٹ ہوا ہے،حکام وزارت داخلہ نے بتایا کہ ایسا کوئی ایگریمنٹ چائنہ اور پاکستان کے درمیان نہیں ہوا ہے، پاکستان نے اپنے طور پر چینی شہریوں کو پیسے دینے کا فیصلہ کیا۔ داوڑ کنڈی نے کہا کہ ہلاک چینی شہریوں کے لواحقین کو فی کس کتنی رقم دی جاتی ہے، حکام وزارت داخلہ نے کہا کہ مرنے والے شہری کے لیے ڈھائی لاکھ ڈالر فی کس دے رہے ہیں، کراچی اور داسو والے حادثے میں مرنے والے چائینی شہریوں کے لواحقین کو پیسے دے چکے ہیں۔