اسلام آباد(صباح نیوز)سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئینی بینچ نے فوج کی تحویل میں موجود 9مئی کے ملزمان کو جیل منتقل کرنے کی استدعا مسترد کردی۔ بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیئے ہیں کہ اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے گرفتارملزمان کی اپنے اہلخانہ سے ملاقاتوں کے حوالہ سے یقین دہانی کروارکھی ہے ویسے بھی ہم نے کیس کی سماعت شروع کردی ہے اور جلد کیس کافیصلہ کریں گے، فی الحال کسی اورطرف نہ جائیں۔
جبکہ بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے حوالہ سے کیس کی سماعت وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث احمد کی خرابی صحت کی بنیاد پرجمعرات کے روز تک ملتوی کردی۔ سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر جج جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس سید حسن رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم افغان اور جسٹس شاہد بلال حسن پرمشتمل7رکنی بینچ نے 9مئی 2023واقعہ کے سول ملزمان کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے حوالہ سے سپریم کورٹ کے 5رکنی بینچ کے فیصلہ کے خلاف دائر 37انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت کی۔ اپیلیں شہداء فائونڈیشن بلوچستان، وفاقی حکومت ، پنجاب حکومت اوردیگر کی جانب سے دائرکی گئی ہیں۔ درخواستوں میں سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ،بیرسٹر چوہدری اعتزازاحسن، کرامت علی، سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن آف پاکستان، زمان خان وردگ، جنید رزاق اوردیگر کوفریق بنایا گیا ہے۔
وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل جاری رکھنا تھے تاہم ایڈیشنل اٹارنی جنرل چوہدری عامررحمان نے پیش ہوکربتایا کہ خواجہ حارث کو معدے میں شدید تکلیف ہے جس کی وجہ سے وہ کمرے سے باہر بھی نہیں نکل سکے اس لئے کیس کی سماعت ملتوی کردی جائے۔ چوہدری عامر رحمان کاکہنا تھا کہ خواجہ حارث نے تحریری گزارشات بھجوادی ہیں۔
اس دوران چوہدری اعتزازاحسن کے وکیل سردار محمد لطیف خان کھوسہ نے پیش ہوکر بینچ سے استدعا کہ فوج کی تحویل میں افراد کو کوٹ لکھپت جیل منتقل کردیں کیونکہ گرفتار افراد سے اہلخانہ کی کم ہی ملاقاتیں کروائی جاتی ہیں۔اس پر چوہدری عامررحمان نے کہا کہ ملاقاتیں کروائی جارہی ہیں۔
بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان کاکہنا تھا کہ اٹارنی جنرل نے گرفتارملزمان کی اپنے اہلخانہ سے ملاقاتوں کے حوالہ سے یقین دہانی کروارکھی ہے ویسے بھی ہم نے کیس کی سماعت شروع کردی ہے اور جلد کیس کافیصلہ کریں گے، فی الحال کسی اورطرف نہ جائیں۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت بدھ تک ملتوی کردی۔