اسلام آباد(صباح نیوز)سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئینی بینچ نے سابق جج لاہور ہائیکورٹ اورسپریم کورٹ کے موجودہ سینئر ترین جج جسٹس سید منصورعلی شاہ کے خلاف خواتین محتسب کی جانب سے جاری توہین عدالت نوٹس کے معاملہ پر لیاگیا ازخود نوٹس کیس نمٹا دیا۔
خواتین محتسب کی جانب سے جسٹس منصورعلی شاہ کے خلاف جاری کاروائی ختم کرنے کے حوالہ سے آئینی بینچ کوآگاہ کردیا گیا۔ جبکہ آئینی بینچ نے قومی ایئر لائن (پی آئی اے)کی نجکاری کے حوالہ سے لیا گیا ازخود نوٹس بھی نمٹا دیا جبکہ جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ہم اپنااعتماد حکومت کے حوالے کررہے ہیں، حکومت اچھے طریقہ سے پی آئی اے کی نجکاری کرے۔
سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر ، جسٹس سید حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت پہلالی اور جسٹس نعیم اخترافغان پر مشتمل 6رکنی بینچ نے جمعرات کے روز کیسز کی سماعت کی۔ بینچ نے چیئرمین پرسن برائے انسداد ہراسیت برائے خواتین یاسمین عباسی کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ کے سابق جج سید منصورعلی شاہ کو توہین عدالت کانوٹس جاری کرنے کے خلاف لئے گئے ازخودنوٹس پر سماعت کی۔ دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل چوہدری عامررحمان اور رجسٹرار انسداد ہراسیت محتسب رحمان شہزاد ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔
دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل چوہدری عامر رحمان نے بینچ کو بتایا کہ محتسب کی طرف سے جسٹس سید منصورعلی شاہ کو توہین عدالت کا نوٹس اس وقت دیا گیا تھا جب لاہور ہائی کورٹ کے جج تھے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے مزید بتایا کہ وفاقی محتسب نے توہین عدالت کا نوٹس واپس لے لیا ہے اور وفاقی محتسب نے اپنی متفرق درخواست بھی واپس لے لی ہے۔چوہدری عامرر حمان کا کہنا تھا کہ خواتین محتسب نے 4دسمبر2024کو جسٹس سید منصورعلی شاہ کے خلاف جاری کارروائی ختم کردی ہے اوراس حوالہ سے آرڈر بھی سپریم کورٹ میں جمع کروادیاجائے گا۔ جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ کیس تو ایسا لگتا ہے جیسے ایک ہائیکورٹ نے دوسری ہائیکورٹ کو نوٹسز کئے۔
جسٹس محمد علی مظہرکاکہنا تھا کہ سابق خواتین محتسب یاسمین عباسی کی جانب سے کوئی اطلاع تونہیں آئی۔ اس پر چوہدری عامررحمان نے کہا کہ کوئی اطلاع نہیں۔ آئینی بینچ نے توہین عدالت کا نوٹس اور معاملے پر لیا گیا ازخود نوٹس دونوں نمٹا دیئے جبکہ بینچ نے قراردیا کہ دیگر کیسز متعلقہ فورمز پر چلیں گے۔ بینچ نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کی نجکاری اوردیگر معاملات کے حوالے سے لئے گئے ازخودنوٹس پر سماعت کی۔ ایڈووکیٹ آ ن ریکارڈ سید رفاقت حسین شاہ نے پیش ہوکربتایا کہ ایئر مارشل ارشد محمود ملک کی درخواست غیر مئوثر ہوچکی ہے۔ عدالت نے درخواست نمٹا دی۔
جسٹس محمد علی مظہر کاکہنا تھا کہ ابھی توپی آئی اے کی نجکاری نہیں ہورہی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل راشدین نوازقصوری نے بتایا کہ پی آئی اے کی نجکاری کامعاملہ نجکاری کمیشن دیکھ رہا ہے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ نجکاری کا عمل کمیشن دوبارہ کرنے جا رہا ہے، پی آئی اے فلائٹ آپریشن پر پابندی بھی ختم ہوگئی ہے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ نجکاری پر اعتماد میں لینے کے لیے عدالت میں درخواست دائر کر دی تھی۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ عدالت اپنا اعتماد دیتی ہے نجکاری اچھے طریقے سے کریں۔سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے قومی ایئر لائن (پی آئی اے)نجکاری کا حکم واپس لیتے ہوئے کیس نمٹا دیا۔دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ سپریم کورٹ نے پی آئی اے انتظامیہ کو نئے پروفیشنل بھرتی کرنے کی اجازت دی تھی، حکومت کی طرف سے پی آئی اے نجکاری کا عمل شروع کیا گیا تھا لیکن نجکاری کے عمل کی وجہ سے نئی بھرتیاں نہیں کی گئیں۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ نجکاری کا عمل کمیشن دوبارہ کرنے جا رہا ہے، پی آئی اے فلائٹ آپریشن پر پابندی بھی ختم ہوگئی ۔آئینی بنچ کے سرابراہ جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیئے کہ دوبارہ نجکاری کے عمل میں اب شاید ریٹ زیادہ ملے۔جسٹس جمال خان مندوخیل کاکہنا تھا کہ عدالتی حکم میں لکھا ہے پی آئی اے کی نجکاری سے قبل سپریم کورٹ کواعتماد میں لیا جائے گا، کیا عدالت کواعتماد میں لیا گیا ہے، نجکاری کا عمل کر کے حکومت سپریم کورٹ آرڈر کی خلاف ورزی تو نہیں کر رہی۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ ہم اپنااعتماد حکومت کے حوالہ کررہے ہیں، حکومت اچھے طریقہ سے پی آئی اے کی نجکاری کرے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ نجکاری پر اعتماد میں لینے کے لیے عدالت میں درخواست دائر کر دی تھی۔جسٹس امین الدین خان کاکہنا ھتا کہ ہم معاملہ نمٹانا چاہتے ہیں۔
جسٹس محمد علی مظہر کاسابق اٹارنی جنرل اشتراوصاف علی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اگر کوئی نیاکازآف ایکشن ہوتودوبارہ عدالت سے رجوع کرلیں۔ اشتراوصاف علی نے کہا کہ میں صرف یہ چاہتا ہوں کہ پی آئی اے کو پیشہ وارانہ اور مئوثر انداز میں چلایا جائے۔
جسٹس امین الدین خان کاکہنا تھا کہ مستقبل میں اگر کوئی مسئلہ ہوتومتعلقہ فورم پر قانون کے مطابق رجوع کرسکتے ہیں۔بعدازاں سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے قومی ایئر لائن (پی آئی اے)کی نجکاری کے معاملہ پرلیا گیا ازخودنوٹس واپس لیتے ہوئے کیس نمٹا دیا۔ جبکہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کاکہنا تھا کہ ریگولرائزیشن کے لئے درخواست گزار متعلقہ فورم پر جائیں۔ جسٹس محمد علی مظہر کاکہنا تھا کہ ہم یہاں این آئی آرسی کے احکامات پر عملدآمد کروانے کے لئے نہیں بیٹھے۔ عدالت نے پی آئی اے ملازمین کی ریگولرائزیشن کامعاملہ بھی نمٹادیا۔