پی ٹی آئی دھرنا ختم ہوا، حکومت کمزور تر اور اسٹیبلشمنٹ مزید طاقت ور ہوگئی،لیاقت بلوچ


اسلام آباد ،لاہور(صباح نیوز)  نائب امیر جماعتِ اسلامی، سابق پارلیمانی لیڈر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ  پی ٹی آئی دھرنا ختم ہوا، حکومت کمزور تر اور اسٹیبلشمنٹ مزید طاقت ور ہوگئی،حکومت سکیورٹی فورسز کے ذریعے احتجاج کو کچلنے کیلئے اندھی طاقت سے گریز کرے ، سیاسی بحرانوں کا حل تلاش کیا جائے گا تو سیاسی اور معاشی استحکام آئے گا۔

لیاقت بلوچ نے اسلام آباد میں صحافیوں اور راولپنڈی میں کارکنان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی دھرنا ختم ہوا، حکومت کمزور تر اور اسٹیبلشمنٹ مزید طاقت ور ہوگئی۔ دھرنے کے خاتمہ، سکیورٹی اداروں کی دھرنا منتشر کرنے کے لیے فائرنگ، آنسو گیس، اور لاٹھی چارج نیز سکیورٹی اہلکاروں، سیاسی کارکنان کی شہادتیں باعثِ صدمہ اور افسوسناک ہیں اور ظاہر کررہی ہیں کہ اِس پورے عمل میں سیاست، جمہوریت کمزور ہوگئی اور پائیدار جمہوریت کے لئے مزید مشکلات پیدا ہوگئی ہیں۔ اِس موقع پر زبیرصفدر، حمزہ صدیقی، شاہد شمسی، عامر بلوچ موجود تھے۔ لیاقت بلوچ نے اسلام آباد میں فرید بروہی کی اہلیہ اور جماعتِ اسلامی کی خاتون رہنما کے انتقال پر تعزیت اور دعائے مغفرت کی۔ اقامتِ دین کے لیے متحرک خاتون رہنما کا انتقال جماعتِ اسلامی کے لیے بڑا صدمہ ہے۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ سیاسی بحرانوں کا حل تلاش کیا جائے گا تو سیاسی اور معاشی استحکام آئے گا۔ وفاقی حکومت بیرونی دوروں، بیرونی شخصیات کی پاکستان آمد کی مصروفیات اور سرمایہ کاری کے بلند بانگ اعلانات میں مگن ہے لیکن ملک کے اندرونی حالات نارمل کرنے کی کوئی سنجیدہ کوشش نہیں ہورہی، احتجاج سیاسی جمہوری آئینی حق ہے لیکن بحرانوں کے گرداب سے ملک و مِلت کو نکالنے کے لیے قومی سیاسی قیادت کو قومی ترجیحات پر قومی ڈائیلاگ کرنا ہوگا، وگرنہ سیاست، جمہوریت، انتخابات کنٹرولڈ، انجینئرڈ اور ہر طرح کا قبضہ اسٹیبلشمنٹ کی طرف منتقل ہوجائے گا۔ سیاسی کارکنان جمہوریت کے ماتھے کا جھومر ہیں، سیاسی قیادت اِن کے استعمال اور حکومت سکیورٹی فورسز کے ذریعے احتجاج کو کچلنے کیلئے اندھی طاقت سے گریز کریں۔

لیاقت بلوچ نے لاہور میں اتحادِ امت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کرم ضلع سدہ، پارا چنار میں عارضی سیز فائر طے ہوا لیکن فریقین اب بھی ایک دوسرے کے خلاف ٹارگٹ کلنگ اور قتل و غارت گری میں مصروف ہیں۔ وفاقی اور خیبرپختونخوا حکومت عوام کے جان و مال کے تحفظ اور امن کے قیام کے لیے ایک پیج پر نہیں، نقصان عظیم عوام کا ہورہا ہے اور حساس ترین علاقہ کی بدامنی قومی سلامتی کے لیے خطرناک ہوتی جارہی ہے۔ جماعتِ اسلامی، ملی یکجہتی کونسل کرم ضلع میں امن و امان اور مصالحت کے لیے کوششیں کررہی ہیں، معاملات فرقہ وارانہ بھی ہیں لیکن اصل مسئلہ حکومت اور سکیورٹی اداروں کے غیرمنصفانہ اور انسانوں کی تذلیل پر مبنی طرزِ عمل ہے۔ دو گروہوں کو لڑانے کے مواقع پیدا کرنے سے حالات خراب ہی ہوں گے، اب تک جرگہ کی بنیاد پر صلح کے تمام معاہدوں کا جائزہ لیتے ہوئے مستقبل کیلئے بااعتماد معاہدہ ہو اور عملدرآمد میں مکمل غیرجانبداری کو یقینی بنایا جائے۔