ڈی چوک جانے کے لیے نکلے ہیں، کسی صورت واپس نہیں آئیں گے، علی امین گنڈاپور


 صوابی  (صباح نیوز)وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین نے کہا ہے کہ ہم ڈی چوک جانے کے لیے نکلے ہیں، واپس کسی صورت نہیں آئیں گے۔صوابی سے اسلام آباد کے لیے سرکاری پروٹوکول میں روانہ ہونے والے وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے ایک نجی ٹی وی  سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم ڈی چوک جانے کے لیے نکلے ہیں، واپس کسی صورت نہیں آئیں گے۔

قبل ازیں وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے گزشتہ روز بھی نجی ٹیلی ویژن سے گفتگو میں اس بات کا اعادہ کیا تھا کہ حکومت سے مذاکرات کا آغاز بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے بعد ہوگا، ہر صورت ڈی چوک پہنچیں گے۔وزیراعلی خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ عمران خان کی جانب سے جو حکم ملا ہے اس پر ہر صورت عمل کروں گا، میرا اختیار بانی پی ٹی آئی کے پاس ہے جو وہ کہیں گے کروں گا۔علی امین گنڈاپور نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی، دیگر قیدیوں کی رہائی اور مطالبات کی منظوری تک اسلام آباد میں رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ وفاق اور پنجاب حکومت نے بوکھلاہٹ میں موٹر وے اور شاہراہیں بند کر دیں، ہمارا احتجاج پر امن ہے حکومت سڑکیں بلاک کرکے عوام کو تکلیف پہنچا رہی ہے۔ اس سے قبل بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر اسلام آباد کی جانب مارچ اور ڈی چوک پر احتجاج کے لیے وزیراعلی کے پی کی قیادت میں قافلہ صوابی پہنچ گیا جبکہ بشری بی بی بھی قافلے میں شامل ہیں۔بشری بی بی کا کہنا تھا کہ ہم ورکر سے اس کی فیملی کی شمولیت کی توقع رکھتے ہیں تو خان کی فیملی سب سے پہلے اس مارچ کا حصہ ہوگی، خان کے دیے گئے اہداف کامیابی سے  حاصل کریں گے۔

شیخ وقاص کا کہنا تھا کہ بشری بی بی ورکر کے شانہ بشانہ عمران خان کے دیے گئے اہداف کے حصول کے لیے اسلام آباد جا رہی ہیں، فیض آباد انٹرچینج کے قریب پہنچنے والی چند افراد کی ٹولی کو پولیس نے منتشر کر دیا جبکہ پولیس کو اپنی جانب بڑھتا دیکھ کر جمع ہونے والے سوہان کی جانب بھاگ پڑے کارکنان کو منتشر کرنے کے لیے فیض آباد پل کے قریب وفاقی پولیس کی شیلنگ بھی شروع ہوگئی۔ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے کارکنوں نے فیض آباد میں پولیس اہلکاروں پر پتھراو کیا اور اسلام آباد میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ پولیس کی بھاری نفری تعینات ہونے کی وجہ سے شرپسند عناصر اپنے مقاصد میں تاحال ناکام رہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ کسی بھی کارکن کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی، کارکنوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی اور آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔پولیسں نے 26 نمبر چونگی پر جمع ہونے والے مزید 9 افراد کو تحویل میں لے لیا جس کے بعد حراست میں لیے جانے والوں کی تعداد 20 ہوگئی،ڈیرہ اسماعیل خان میں عیسی خیل انٹر چینج پر پولیس نے کارکنوں پر شیلنگ کی جس کے بعد پی ٹی ائی کے کارکن پولیس پر ٹوٹ پڑے۔ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے چیف وہیپ عامر ڈوگر اور رہنما زین قریشی کو پنجاب پولیس نے گرفتار کرلیا۔ دونوں رہنماں کو قادرپوراں ٹول پلازہ ملتان سے حراست میں لیا گیا ہے۔صوابی سے موٹروے ہر قسم کی ٹریفک کے لئے بند ہے۔

دریائے سندھ صوابی کے مقام پر کنٹینر رکھ کر پل کو بند کر دیا گیا ہے اور پنجاب پولیس کی بھاری نفری صوابی پل کی دوسری طرف موجود ہے۔ادھر وفاقی حکومت نے واضح کیا ہے کہ عدالتی احکامات کی روشنی میں اسلام آباد میں کسی کو بھی احتجاج یا دھرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانون حرکت میں آئے گا۔  تحریک انصاف کے احتجاج کے پیش نظر موٹر ویز، ہائی ویز اور اسلام آباد جانے والے راستوں کو سیل کردیا گیا ہے جبکہ اسلام آباد کے داخلی راستوں کو بند اور مری روڈ کو کھود دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ لاہور سے اسلام آباد اور پشاور سے دارالحکومت جانے والے موٹرویز کو بھی بند جبکہ پولیس اور ایف سی نفری کو کے پی اور پنجاب کے سنگم میں تعینات کردیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ جہلم، فیصل آباد، لاہور بابو صابو، شرقپور انٹرچینج، شاہدرہ راوی پل سے لاہور میں داخل ہونے والی سڑک کو بھی بند کردیا گیا ہے جبکہ جڑاوں شہروں میں میٹرو بس سروس مکمل اور لاہور میں جزوی بند کردی گئی ہے۔حکومت نے سیکیورٹی خدشات والے علاقوں میں موبائل ڈیٹا سمیت انٹرنیٹ سروس معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ مظاہرین کو روکنے کیلیے اسلام آباد میں ایف سی سمیت دیگر صوبوں سے 30 ہزار پولیس اہلکار تعینات کردیے گئے ہیں۔