پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں زبردست تیزی، 100 انڈیکس 96 ہزار کی تاریخی حد عبور کرگیا


کراچی (صباح نیوز)پاکستان اسٹاک ایکسیچنج (پی ایس ایکس) میں بدھ کو بھی تیزی کا رجحان دیکھا گیا اور انٹرا ڈے ٹریڈنگ کے دوران بینچ مارک کے ایس ای-100 انڈیکس 96 ہزار کی تاریخی حد عبور کرلیا۔پی ایس ایکس ویب سائٹ کے مطابق 11 بج کر 8 منٹ پر کے ایس ای-100 انڈیکس 812 پوائنٹس یا 0.86 فیصد بڑھ کر 95 ہزار 808 پر پہنچ گیا جو گزشتہ روز 94 ہزار 995 پر بند ہوا تھا، دوپہر 2 بج کر 44 منٹ پر ایک ہزار 6 پوائنٹس کے اضافے کے ساتھ انڈیکس تاریخ میں پہلی مرتبہ 96 ہزار کی حد عبور کرلیا گیا۔

چیز سیکیورٹیز کے ڈائریکٹر ریسرچ یوسف ایم فاروق نے کہا کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق منی بجٹ نہیں لایا جا رہا اور آئی ایم ایف کی جانب سے سامنے آنے والے مثبت اشاروں نے بھی مارکیٹ میں مثبت رجحان کو فروغ دیا جس کے باعث اسٹاک ایکسچینج میں تیزی برقرار ہے۔تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ کچھ تجزیہ کار سیاسی صورتحال کے بارے میں محتاط ہیں، سیاسی صورتحال ممکنہ طور پر اس تیزی کے رجحان کو کم کر سکتی ہے۔ان کے علاوہ عارف حبیب لمیٹڈ میں ریسرچ ہیڈ ثنا توفیق نے کہا کہ میکرو اکنامک عشاریوں اور لیکویڈیٹی میں بہتری کی وجہ سے مثبت رجحان برقرار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ ملک میں سیاسی لحاظ سے خدشات موجود ہیں، لیکن میرے خیال میں بنیادی چیزیں اب بھی موجود ہیں، انہوں نے کہا کہ خاص طور پر کرنٹ اکاونٹ سرپلس ہونے کی وجہ سے مثبت رجحان برقرار ہے۔گزشتہ روز اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر میں ستمبر کے 8 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں ملک میں مسلسل تیسرے مہینے 34 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کا سرپلس دیکھنے میں آیا جو درآمدات کو محدود کرنے کی حکومتی پالیسی میں تسلسل کا عکاس ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ کئی روز سے اسٹاک مارکیٹ میں مثبت رجحان دیکھا جا رہا ہے جب کہ گزشتہ ہفتے پاکستان اسٹاک ایکسیچنج انٹرا ڈے ٹریڈنگ کے دوران پہلی بار 95 ہزار پوائنٹس کی ریکارڈ سطح عبور کر گیا تھا، 11 نومبر کو 100 انڈیکس نے پہلی بار انٹرا ڈے ٹریڈ کے دوران 94 ہزار پوائنٹس کی سطح عبور کرلی تھی۔چیز سیکیورٹیز کے ڈائریکٹر ریسرچ یوسف ایم فاروق نے بتایا تھا کہ مارکیٹ میں کم شرح سود کی وجہ سے میوچوئل فنڈز سے ایکویٹی میں تبدیلی جاری ہے۔یوسف فاروق نے کہا تھا کہ ریٹیل سرمایہ کاروں کو اچھے طویل مدتی نتائج کے لیے قلیل مدتی نقل و حرکت کی فکر کیے بغیر متنوع پورٹ فولیو میں سرمایہ کاری جاری رکھنی چاہیے