اسلام آباد(صباح نیوز)سپریم کورٹ آف پاکستان نے ڈاکٹرعبدالقدیر خان ٹرسٹ اسپتال لاہور کی جعلی ٹرسٹ ڈیڈ بنانے کے شریک ملزم کی درخواست ضمانت قبل از گرفتاری پر سماعت کل(منگل) تک ملتوی کرتے ہوئے انہیں ٹرسٹ ڈیڈجمع کروانے کی ہدایت کردی۔جبکہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ خان آفریدی نے ریمارکس دیئے ہیں کہ یہ نہیں کہہ سکتے کہ سول کیس زیر التوا ہے تو فوجداری کیس نہیں ہوسکتا۔ درخواست گزارتحقیقات میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں۔
درخواست گزار کل ٹرسٹ ڈیڈ لے کرآئیں پھردیکھیں گے کہ تحقیقات میںان کی ضرورت ہے کہ نہیں۔دوسری جانب ملزمان کی جانب سے جعلی ٹرسٹ ڈیڈ بنوانے کے بعد ڈاکٹر عبدالقدیر خان ٹرسٹ کے مختلف بینکوں میں موجود اکائونٹس سے 30کروڑ روپے سے زاید کی رقم نکلوانے کاانکشاف ہوا ہے۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں جسٹس شاہد بلال حسن پر مشتمل دورکنی بینچ نے ڈاکٹر عبدلقدیر خان ٹرسٹ کی جعلی ٹرسٹ بنانے کے شریک ملزم سعید احمد کی جانب سے دائر درخواست ضمانت قبل ازگرفتاری پر سماعت کی۔چیف جسٹس کاشکایت کندہ کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہناتھا کہ درخواست گزار کہتے ہیں کہ ڈکٹر عبدالقدیر خان کو ٹرسٹ سے نکالنے والی قرارداد پر ان کے دستخط نہیں۔ اس پر ااڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب مرزاعابدہ مجید کاکہناتھاکہ ملزمان نے 20فروری 2021کو ٹرسٹ ڈیڈتیار کی جس پر درخواست گزارکے دستخط بھی ہیں، یہ ٹرسٹ کے ٹرسٹی بھی اور ممبر بھی ہیں،
درخواست گزارپر الزام ہے کہ انہوں نے قرارداد تیار کی۔ مرزاعابد مجید کاکہناتھاکہ ڈاکٹر شوکت ورک، سعید احمد اور دیگر نے ٹرسٹ ڈیڈ تیار کرکے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے چیئرمین کے اختیارات ختم کردیئے۔ مرزاعابد مجید کاکہناتھاکہ درخواست گزار ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے اختیارات ختم نہیں کرسکتے تھے۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ جر م کیا ہے۔ مرزاعابدہ مجید کاکہنا تھا کہ اس سے قبل ڈاکٹر عبدالقدیرخان نے تمام ممبرز کوہٹادیا تھا ملزمان نے بینکوں سے رقم نکلوائی اور اس میں خردبردکی۔سماعت کے دوران ملزم کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ٹرسٹ میں ہونے والے اقدامات سے ملزم محمد سعید کا کوئی تعلق نہیں، ملزم کے نہ کسی ڈاکیومنٹ پردستخط ہیں نہ عملی کردار ہے۔چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا کہنا تھا کہ ہمارے سامنے موجود شخص پرکیاالزام ہے، ان کاکردار کیا ہے۔ مرزاعابد مجید کاکہناتھاکہ ڈاکٹر شوکت ورک اوردیگر نے 20جولائی 2019کو نئی ٹرسٹ ڈیڈ ڑجسٹرڈ کروائی، فرضی اوربوگس قرارداد تیارکرکے ٹرسٹ تیارکی۔ مرزاعابدہ مجید کاکہناتھاکہ پہلے تین ممبر بنے اور پھر 4ممبر اورشامل کئے گئے، سعید احمد بھی ان میں شامل ہے ، ساراغبن ان کے اردگردگھومتا ہے۔ مرزاعابدہ مجید کاکہناتھاکہ ایف آئی اے ساری کاروائی دیکھ رہی ہے۔
ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب مرزاعابدہ مجید کا کہنا تھا کہ یہ ٹرسٹ ڈاکٹر عبد القدیرخان نے اپنی زندگی میں بنایا تھا،2016میں ٹرسٹ میں قیصر امین بٹ کو شامل کرنے پر ڈاکٹر صاحب دیگر ٹرسٹیز سے ناراض ہوئے، ڈاکٹر عبدالقدیرخان نے اپنی زندگی میں ستمبر 2021 کو ٹرسٹ اپنی بیٹی ڈاکٹردینا خان کے حوالے کردیا تھا، ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے اپنی وفات سے ایک ماہ قبل ٹرسٹ اپنی بیٹی کے حوالہ کیااورپہلے ٹرسٹیز کو فارغ کرنے کے لیٹرجاری کئے اوراس حوالہ سے ڈاکٹر عبدالقدیرخان نے ویڈیو بیان بھی جاری کیا۔سرکاری وکیل نے بتایا کہ اکتوبر 2021 کو ملزمان نے جعلی ٹرسٹ ڈیڈ بنا کر اسپتال پر قبضہ کی کوشش کی، موجودہ ملزم کا جعلی ٹرسٹ ڈیڈ بنانے میں کردار ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ ملزمان میں سے کوئی پولیس کو ٹرسٹ ڈیڈ فراہم نہیں کررہا، ملزم سے ٹرسٹ ڈیڈ ریکور کرنی ہے۔چیف جسٹس کاکہناتھاکہ ٹرسٹ کی تخلیق میں درخواست گزارکاکیا کردار ہے، ٹرسٹ ڈیڈ کے بعد ان کاکردار ہوسکتاہے ، ٹرسٹ کی تخلیق میں یہ تفتیش میں مطلوب ہیں کہ نہیں۔
چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ ہمارے سامنے موجود شخص کاکیا کردار ہے۔ شکایت کندہ کے وکیل کاکہنا تھاکہ 10اکتوبر 2021کو ڈاکٹر عبدالقدیرخان کی وفات ہوئی جس کے بعد ٹرسٹ ڈیڈ بنائی گئی جس میں درخواست گزارکاکردار ہے، پچھلی تاریخوںمیں ڈاکٹر عبدالقدیر خان کوٹرسٹ سے نکالنے کی قراردادمنظورکی گئی۔ وکیل شکایت کندہ کاکہناتھاکہ جعلی دستاویز کے درخواست گزاردستخط کندہ ہیں۔ مرزاعابدہ مجید کاکہناتھاکہ ڈپٹی کمشنر نے ٹرسٹ ڈیڈ کالعدم قراردی۔ چیف جسٹس کاکہناتھا کہ درخواست گزارسے مزید کیا تحقیقات کرنا چاہتے ہیں۔ وکیل شکایت کندہ کاکہنا تھا کہ اس کے مئوکل کی کوئی بدنیتی نہیں۔ وکیل شکایت کندہ کاکہنا تھاکہ درخواست گزارضمانت قبل ازگرفتاری کاغلط استعمال کررہا ہے، ہسپتال پرقبضہ کی کوشش کی جس کاتھانہ راوی روڈ میں مقدمہ بھی درج کروایا گیا ہے۔ شکایت کندہ کے وکیل کاکہنا تھا کہ ڈاکٹر دینا خان اپنی جیب سے ٹرسٹ اورہسپتال چلا رہی ہیں ، درخواست گزارٹرسٹ کی گاڑیاں بھی لے گئے،
ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے اکائونٹس سیز کردیئے تھے۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ یہ نہیں کہہ سکتے کہ سول کیس زیر التوا ہے تو فوجداری کیس نہیں ہوسکتا۔ چیف جسٹس نے کمرہ عدالت میں موجود تفتیشی کوروسٹرم پرآنے ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ درخواست گزارسے کیاچیزریکورکرنی ہے۔ اس پر تفتیشی کاکہنا تھا کہ ٹرسٹ ڈیڈ ریکورکرنی ہے، کوئی بھی ٹرسٹ ڈیڈ نہیں دے رہا۔ اس پرچیف جسٹس کاکہنا تھا کہ ٹرسٹ ڈیڈہم دلوادیتے ہیں۔ اس پردرخواست گزارکے وکیل کاکہناتھا کہ میرے پاس ہوتامیں دے دیتا ہوں، تاہم یہ سیکرٹری کے پاس ہوتی ہے۔
اس پر چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ درخواست گزارتحقیقات میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے درخواست گزارکوہدایت کہ وہ کل (منگل)کوٹرسٹ ڈیڈ لے کرآئیں پھردیکھیں گے کہ تحقیقات میںان کی ضرورت ہے کہ نہیں۔دوسری جانب ملزمان کی جانب سے جعلی ٹرسٹ ڈیڈ بنوانے کے بعد ڈاکٹر عبدالقدیر خان ٹرسٹ کے مختلف بینکوں میں موجود اکائونٹس سے 30کروڑ روپے سے زائد کی رقم نکلوانے کاانکشاف ہوا ہے۔ ایف آئی اے کیس کی تحقیقات کررہی ہے ڈاکٹر شوکت ورک سمیت دوملزمان کوگرفتارکیا گیا ہے جبکہ دیگر ملزمان مفرورہیں۔ ایف آئی اے نکلوائی گئی رقم کے تحقیقات کررہی ہے۔