ڈھاکہ(صباح نیوز)بنگلہ دیش میں عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر ڈاکٹر محمد یونس نے کہا ہے کہ فرور سابق وزیراعظم حسینہ واجد کی حوالگی کے لیے بھارت سے مطالبہ کیا جائے گا۔بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے 100 روز مکمل ہونے پر قوم سے خطاب میں انہوں نے اہم اعلان کیا کہ بنگلہ دیش بھارت سے مفرور سابق وزیراعظم حسینہ واجد کی حوالگی کا مطالبہ کرے گا۔
بنگلہ دیش ہنگاموں میں ہوئے ہر قتل کے لیے انصاف کو یقینی بنائیں گے اور بھارت سے معزول مطلق العنان شیخ حسینہ کو واپس بھیجنے کا بھی کہیں گے۔محمد یونس نے کہا کہ عبوری حکومت حسینہ واجد کے خلاف مقدمہ چلائے گی۔ حسینہ واجد اور ان کے ساتھیوں کے خلاف مختلف مجرمانہ الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ تحقیقات میں بغاوت میں ہونے والی ہلاکتوں اور انسانی حقوق کی تمام خلاف ورزیوں کا احاطہ کیا جائے گا۔ حسینہ واجد کے دور میں مبینہ طور پر جبری گمشدگیاں بھی شامل ہیں۔ حسینہ اور ان کے ساتھیوں کو گرفتار کرنے کے لیے انٹر پول کی مدد بھی لی جائے گی۔
محمد یونس نے یہ بھی کہا کہ ان کی حکومت کا بنیادی مقصد منتخب افراد کو اقتدار منتقل کرنے کے لیے نئے انتخابات کا انعقاد کرنا ہے۔ انہوں نے انتخابی نظام سمیت مختلف شعبوں میں اصلاحات کے نفاذ کا اشارہ بھی دیا۔ انہوں نے یقین دلایا کہ انتخابی اصلاحات مکمل ہونے کے بعد وہ نئے انتخابات کے ٹائم لائن کا اعلان کریں گے۔محمد یونس نے اقلیتوں، خاص طور پر ہندوں پر حملوں سے متعلق خبروں کو مبالغہ آمیز قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔
واضح رہے کہ سابق بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ واجد 5 اگست کو مستعفی ہو کر بھارت فرار ہوگئی تھیں۔ حسینہ واجد نے متنازع کوٹا سسٹم کے خلاف طلبا کے ملک گیر احتجاج کے بعد استعفی دیا تھا۔ ان کی حکومت کے خلاف احتجاج میں طلبا سمیت 1500 افراد ہلاک اور 19 ہزار سے زیادہ زخمی ہوئے تھے۔
قوم سے خطاب میں ڈاکٹرمحمد یونس نے کہا کہ فاشسٹ قوتوں نے دھمکی دی تھی کہ ان کا اقتدار ختم ہوا تو ملک میں لاکھوں لوگ مر جائیں گے۔ ایسا کچھ نہیں ہوا۔ پولیس و انتظامیہ کے مسلسل سات دن تک مکمل طور پر غیر فعال رہنے کے باوجود بڑے پیمانے پر تشدد کو کامیابی سے روکا گیا۔ اس مشکل وقت میں ناقابل یقین صبر پر سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں ۔
طلبہ انقلاب کے دوران شہید ہونے والے ہر فرد کے لواحقین کو حکومت کی جانب سے 30 لاکھ ٹکا ملیں گے، تمام خاندانوں کی بحالی میں ہر ممکن مدد کی جائے گی۔ کسی کو بھی اکیلا نہیں چھوڑا جائے گا۔طلبہ انقلاب کے دوران زخمی ہونے والوں کے علاج کا پورا خرچ حکومت برداشت کرے گی۔ شہید اور زخمی ہونے والوں میں سے کسی کو بھی خدمت اور بحالی کے منصوبے سے خارج نہیں کیا جائے گا۔
جبری گمشدگیوں کے مجرموں کو ہر صورت انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ اس میں شامل ہر فرد کا احتساب ہوگا، چاہے وہ کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو یا کسی بھی طاقتور ایجنسی سے تعلق رکھتا ہو۔