وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے 27 ستمبر 2024 کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 79 ویں سیشن سے اپنے خطاب کے دوران جس ولولہ انگیز خطاب میں فلسطینیوں پر اسرائیلی بربریت کو اقوام عالم کے سامنے بے نقاب کیا تھا اسکی تحسین و پزیرائی عالمی سطح پر سب سے زیادہ ھوئی تھی اسی تقریر کے فالو اپ follow up میں وزیراعظم پاکستان نے واپس آکر اس اھم ایشو پر ایک آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا فیصلہ کیا تاکہ قومی و سیاسی سطح پر اس مسئلے پر
قومی سیاسی جماعتوں میں بھی ھم آھنگی پیدا کی جائے۔اس سلسلہ میں وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے اپنے قائد اور پارٹی صدر محمد نواز شریف،صدر پاکستان جناب آصف علی زرداری اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے بھی مشاورت کی۔جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمن اور جمعیت علمائے اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمان اپنے طور پر غزہ پر اسرائیلی مظالم کو ایک سال مکمل ھونے پر ایک کانفرنس اور ملین مارچ کا انعقاد کرنا چاھتے تھے جس پر وزیراعظم شہباز شریف نے انہیں پیشکش کی کہ اس مسئلہ پر حکومت اور اپوزیشن کا موقف ایک ھی ھے تو الگ کانفرنس کے انعقاد سے مثبت پیغام نہیں جائے گا تو جماعت اسلامی کی قیادت نے اس سے اتفاق کیا اس سلسلے میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمن کی وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف سے ملاقات بھی ھوئی اور اسی طرح مسلم لیگ ن کے صدر میاں محمد نواز شریف ،صدر پاکستان آصف علی زرداری ،وزیر اعظم شہباز شریف اور مولانا فصل الرحمٰن کے درمیان بھی ایوان صدر میں مشاورت ھوئی جو نتیجہ خیز ثابت ھوئی لیکن حسب روایت PTI نے فلسطینیوں کیساتھ اظہار یکجہتی کانفرنس کا بھی بائیکاٹ کا فیصلہ کیا۔ پی ٹی آئی کا یہ اقدام اس امر کی دلالت کرتا ھے کہ اسے امت مسلمہ کو درپیش مسائل کے حل اور حل کی کوششوں سے زیادہ پاکستان میں سیاسی عدم استحکام انکا قابل ترجیح ایجنڈا ھے اور یہ عمل 2014 سے اسوقت تک تسلسل سے جاری ھے اور اس میں دن بدن تیزی آتی جارھی ھے اور اضافہ ھو رھا ھے۔ جب بھی بیرون ملک سے کسی اعلیٰ شخصیات کا پاکستان آنے پروگرام بنتا ھے پی ٹی آئی کی پرانی کڑھی میں ضرور ابال آتا ھے اب تو بچہ بچہ پی ٹی آئی کے اس رویے سے بیزار ھو چکا ھے اور انکے مذموم مقاصد سے آگاہ ھو چکا ھے۔
فلسطین و غزہ بارے کانفرنس شہباز حکومت کا نہ صرف ایک بروقت اقدام ھے بلکہ یہ ایک احسن فیصلہ تھا جسے پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں سمیت،ھمارے قومی و سٹریٹیجک اداروں اور مکاتب فکر کی حمایت و تائید حاصل تھی۔ یہی وجہ ھے کہ اسے نہ صرف سراھا ھے بلکہ اس میں عملاً شرکت بھی کی ھے اور اپنا مثبت پیغام دنیا کو دیا ھے۔
فلسطین بارے اس قومی یکجہتی کانفرنس نے اتفاق رائے سے ایک اعلامیہ مرتب کیا جو نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ جناب اسحاق ڈار نے کانفرنس میں پڑھ کر سنایا اس میں اضافی ترامیم پر بھی جمعیت علمائے اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمان اور جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے اظہار خیال کیا۔اور اس امر پر زور دیا کہ
آزاد فلسطینی ریاست کا قیام اور غزہ میں جنگ بندی کی جائے، آل پارٹیز قومی کانفرنس کا اعلامیہ اس امر کا شاھد ھے اعلامیہ میں فلسطین اور غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف ایوان صدر میں آل پارٹیز قومی کانفرنس تمام سیاسی جماعتوں کا مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار، ‘قومی یکجہتی کانفرنس میں آزاد فلسطینی ریاست کے قیام ‘ غزہ میں فوری جنگ بندی اور اسرائیل کو نسل کشی پر مبنی اقدامات کا ذمہ دار ٹھہرانے ‘مسئلہ فلسطین کو اقوام متحدہ اور او آئی سی کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کا مطالبہ‘ مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا جب کہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت آصف علی زرداری نے مقبوضہ بیت المقدس سمیت مقبوضہ عرب علاقوں سے اسرائیلی افواج کے مکمل انخلاءکا مطالبہ کیا ‘وزیر اعظم محمد شہبازشریف کا کہنا تھاکہ اسرائیلی مظالم کو بے نقاب کرنے کیلئے ماہرین پر مشتمل ورکنگ گروپ کو دنیاکے اہم ممالک میں بھیجا جائےگا۔
پاکستان مسلم لیگ (ن)کے قائد و صدر محمد نوازشریف نے کہا کہ اسلامی ممالک کے پاس بہت بڑی قوت ہے اور وہ اس کا استعمال اگر آج نہیں کریں گے تو کب کریں گے،چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ مسئلہ فلسطین کے حل کیلئے سیاسی اور سفارتی جنگ لڑنے کے لیے تیار ہیں‘جمعیت العلماء اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کے مستقل حل مکمل فلسطینی ریاست کے قیام میں نہ کہ دو ریاستی فلسطین واسرائیل کے قیام میں ھے۔جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان کے مطابق حماس ایک قانونی تنظیم ہے‘پاکستان میں حماس کا دفترقائم ہونا چاہیے‘اے این پی کے سربراہ ایمل ولی خان نے رائے دی کہ جو لوگ 50سال سے پاکستان اور افغانستان میں مسلمانوں سے جہاد کر رہے ہیں انہیں اسرائیل بھجوائیں کہ وہاں جا کر جہاد کریں۔مسلم لیگ ق کے رہنما چوہدری سالک حسین نے کہا کہ ہمیں معصوم فلسطینیوں کی جانوں کو بچانا ہے‘ آئی پی پی کے سربراہ عبدالعلیم خان نے کہا کہ مغرب سمیت اقوام عالم کو اس معاملہ پر اپنی بے حسی ختم کرنی چاہئے‘ایم کیو ایم رہنما خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پاکستان کو وفود اسلامی ممالک کے ساتھ روس اور چین میں بھی بھیجنے چائیں‘نیشنل پارٹی بلوچستان کے رہنما جان محمد بلیدی نے کہا کہ اقوام متحدہ دنیا میں امن و انصاف کے قیام میں ناکام ہوگیاہے‘مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجا ناصر عباس نے کہا ہے کہ کوئی شک نہیں اسرائیل ایک غیر قانونی ریاست ہے‘کانفرنس سے سینٹ کے چئیر مین سید یوسف رضا گیلانی ‘وزیر منصوبہ بندی و سکریٹری جنرل پاکستان مسلم لیگ ن پروفیسر احسن اقبال ‘پیپلز پارٹی جی نائب صدر شیری رحمن ‘حافظ طاہر اشرفی ‘ثروت اعجاز قادری،پاکستان مسلم لیگ ن آزاد جموں وکشمیر کے صدر شاہ غلام قادر ودیگر نے بھی آل پارٹیز کے شرکاء سے خطاب کیا۔
تفصیلات کے مطابق فلسطین اور غزہ پر اسرائیلی جارحیت کی مذمت اور فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے ایوان صدر میں بلائی گئی کل جماعتی کانفرنس میں شریک سیاسی جماعتوں کے قائدین نے غزہ میں اسرائیل کی جانب سے نسل کشی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیلی جارحیت کو رکوانے میں کردار ادا کرے، مسئلہ فلسطین کے حل کے بغیر بالخصوص پمشرق وسطیٰ اور دنیا میں بالعموم امن قائم نہیں ہو سکتا اس خطے میں قیام امن کو یقینی بنانے کے لئے مسئلہ فلسطین کا مستقل حل وقت کی اھم ضرورت ھے اب یہ جنگ نہ صرف اسرائیل و فلسطین تک محدود رھی ھے بلکہ یہ ایران لبنان اور شام تک پھیل چکی ھے۔
ایوان صدر میں منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس کے قائدین کے خطاب کا مختصراً لب لباب یہ تھا جو قائدین کانفرنس کی تقریر کے اھم نکات سے عیاں ھے۔
صدر مملکت آصف علی زرداری نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ امن کی بحالی اور تنازعات کو پھیلنے سے روکنے کے لئے فوری اقدامات کرے‘عالمی برادری اسرائیل کو خاص طور پر غزہ میں فلسطینی آبادی کے خلاف نسل کشی کرنے سے روکنے میں ناکام رہی ہے۔
مسئلہ فلسطین کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کئے بغیر مشرق وسطیٰ میں امن قائم نہیں ہوسکتا۔ صدر مملکت نے مقبوضہ بیت المقدس سمیت مقبوضہ عرب علاقوں سے اسرائیلی افواج کے مکمل انخلاءاور فلسطینی عوام کے ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت کی بحالی کے پاکستان کے موقف کا اعادہ کیا۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد و صدر محمد نواز شریف نے زور دیکر کہا کہ اسرائیلی جارحیت کے سامنے خاموشی اختیار کرنا انسانیت کی ناکامی ہے‘ اقوام متحدہ فلسطین اور کشمیر کے مسائل پر اگر اپنی قراردادوں پر عملدرآمد نہیں کرا سکتا تو ایسے ادارے کا کیا فائدہ ہے، اسلامی ممالک کے پاس بہت بڑی قوت ہے‘وہ قوت اب استعمال نہیں کریں گے تو پھر کب کریں گے‘اللہ سب کچھ دیکھ رہا ہے، یہ ظلم اور بربریت انشاء اللہ ختم ہوگی اور اللہ مظلوم فلسطینیوں کی مدد کرے گا۔ میاں محمد نواز شریف نے فلسطین کے ساتھ کشمیر کا بھی بطور خاص ذکر کیا اور مطالبہ کیا کہ فلسطین پر اسرائیلی اور کشمیر پر بھارتی مظالم بند کروائے جائیں۔
کانفرنس میں امیر جے یوآئی مولانا فضل الرحمٰن نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ امت مسلمہ نے ایک سال میں جس غفلت کا مظاہرہ کیا وہ اللہ کے نزدیک جرم ہے اور ہم پاکستانی اس جرم میں برابر کے شریک ہیں۔
ہم ایک کانفرنس، قراردار پاس یا اعلامیہ جاری کرکے فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کا حق ادا نہیں کرسکتے، فلسطینی بھائیوں کے ساتھ عملی یکجہتی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔پاکستان، سعودی عرب، ترکی، مصر، انڈونیشیا، ملائیشیا جیسے بڑے مسلم ممالک پر مشتمل ایک گروپ بنایا جائے اور پوری اسلامی دنیا کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کر کے مشترکہ دفاعی حکمت عملی بنائی جائے۔
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے اس موقع پرخطاب کرتے ہوئے کہا کہ دو ریاستی حل کی بات کا مطلب پاکستان کے اسرائیل سے متعلق اصولی مؤقف سے پیچھے ہٹنا ہے‘اسرائیل ایک قابض ریاست ہے اور ہم اسے ریاست تسلیم ہی نہیں کرتے ۔حماس ایک قانونی تنظیم ہے اور پاکستان کو اس حوالے سے ایک واضح مؤقف اپنانا چاہیے۔
وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے
فلسطین و لبنان میں امداد کیلئے وزیراعظم ریلیف فنڈ قائم کرنے کی منظوری،
فلسطین و لبنان میں امداد کیلئے وزیراعظم ریلیف فنڈ قائم کرنے کی منظوری۔
اس سلسلے میں کامیاب کانفرنس کے بعد
وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا۔ اس موقع پر فلسطین اور لبنان میں امداد کیلیے وزیراعظم ریلیف فنڈ قائم کرنے کی منظوری دی گئی اور جنگ سے متاثرہ طلباء وطالبات کے لئے پاکستان کی یونیورسٹیوں میں داخلہ کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
اس سطح کی قومی یکجہتی کانفرنس کا انعقاد موجودہ حکومت پاکستان جو پاکستان مسلم لیگ ن پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتوں کی کولیشن و ھم خیال ھے کا احسن اور دور رس اقدام ھے اس میں شریک تمام سیاسی جماعتیں مبارکباد کی مستحق ھیں جنہوں نے پاکستان کے قومی مفاد و موقف پر یکسانیت پیدا کرکے دنیا کو فلسطین سے یکجہتی اور اسرائیل کے مذموم عزائم کو روکنے بارے ایک مثبت پیغام دیا۔