2014 جیسی کوئی سازش کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دیں گے، وزیراعظم

اسلام آباد(صباح نیوز)وزیراعظم شہباز شریف نے واضح کیا ہے کہ اب 2014 جیسی کوئی سازش کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دیں گے، پاکستان کو ترقی کے سفر سے اب کوئی نہیں روک سکے گا۔ پاکستان کی معیشت مثبت سمت میں گامزن ہے ، تحریک انصاف نے پاکستان کی معیشت پر کاری ضرب لگائی، سازشی عناصر ملکی معیشت کو ڈی ریل کرنا چاہتے ہیں، چین کے وزیراعظم دو طرفہ دورے پر پاکستان آ رہے ہیں، سعودی عرب سے وفد جلد پاکستان آ رہاہے جہاں 2 ارب ڈالر کے معاہدے متوقع ہیں، ہماری کاوشوں سے ٹیکس نیٹ کو وسعت ملی ہے، مہنگائی میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے، روزگار کے مواقع پیداہوئے ہیں، برآمدات بڑھی ہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس کے دوران دہشت گردی کے واقعات میں جاں بحق افراد کے لیے فاتحہ خوانی کروائی گئی۔شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بشام واقعے کے بعد کراچی میں دہشت گردی کا انتہائی افسوسناک واقعہ ہوا جس میں ہمارے 2 چینی بھائی ہلاک اور ایک زخمی ہوا جب کہ حملے میں کچھ پاکستانی بھی زخمی ہوئے۔انہوں نے کہا کہ بشام واقعے کے بعد چینی حکومت کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا گیا اور یہ پیغام دیا گیا کہ پاکستان میں کام کرنے والے چینی شہریوں کی سیکیورٹی کے لیے مضبوط اقدامات ہونے چاہیے اور جب میں جون میں چین گیا تو ان کو یقین دہانی کروائی لیکن اس کے باوجود بدقسمتی سے کل یہ واقعہ ہوا۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ چین کے سفیر سے ملاقات میں افسوس کا اظہار کیا اور انہیں بتایا کہ تمام تر کاوشوں کے باوجود یہ واقعہ ہوا جس پر ہمیں شرمندگی ہے، لیکن ہمارا حوصلہ پہلے سے زیادہ مضبوط ہے اور ہم سیکیورٹی کو مزید بہتر کرنے کے لیے اقدامات اٹھائیں گے۔شہباز شریف نے کہا کہ چینی سفیر کو یقین دلایا کہ ہم نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس ای او)کانفرنس کے لیے پوری طرح انتظامات کیے ہیں اور اس کی تفصیل ان سے شیئر کی۔انہوں نے کہا کہ میں بار بار بتاچکا ہوں کہ کس طرح سعودی عرب، یو اے ای اور چین نے ماضی کی طرح ایک بار پھر آئی ایم ایف کے پروگرام میں ہماری بھرپور مدد کی جب کہ ابھی ملائیشیا کے وفد کا ایک کامیاب دورہ ہوا۔ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کے وفد کا دورہ ہونے والا ہے اور پھر چین کے وزیراعظم آنے والے ہیں اور پاکستان کو ایس ای او کی مہمان نوازی کا موقع مل رہا ہے، ایسے موقع پر چینی انجینئر کو ٹارگٹ کرنا جسے بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے قبول کرلیا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ وفاق کے اوپر دن رات چڑھائی کی جارہی ہے، دھمکیاں دی جارہی ہیں اور انتہائی افسوناک اور بے ہودہ گفتگو کی جارہی ہے، آپ جانتے ہیں کس طرح 2014-15 میں ڈی چوک پر دھرنا دیا گیا اور جو کچھ کیا گیا، آج پھر پاکستان کے خلاف دشمنوں اور گھس بیٹھیوں کے ناپاک عزائم کو دہرایا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چینی صدر کا دورہ پاکستان کا اعلان ہوگیا لیکن اس کے باوجود بانی پی ٹی آئی نے اس بات کا احساس نہیں کیا کہ چینی صدر کا دورہ ملتوی ہونے سے کتنا معاشی نقصان ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ جب مجھے اطلاع دی گئی کہ چینی صدر کا دورہ ملتوی ہوگیا تو میں نے وزیراعظم نوازشریف سے بات کی جس پر انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ترقی وخوشحالی کے عظیم منصوبے کی شروعات ہونے والی تھی جس میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہونی تھی جس کو نقصان پہنچایا گیا اور پاکستان کے امیج اور مفاد کو نقصان پہنچانے کا اس سے زیادہ کوئی حربہ نہیں ہوسکتا۔شہباز شریف نے کہا کہ آج پاکستان کی معیشت پر ایک بار پھر ضرب لگانے کی کوشش کی جارہی ہے اور اسلام آباد پر روز چڑھائی کرکے وہی کچھ دہرایا جارہا۔انہوں نے کہا کہ یہ سب کچھ اس لیے کیا جارہا ہے کہ ہمارا آئی ایم ایف پروگرام ہوچکا، مہنگائی 32 فیصد سے 9.6 فیصد پر آگئی ہے، برآمدات بڑھ رہی ہیں، آئی ٹی ایکسپورٹ میں اضافہ ہورہا ہے لیکن یہ ایک جتھے کو منظور نہیں ہے کہ پاکستانی ترقی کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان لوگوں کو پتہ ہے اگر معیشت اپنے پیروں پر کھڑی ہوگئی تھی ہمیں پھر کون پوچھے گا، اس لیے جتھے جائیں اور پولیس پر حملہ کریں، جہاں پر افراتفری مچائی جائے گی، وہاں کون سرمایہ کاری کرے گا، سرمایہ کاری وہی ہوتی ہے جہاں امن اور خوشحالی ہو۔وزیراعظم نے کہا کہ خیبرپختونخوا سے وزیراعلی کی سربراہی میں جلوس میں افغان شہری، سرکاری پولیس اور دیگر اہلکار موجود تھے، جہاں سے ہوائی فائرنگ کی گئی، عوام کو کسی بات کو نہ بتانا اس ملک سے زیادتی ہے۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے نمائندوں نے کہا کہ پاکستان کے اندر جو ریفارمز کی گئی ہیں اور مسلسل کی جارہی ہیں وہ لائق تحسین ہیں۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے فائلرز کی تعداد دگنی کردی جس پر دن رات محنت کی گئی ہے، ٹیکس بیس بڑھ رہا ہے ، شاید ان کو اس چیز کی تکلیف ہے، بجلی کے معاملے پر دن رات کام ہورہا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ مہنگائی کی شرح ایک سال میں 32 فیصد سے کم ہو کر 6.9 فیصد پر آچکی ہے۔ برآمدات اور ترسیلات زر میں اضافہ ہوا ہے۔ آئی ٹی برآمدات بڑھی ہیں۔ سٹاک ایکسچینج تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے۔ ایک جتھے کو پاکستان کی ترقی اور غریب کی سنورتی حالت منظور نہیں ۔ مہنگائی کا بوجھ کم ہو ، انہیں علم ہے کہ اگر معیشت سنبھل گئی اور ملک اپنے پائوں پر کھڑاہوگیا تو پھر ہمیں کون پوچھے گا۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ احتجاج میں ایک پولیس کانسٹیبل شہید ہوا ۔جہاں افراتفری کا ماحول ہو گا ، دھرنے دیئے جائیں تو وہاں کون سرمایہ کاری کرے گا۔ سرمایہ کاری وہیں ہوتی ہے جہاں حالات پرسکون ہوں اور امن ہو ۔وزیراعظم نے کہا کہ بجلی کے صارفین کو 50 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی۔ پنجاب حکومت کی جانب سے 55 ارب روپے سے 2 ماہ کے لئے سہولت دی گئی ۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل کمی کی گئی جس سے غریب آدمی کو ریلیف ملا۔ سعودی عرب سے وفد پاکستان آ رہا ہے۔ ان سے 2 ارب ڈالر سے زائد کے معاہدے ہونے ہیں۔

ان کاوشوں کو سبوتاژ نہیں ہونے دیں گے۔ 2014 کی سازش کو اب نہیں دہرانے دیں گے اور نہ برداشت کریں گے۔ قوم سے وعدہ ہے کہ ایسا نہیں ہونے دیں گے ، فسادی ہوش کے ناخن لیں۔ گھیرائو جلائو ، گالم گلوچ اور قوم کے اندر تقسیم در تقسیم کے علاوہ انہوں نے کچھ نہیں کیا۔ نواز شریف نے 20 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کیا۔ انہوں نے 300 ارب ڈالر واپس لانے اور کرپشن کے خاتمے کے نعرے لگائے تاہم قوم نے دیکھ لیا ۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملک کی خدمت ایک سنجیدہ کام ہے۔ آج پاکستان میں اشاریے مثبت ہیں، مخلوط حکومت نواز شریف کی قیادت میں اس میں اپناپورا حصہ ڈال رہی ہے۔ دنیا اس کا اعتراف کررہی ہے۔ آزاد نقاد بھی سمت کی درستگی کو تسلیم کرتے ہیں ۔ وزیراعظم نے کہاکہ ایک طرف دہشت گردوں کے خلاف سکیورٹی فورسز نبر د آزما ہیں۔ چین اور پاکستان کے درمیان فاصلے پیدا کرنے کے لئے چینی شہریوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ خارجی اور یہاں کے دشمن اکٹھے ہو چکے ہیں۔ ان کی فنانسنگ کہاں سے ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے اب بھی ہوش کے ناخن نہ لئے تو اپنے دوست نما دشمنوں کو نہ پہچانا اور 7 ماہ میں جو کامیابیا ں حاصل کی ہیں اس کا تحفظ نہ کیا تو ایک بار پھر ملک اور معیشت کو نقصان ہو گا۔ ہمیں توقع ہے کہ اگر اس راستے پر گامزن رہے تو پاکستان اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرے گا۔ اس کے لئے محنت بنیادی شرط ہے۔ باقی کسی ذریعے سے ترقی ممکن نہیں۔ کابینہ کے اجلاس میں حال ہی میں دہشت گردی میں شہید ہونے والے پاک فوج اور پولیس کے اہلکاروں کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی بھی کرائی گئی۔ وفاقی وزیراحسن اقبال نے دعا کرائی،اس سے قبل، وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس تقریبا ساڑھے 11 بجے شروع ہوا جس میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کانفرنس کی تیاریوں کا جائزہ لیا گیا۔اس کے علاوہ کابینہ اجلاس میں ملک کی سیاسی اور معاشی صورتحال پرتبادلہ خیال کیا گیا۔یاد رہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کا سربراہی اجلاس 15 اور 16 اکتوبر کو اسلام آباد میں منعقد ہو گا