بھارت سمیت دنیا بھر میں مسلمان خواتین کے حجاب کے خلاف مہم قابل مذمت ہے، دردانہ صدیقی


کراچی(صباح نیوز)مرکزی سیکرٹری جنرل حلقہ خواتین جماعت اسلامی پاکستان دردانہ صدیقی نے بھارت میں انتہا پسندوں اور حکومت کی جانب سے حجاب دشمنی پر مبنی اقدامات کی پرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے باور کروایا ہے کہ دنیا جان لے، اسلام کو جتنا دبانے کی کوشش کی جائے گی، یہ اتنا ہی ابھرتا چلا جائے گا۔ کرناٹکہ کی بہادر مسلمان بیٹی دنیا بھر میں جرات و بہادری کا نشان اور مسلم بچیوں طالبات کے لیے مشعل راہ بن گئی ہے، ہم مسکان خان کو سلام پیش کرتے ہیں۔

اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ دنیا کے ہر انسان کو جب اپنی مرضی کا لباس پہننے کا حق حاصل ہے تو مسلمان خواتین اور بچیوں کو کیوں نہیں؟ بھارت میں نہ صرف مسلمان طالبات پر حجاب کی وجہ سے تعلیم کے دروازے بند کئے جارہے ہیں بلکہ دین اسلام سمیت دیگر مذاہب کے ماننے والوں کو انکے عقائد کے مطابق زندگی بسر کرنے پر زندگی مشکل بنائی جارہی ہے ، مسلمانوں پر انتہا پسندی کا الزام لگانے والے مسلمانوں کے خلاف خود بد ترین تعصب اور انتہا پسندی کا شکار ہیں۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ انسانی اور خواتین کے حقوق کی تنظیمیں بھارت کے تعلیمی اداروں میں مسلمان بچیوں کے حجاب کے خلاف مہم کا فوری نوٹس لیں ۔ سب سے بڑی نام نہاد سیکولر جمہوریہ بھارت میں مسلمانوں اور دیگر مذاہب کو اپنے دین کے مطابق زندگی بسر کرنے کا حق دیا جائے اور نہتی لڑکی کو اسکے حجاب کی وجہ سے ہراس کرنے والوں کے خلاف ایکشن لیا جائے۔

قرآن کے سوا انسانیت کے پاس نیکی و بدی کی پہچان کا کوئی دوسرا پیمانہ نہیں،دردانہ صدیقی

دریں اثنا کل پاکستان مدرسات کی آن لائن تربیتی نشست کے اختتامی پروگرام سے خطاب کے دوران دردانہ صدیقی نے کہا  کہ اپنی بات کو موثر طریقے سے افراد کے دلوں میں اتارنے کے لئے اخلاص اور قول و فعل میں یکسانیت لازم ہے – اللہ کے حکم کے مطابق مومنین کا کام ایسا معاشرہ تیار کرنا ہے جسے آخرت کی کامیابی کے لیے استعمال کیا جاسکے.اور اس مقصد کے اہم ذمہ داران قرآن کی مدرسات ہیں-

دردانہ صدیقی  نے کہا کہ قرآن اللہ کی طرف سے عظیم نعمت اور امراض قلب کے لئے شفا ہے -قرآن کااولین مخاطب ہمارا اپنا نفس ہے- رب کی بندگی کے تقاضے کیا ہیں؟ یہ تقاضے انبیا علیھم السلام نے کیسے پورے کئے ،اللہ کے بندوں کی صفات کیاہیں قرآن کے مطالعے کے ذریعے سب سے پہلی اپنے کردار کو رب کی پکار کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کریں ۔قرآن مجید مقام انسانیت کا درست تعین کرتا ہے اور قرآن کے سوا انسانیت کے پاس نیکی و بد ی کی پہچان کا کوئی دوسرا پیمانہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ مدرسہ کا پہلا ہدف دلوں کی سیاہی کو قرآنی آیات کی روشنی سے دور کرنا ہے- قلب کی سیاہی دلوں کی سختی کا سبب بنتی ہے ۔اور یہ دلوں کی سیاہی فرد کے کردار اور اخلاق پر اثرانداز ہوتی ہے تو فرد , خاندان ,گھر ,معاشرہ, اور پوری کام اس کا شکار ہو جاتی ہے -ایک تحریکی مدرسہ اپنی انقلابی خوبیوں کی بنیاد پر یونٹ کی سطح سیہی افراد کو پہلے قرآن اور پھر اجتماعیت سے جوڑنے کا ذریعہ بنتی ہے –

انہوں نے یاد دہانی کروائی کہ اسلامی اقدار و روایات کی پاسداری ,امیدوحوصلہ ,نرمی و درگذر مدرسہ کیانقلابی اوصاف میں شامل ہیں ۔دعوت کے لیے خیر خواہی کا جذبہ اور ہر فرد تک لگن سے دعوت پہنچانا مدرسہ کے لئے حصول نتائج کی کنجی ہے۔

اس سے قبل تقریب کے افتتاحی کلمات کے دوران ڈپٹی سیکرٹری آمنہ عثمان نے کہا کہ دعوت دین کا کام ہی دراصل معاشرتی اصلاح کا سنگ میل ہے – معاشرتی نفسانفسی اور آپس کی کدورتیں افراد کو قرآن سے جوڑ کر ہی مٹاء جا سکتی ہیں ،حلقہ خواتین جماعت اسلامی پاکستان کے زیر اہتمام مدرسات کی تربیتی ورکشاپ ہفتہ بھر جاری رہی جس میں ملک بھر سے ایک ہزار سے زائد دورہ قرآن منعقد کروانے والی مدرسات نے شرکت ک