نوکوٹ واقعہ حکمرانوں کی بے حسی کا نتیجہ ہے،محمد حسین محنتی


کراچی( صباح نیوز) امیر جماعت اسلامی سندھ  وسابق رکن قومی اسمبلی محمد حسین محنتی نے نوکوٹ کے گائوں محمدحنیف راجپوت سے دوخواتین کو اغوا کرکے اجتماعی زیادتی کرنے کے واقعے کو شرمناک اور قابل مذمت قرار دیتے ہوئے اسے امن، محبت اور خواتین کی عزت کرنے والے سندھ کے معاشرے پر سیاہ دھبہ اورمطالبہ کیا کہ واقعے میں ملوث درندہ صفت مجرموں کو قانون کی پکڑمیں لاکر عبرت ناک سزا دی جائے۔

انہوں نے ایک بیان میں مزید کہا کہ نوکوٹ واقعے نے سندھ کے عوام کا سر شرم سے جھکادیا ہے، خواتین کی تذلیل، حراساں کرنا اور زیادتی عام ہوچکا ہے مرد اپنی مردانگی کا غصہ خواتین پر اتارنے میں فخر محسوس کرنے لگا ہے جو ایک المناک اور خطرناک پہلو ہے اس وقت پورے ملک خصوصاً سندھ میں خواتین کیخلاف جرائم میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے، یونیورسٹیز سے لیکر کالجوں اور دیہاتی خواتین پر آئے روز مجرمانہ حملے، حراسانی اور زیادتی کے واقعات ،جعلی نکاح ناموں کی وجہ سے خواتین کی خودکشیاں ہورہی ہیں لیکن چودہ سالوں سے سندھ پر حکمرانی کرنے والے حکمران سندھ کے عوام کو بنیادی انسانی سہولیات تعلیم، صحت، صاف پانی، امن امان فراہم کرنے میں ناکامی کے بعد اب کسی کی عزت بھی محفوظ نہیں ہے،نوکوٹ واقعہ سندھ پولیس اور حکمرانوں کی بے حسی کا نتیجہ ہے۔

انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت کے ممبران اسمبلی خود جرائم میں ملوث ہیں جس کی مثال ناظم جوکھیو قتل، ام رباب کے خاندان اور فہمیدہ سیال ہیں، پیپلزپارٹی کی قائد ایک خاتون شہیدبینظیر بھٹو تھیں لیکن آج اس پارٹی کے طویل اقتدار میں سندھ میں سب سے زیادہ ظلم خواتین پر ہورہا ہے جو سندھ حکومت کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ پولیس حکمرانوں کی خوشامد کرنے کی بجائے عوام کی جان ومال کا تحفظ کرے، سندھ یونیورسٹی سمیت سندھ کے دیگر تعلیمی اداروں میں آئے روز معصوم طلباء سے دست درازی،حراسانی اور اغوا کی کوششیں ہوں یا گائوں دیہات میں خواتین کو کاروکاری کے نام پر قتل کیا جائے پولیس متاثرہ خاندانوں کو انصاف دینے کی بجائے بااثر مجرموں کو بچانے کی تگ ودو میں مصروف ہوتی ہے لیکن اب جماعت اسلامی ایسا ہونے نہیں دے گی۔

انہوں نے کہاکہ سندھ میں خواتین سب سے زیادہ غیر محفوظ ہیں ، اس واقعے نے سندھ کی روایات کو بھی پامال کردیا ہے، ہم متاثرہ خاندان کے ساتھ ہیں ،اس واقعے کو ٹیسٹ کیس بناکر مجرموں کو عبرت ناک سزا دی جائے تاکہ آئندہ کسی گروہ یا شخص کو کسی عفت ماب خاتون کی طرف آنکھ اٹھاکر دیکھنے کی بھی جرات نہ ہوسکے، ایسے مجرم رحم کے مستحق نہیں ہیں۔