وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ خان کی زیر صدارت بین الصوبائی رابطہ کمیٹی کا اجلاس

اسلام آباد(صباح نیوز):وزیراعظم کے مشیربرائے بین الصوبائی رابطہ و عو امی امور رانا ثنا اللہ خان نے صوبوں کے درمیان سمندری حدود کی موثر پٹرولنگ کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ فشری ایڈوائزری بورڈ کو فعال کیا جائے ،سیکرٹری برائے بین الصوبائی رابطہ کو اس کا ممبر بنایا جائے، بورڈ کا پہلا اجلاس اکتوبر کے پہلے ہفتے میں منعقد کیا جائے ،تمام صوبائی اکائیاں اپنی نمائندگی کے مطابق اپنا کردار ادا کریں۔ وزارت بین الصوبائی رابطہ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم کے مشیربرائے بین الصوبائی رابطہ و عو امی امور رانا ثنا اللہ خان کی زیر صدارت بین الصوبائی رابطہ کمیٹی کا 30 واں اجلاس وزارت بین الصوبائی رابطہ میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں چاروں صوبوں کو درپیش مسائل کے بارے میں چھ نکاتی ایجنڈے پر بات چیت ہوئی اور مسائل کے حل کے لئے اہم فیصلے کئے گئے۔

اجلاس میں صوبائی وزیر برائے لوکل گورنمنٹ حکومت پنجاب ، وزیراعلی سندھ کے مشیر برائے فشریز ، پارلیمانی سیکرٹری برائے فشریز حکومت بلوچستان ،وفاقی سیکرٹری برائے بین الصوبائی رابطہ،چیف سیکرٹری کے پی کے، صوبائی سیکرٹری برائے فشریز حکومت بلوچستان ،صوبائی سیکرٹری برائے ہاسنگ اربن ڈویلپمنٹ اینڈ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ حکومت پنجاب ،ڈی جی پاکستان میری ٹائم سیکورٹی ایجنسی، سیکرٹری برائے کوسٹ گارڈز اور دیگر وفاقی و صوبائی اعلی حکام نے شرکت کی۔اجلاس میں حکومت بلوچستان نے انٹر پروونشل کوآرڈینیشن کمیٹی کو بتایا کہ سندھ سے تعلق رکھنے والے صنعتی ٹرولرز اپنی فشنگ بوٹس پر ممنوعہ جال کے ذریعے مچھلیاں پکڑتے ہیں اس کمرشل سرگرمی کی وجہ سے نہ صرف غریب ماہی گیروں کا نقصان ہو رہا ہے بلکہ سمندری لائف اور ماحول پر بھی بہت برے اثرات پڑ رہے ہیں۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ صوبوں کے درمیان یہ ایشو بہت اہمیت رکھتا ہے کیونکہ اس کی وجہ سے ایک عام آدمی کا روزگار اور اس کے خاندان کی زندگی بہت متاثر ہو رہی ہیاور اس کے حل کے لیے وفاق اپنا بھرپور کردار ادا کرے گا۔ معاملے کے حل کے لئے رانا ثنااللہ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ فشری ایڈوائزری بورڈ کو فعال کیا جائے اور سیکرٹری برائے بین الصوبائی رابطہ کو اس کا ممبر بنایا جائے۔ بورڈ کی پہلی میٹنگ اکتوبر کے پہلے ہفتے میں منعقد کی جائے اور تمام صوبائی اکائیاں اپنی نمائندگی کے مطابق اپنا کردار ادا کریں۔

رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ فوری طور ان حدود کی موثر پٹرولنگ کی جائے اور قانون توڑنے پر سختی سے نمٹا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مسئلے کے ٹھوس حل کے لئے ویسل مینجمنٹ سسٹم(وی ایم ایس) ایک مہنگا لیکن موثر نظام ہے اور جو فشنگ مانیٹرنگ سے متعلقہ تمام امور کا احاطہ کرتا ہے۔ اس سسٹم کے آدھے اخراجات وفاقی حکومت اور آدھے اخراجات دونوں صوبائی حکومتیں ادا کریں گی وزیراعظم کی حتمی منظوری کے بعد اس سسٹم کو نافذ کر دیا جائے گا۔ گلیات اور مری سے ملحقہ علاقوں میں پانی کی قلت کے مسئلہ پر رانا ثنااللہ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ کسی بین الاقوامی شہرت یافتہ فرم کے ذریعے ان علاقوں کا سروے کرایا جائے جو قانونی، سماجی اور ماحولیاتی پہلوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ان علاقوں میں فراہمی آب کے لئے اپنی تجاویز دے اس ضمن میں وفاقی سیکرٹری برائے بین الصوبائی رابطہ، چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا اور سیکرٹری برائے ہاوسنگ، اربن ڈویلپمنٹ و پبلک ہیلتھ انجینئرنگ حکومت پنجاب پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جا رہی ہے جو مسئلے کے حل کے لیے شارٹ ٹرم اور لانگ ٹرم سفارشات پیش کرے گی ۔حکومت سندھ اور بلوچستان کے مابین خانکی انڈرپاس کے ایشو پر رانا ثنااللہ نے کہا کہ ضلع جعفر آباد کی بڑی آبادی کو سیلاب سے بچانے کے لئے دونوں حکومتوں کو ترجیحی بنیادوں پر اس مسئلے کا حل نکالنا ہوگا۔ اس سلسلے میں ایک ٹیکنیکل کمیٹی تشکیل دی جا رہی ہے جسکی سفارشات کی روشنی میں فوری اور جامع اقدامات اٹھائے جائیں گے۔