مقبوضہ جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کا دوسرا مرحلہ ، سیکورٹی کے سخت ترین ا نتظامات

سرینگر : مقبوضہ جموں و کشمیر میں ریاستی اسمبلی کے انتخابات کے دوسرے مرحلے میں  ووٹ ڈالے گئے، جموں و کشمیر کے چھ اضلاع کے چھبیس حلقوں میں بھاری تعداد میں بھارتی سیکورٹی فورسز کی موجودگی میں ووٹ ڈالے گئے۔ جن میں کشمیر کے پندرہ اور جموں کے گیارہ حلقے شامل ہیں۔

تازہ ترین انتخابی فہرستوں کے مطابق اس مرحلے میں پچیس لاکھ اٹھتر ہزار سے زائد ووٹر اپنا حق رائے استعمال کرنے کے اہل تھے جن میں تیرہ لاکھ بارہ ہزار سے زائد مرد اور بارہ لاکھ پیسنٹھ ہزار سے زائد خواتین ووٹرز شامل ہیں۔ اس مرحلے میں مجموعی طور پر دو سو انتالیس امیدوار چھبیس نشتوں کے لیے انتخابی میدان میں ہیں۔ڈھونگ انتخابات کے دوسرے مرحلے کی پولنگ کے پیش نظرسخت پابندیاں نافذ کردی گئی تھیں، بھارتی قابض انتظامیہ نے بڈگام ، گاندربل ،ریاسی، راجوری اور پونچھ اضلاع خصوصا سرینگر میں قابض فورسز کی بھاری نفری کی تعیناتی ، ڈرونز کے ذریعے نگرانی ، چوکیوں کے قیام اور مسافروں اور گاڑیوں کی تلاشی جیسے سخت اقدامات کئے ۔

ان علاقوں میں کشمیریوں کی نقل و حمل پر نظر رکھنے اورانہیں مظاہروں اور جلوس نکالنے سے وکنے کے لئے اسٹریٹجک چوکیاں بھی قائم کی گئی تھی جبکہ فضائی نگرانی کے لئے سی سی ٹی وی کیمروں کا بھی استعمال کیا جا رہا تھا۔ سخت پابندیوں ، بڑی تعداد میںبھارتی فورسز کی تعیناتی اور تلاشی کی کارروائیوں کی وجہ سے کشمیریوں کو شدید مشکلات کا سامنا رہا،اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے میں انتیس ستمبر کو چوبیس اسمبلی نشستوں کے لیے ووٹ ڈالے گئے تھے جبکہ آخری مرحلہ یکم اکتوبر کو ہو گا جس کے بعد آٹھ اکتوبر کو ووٹوں کی گنتی کے بعد نتائج کا اعلان کیا جائے گا۔

جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی میں کل نشستوں کی تعداد ایک سو انیس ہے تاہم نوے نشستوں پر براہِ راست انتخاب ہونا ہے۔واضح رہے کہ اگست دو ہزار انیس میں آرٹیکل تین سو ستر کی تنسیخ کے بعد جموں و کشمیر میں ہونے والے یہ پہلے اسمبلی انتخابات ہیں۔۔