صدر ،وزیراعظم، وزرا اور بیوروکریسی بھی کمیونٹی کا حصہ ہیں،مولانا پیر محمد مظہر سعید شاہ

مظفرآباد(صباح نیوز)وزیر اطلاعات آزادکشمیر مولانا پیر محمد مظہر سعید شاہ نے کہا ہے کہ صدر وزیراعظم، وزرا اور بیوروکریسی بھی کمیونٹی کا حصہ ہیں فوجداری قانون 1860 کی دفعہ 505 میں ترمیم متفقہ ہیں یہ قانون صحافیوں کی زبان بندی کے لئے ہے اور نہ ہی کسی کے خلاف مقدمات ہونے جارہے ہیں بعض لوگ شام کو بیٹھ کر اس کی غلط اور من چاہی تشریح کرکے انارکی پھیلانا چاہتے ہیں .

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پی آئی ڈی کمپلیکس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر سیکرٹری اطلاعات و جنگلات انصریعقوب خان اور ناظم اطلاعات محمد بشیر مرزا بھی موجود تھے ۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ سچائی پر مبنی تنقید کو کھلے دل سے قبول کرتے ہیں، جو معاشرے تنقید قبول کر کے اصلاح کرتے ہیں وہ ترقی کی منازل طے کرتے ہیں،  حکومت اقدامات کے ثمرات سب کے سامنے ہیں۔ آزادجموں وکشمیر کے عبوری آئین کی دفعہ 505  میں کہیں نہیں لکھاکہ حکومت پر تنقید جرم ہے ، سچائی پر قدغن نہیں لگاسکتے، صرف جھوٹ کے ذریعے معاشرے میں نفرت اور انتشار کو پھیلنے سے روکنے کے لیے اس دفعہ میں وضاحت کی گئی ہے ۔میڈیا کسی بھی حکومتی ادارے میں کوئی کرپشن یا بدعنوانی دیکھے تو نشاندہی کرے ، المیہ ہے کہ منفی چیز خبر ہے لیکن مثبت چیز خبر نہیں۔آزاد پتن سے چوکر لیکر جانیوالے ٹرک کو آٹا دکھا کر سوشل میڈیا پر واویلا کیاگیا ۔سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کے حوالے سے سوشل میڈیا پر وزیراعظم کے خلاف جھوٹ پھیلایاگیا ۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام نے ڈھونگ انتخابات کو رد کر دیا ہے ، بھارتی حکمرانوںکو بتانا چاہتے ہیں

کہ کشمیریوں کی جدوجہد سے ثابت ہو چکا کہ 35اے اور370ماضی کا حصہ نہیں ، اگربھارتی مکروہ عزائم نہ رکے تو ہندوستان کا نقشہ بھی بدلے گا۔ سوشل پروٹیکشن ویلفئیر پروگرام کے تحت 1لاکھ19ہزار318درخواستیں جمع ہو چکی ہیں، اس پروگرام کیلئے کسی سے بھی کسی قسم کوئی فیس وصول نہیںکی گئی ۔ کسی کو بھی ملازمت سے فارغ نہیںکررہے ، ایڈھاک ملازمین بارے سپریم کورٹ کی ہدایات کے مطابق کمیٹی بن چکی ہے۔ وزیراطلاعات پیر محمد مظہر سعید شاہ نے کہاکہ حکومت نے موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہونیوالے علاقوں کو ترجیحی بنیادوںپر فنڈز دیے گئے ہیں،وزیراعظم آزادکشمیر نے اپنے صوابدیدی اختیارات اور آسامیوںکو ختم کرکے مثال قائم کی ۔ این ٹی ایس کے ذریعے تین ہزار نوجوانوںکوخالصتا انکی اہلیت صلاحیت کی بنیادٹیچر بھرتی کیا گیا ۔ پی ایس سی کے ذریعے غریب والدین کے بچے اعلی آسامیوںپر تعینات ہوئے ۔

انہوں نے کہاکہ حکومت نے مشکلات کے باوجود سرکاری دفاتر تعلیمی اداروں اور ہسپتالوں میں بائیو میٹرک حاضری سسٹم کا نفاذ کیا گیا ،بائیومیٹرک کی وجہ سے حاضری کی شرح 90 فیصد تک ہو چکی ہے ، سرکاری ملازمین سے بہتر انداز میں کام لینے کے لیے سرپلس پول کا قیام عمل میں لایا گیا ۔ا ی ٹینڈ رنگ کا نفاذ کر نے کی وجہ سے 3 ارب روپے کی بچت کی گئی۔احتساب بیورو کو مکمل فعال بنایا گیا ۔انہوںنے کہاکہ وزیر اعظم آزاد کشمیر نے مختلف اضلاع کے دوروں کے دوران لوگوں کے مسائل سنے اور موقع پرانکے حل کیلیے احکامات دیے ۔ وزیراطلاعات نے کہاکہ وقافی حکومت کی جانب سے ملنے والے ترقیاتی فنڈز کا سوفیصد تصرف یقینی بنایا گیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ دباو کے باوجود حکومت نے 200 سے زائد سرکاری گاڑیاں ضبط کیں جو کہ بدوں استحقاق افراد اور کچھ سابق چیف سیکرٹری و آئی جیز و دیگر لینٹ افسران استعمال کر رہے تھے۔انہوں نے کہاکہ کئی سالوں سے زیر التوا رٹھوعہ ہریام پل کی تعمیل کیلئے دوبارہ حکمت عملی مرتب کی گئی ہے، جاگراںہائیڈرو پراجیکٹ فیز فور سمیت دیگر زیر التوا منصوبوں پر کام شروع کیا گیا ہے ۔

وفاقی حکومت نے  رٹھوعہ ہریام پل اور دیگر منصوبوںکے لیے فنڈز بھی مختص کر دیے ہیں۔ کشمیر ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت ہر حلقہ میں تیس کلو میٹر سڑکوں کی تعمیر کا عمل جاری ہے ۔ عوام کو حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق اشیائے خوردنوش کی فراہمی کیلئے محکمہ خوراک میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کی گئی ہیں اور فوڈ اتھارٹی کو فعال بنایا گیا ہے ۔ صحت کی سہولیات کی بہتری کیلئے محکمہ صحت میں عوام کے لئے ادویات کا بجٹ دو سو ملین سے بڑھا کر 1200 ملین کردیا ہے  محکمہ کا بجٹ دوگنا کرنے کے ساتھ ساتھ کے تمام اضلاع میں ایمبولینسز،سی ٹی اسکین اور جان بچانے والی ادویات کی فراہمی یقینی بنائی گئی۔ محکمہ صحت عامہ اور محکمہ تعلیم میں بڑے پیمانے پر اصلاحات متعارف کروائی گئیں ۔انہوںنے کہاکہ سوشل انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے کے لیے محکمہ لوکل گورنمنٹ و دیہی ترقی کو فنڈز فراہم کیے گئے ہیں، فنی تعلیم کے فروغ کیلئے خصوصی اقدامات اٹھائے گئیہیں۔

آزاد جموں و کشمیر پولیس کے بنیادی ڈھانچے، استعداد، افرادی قوت میں اضافے سمیت تفتیش کے عمل کو بہتر بنانے کیلئے اقدامات کیے گئے ہیں۔ پولیس میںایک ہزار نئی آسامیاں تخلیق کی جارہی ہیں۔ میڈیا کے سوالوںپر سیکرٹری جنگلات و اطلاعات انصر یعقوب خان نے کہاکہ حکومت چاہتی ہے کہ محکمہ جنگلات کے زیر انتظام ڈمپ شدہ لکڑی کے انراخ کوبڑھا کر مارکیٹکے ریٹ کے مساوی کر کے فروخت کیا جائے۔ حکومت لکڑی کو نیلامی کے بجائے ٹینڈرنگ کے ذریعے فروخت کرنا چاہتی ہے اس حوالے سے تمام ضروری لوازمات کو پورا کیا جارہا ہے ۔۔