نائب وزیراعظم اسحق ڈار اور ان کے روسی ہم منصب الیکسی اوورچک کے درمیان وفود کی سطح پر بات چیت

اسلا م آباد(صباح نیوز)پاکستان اور روس نے تجارت، صنعت، توانائی، رابطے، سائنس، ٹیکنالوجی اور تعلیم کے شعبوں میں بامقصد مذاکرات اور تعاون پر اتفاق کیا ہے۔یہ اتفاق رائے اسلام آباد میں نائب وزیراعظم اسحق ڈار اور ان کے روسی ہم منصب الیکسی اوورچک کے درمیان وزرات خارجہ میں وفود کی سطح پر ہونے والی بات چیت کے دوران ہوا۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق فریقین نے دوطرفہ تعاون کے تمام پہلووں کا جائزہ لیا،اور تجارت، صنعت، توانائی، کنیکٹیویٹی، سائنس و ٹیکنالوجی اور تعلیم کے شعبوں میں مضبوط بات چیت اور تعاون کو آگے بڑھانے پر اتفاق کیا دونوں فریقین نے اقوام متحدہ اور شنگھائی تعاون سمیت کثیرالجہتی فورمز پر تعاون اور بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔نائب وزیراعظم الیکسی اوورچک کا دورہ وزیراعظم شہبازشریف اور صدر ولادی میرپیوٹن کے دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے اور انہیں باہمی طور پر فائدہ مند اقتصادی شراکت داری میں تبدیل کرنے کے ویژن کے تحت ہورہا ہے بعد میںاپنے روسی ہم منصب ALEXEI OVERCHUK کے ہمراہ ایک مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا کہ بات چیت میں دونوں ملکوں کے درمیان معاشی تعلقات کو مزید توسیع دینے کے امکانات پر غور کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور روس کے درمیان گزشتہ برس دوطرفہ تجارتی حجم ایک ارب ڈالر تک کی سطح پر پہنچ گیا تھا اور نقل و حمل اور دوسرے متعلقہ معاملات پر کام کرتے ہوئے تجارتی تعلقات کو وسعت دینا دونوں ملکوں کی ترجیح ہے۔،

اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان اور روس کے درمیان تعلقات درست میں گامزن ہیں اور توانائی کے شعبے میں تعاون آگے بڑھا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ افغانستان کے معاملے میں بھی پاکستان اور روس کا تعاون جاری ہے، پاکستان اور روس کے تعلقات درست سمت میں جا رہے ہیں اور  آج کی ملاقات میں ڈپٹی وزیراعظم روس سے تفصیلی گفتگو ہوئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ باہمی دلچسبی کے امور جس میں تجارت، معیشت پر بات چیت کی گئی ہے اور توانائی میں شعبوں میں تعاون کو بھی آگے بڑھایا جائے گا، اسحق ڈار نے کہا ہے کہ روس کے ساتھ تعلقات کا فروغ خارجہ پالیسی کا اہم جزو ہے اور پاک ۔ روس اعلی سطح کے رابطوں سے تعلقات کو مزید وسعت ملے گی۔ اسحق ڈار نے کہا کہ روسی وفد کو پاکستان میں خوش آمدید کہتے ہیں، روس کے ساتھ تعلقات کا فروغ خارجہ پالیسی کا اہم جزو ہے، باہمی احترام اور مفاد پرمبنی دوطرفہ تعلقات مثبت راہ پر گامزن ہوئے ہیں جبکہ پاک ۔ روس اعلی سطح کے رابطوں سے تعلقات کو مزید وسعت ملے گی۔انہوں نے کہا کہ پاک ۔ روس تجارتی اور معاشی تعلقات میں اضافہ خوش آئند ہے، روس کے ساتھ عوامی، ثقافتی اور دیگر شعبوں میں تعاون بڑھانے کے لیے پرعزم ہیں، شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) میں پاکستان کی حمایت پر روس کے مشکور ہیں اور ایس سی او سربراہ اجلاس میں روسی وزیر اعظم کی شرکت کے منتظر ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاک ۔ روس بین الوزارتی کمیشن کے آئندہ اجلاس کے لیے تیاریاں جاری ہیں۔مشترکہ پریس کانفرنس میں روسی نائب وزیر اعظم الیکسی اوورچک نے کہا کہ پاک ۔ روس سفارتی تعلقات کو 75 سال ہوگئے ہیں، اسحق ڈار سے دوطرفہ تعلقات کے مختلف پہلووں پر گفتگو ہوئی، جبکہ اکنامک یونین میں پاکستان کی شمولیت پر تبادلہ خیال ہوا۔انہوں نے کہا کہ آئندہ ماہ روسی وزیراعظم کا دورہ پاکستان اہمیت کا حامل ہے۔روسی نائب وزیراعظم نے کہا انہوں نے پاکستان اور یورپی و ایشیائی اقتصادی یونین میں اشتراک عمل کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ یہ یونین آرمینیا، بیلاروس، قازقستان، CAUCASIA اور روس پر مشتمل ہے۔انہوں نے کہا ہم نے پاکستان اور اِن پانچ ممالک کے درمیان آزاد تجارت کے معاہدے پر عملدرآمد کے مواقع پر بھی بات چیت کی ہے۔روسی نائب وزیراعظم نے کہا ہم اِس معاہدے کو حتمی شکل دینا چاہتے ہیں۔

روس کے نائب وزیراعظم الیکسی ورچوک نے کہا کہ تجارت، معیشت اور کلچرل تعلقات مضبوط کریں گے، تفصیلی بات چیت ہوئی ہے کہ روس پاکستان کی معیشت میں کیسے مدد کر سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج کی ملاقات میں بزنس اور عوامی رابطوں پر بھی بات چیت کی گئی ہے، روس کے وزیراعظم کی ایس سی او میں شرکت متوقع ہے۔روسی نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ روس رواں برس برکس کی میزبانی کر رہا ہے، ہمیں خوشی ہے کہ پاکستان برکس کی رکنیت کے لیے اپلائی کیا ہے، ہمارے پاکستان سے اچھے تعلقات ہیں اتفاق رائے سے پاکستان رکن بن سکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے بھی برکس کی رکنیت کے لیے اپلائی کیا یے اور ہم اس کی حمایت کرتے ییں۔نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ برکس کی رکنیت کے لیے ایک طریقہ کار ہے، طریقہ کار کے تحت ہی پاکستان برکس کی رکنیت کے لیے اپلائی کر رہا ہے، تمام رکن ممالک کی اتفاق رائے سے ہی حمایت ملتی ہے