اسلام آباد (صباح نیوز)سربراہ پیپلزپارٹی بلاول بھٹوزرداری نے کہا کہ ہم خیبرپختونخوامیں گورنر راج کے حق میں نہیں تاہم مخصوص حالات میںیہ آخری آپشن ہے،حکومت میں بیٹھ کر اگر ہم عوامی مسائل حل نہ کر سکیں تو پھر حکومت میں ہونے کا کوئی فائدہ نہیں۔جمعہ کو پارلیمینٹ ہاؤس میں میڈیا سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے بلاول بھٹوزرداری نے کہا کہ جب تک سیاسی جماعتوں میں اتفاق رائے نہیں ہوتا تب تک حکومت کے لیے چیلنج برقرار رہتے ہیں، مجھے امید ہے آپس میں کوڈ آف کنڈکٹ طے کریں گے اور اس آگے بڑھیں گے ، انیسویں ترمیم، اٹھارویں ترمیم پر بندوق رکھ زبردستی منظور کرائی گئی،ججز کی تعیناتی پر تنقید سب کے سامنے ہے، میں یکطرفہ تبدیلی لانے کے حق میں نہیں صرف بہتری لانا چاھتا ہوں، پی پی میں گورنر راج کے حق میں نہیں لیکن مخصوص حالات یہ آخری آپشن ہے اگر ہم حکومت میں بیٹھ کر عوام کے مسائل حل نہ کر سکیں تو پھر حکومت میں ہونے کا کوئی فائدہ نہیں، مجھے امید ہے سیاسی جماعتیں آپس میں کوڈ آف کنڈکٹ طے کرلیں گی اورہم آگے بڑھیں گے۔
انھوں نے کہا کہ انیسویں ترمیم، اٹھارویں ترمیم پر بندوق رکھ زبردستی منظور کرائی گی،ججز کی تعیناتی پر تنقید سب کے سامنے ہے، میں یکطرفہ تبدیلی لانے کے حق میں نہیں صرف بہتری لانا چاھتا ہوں۔انھوں نے واضح کیا کہ پیپلزپارٹی خیبرپختونخوا میں گورنر راج کے حق میں نہیں لیکن مخصوص حالات یہ آخری آپشن ہے اگر ہم حکومت میں بیٹھ کر عوام کے مسائل حل نہ کر سکیں تو پھر حکومت میں ہونے کا کوئی فائدہ نہیںسب سے بڑی کامیابی یہ تھی کہ ذوالفقار علی بھٹو نے ہمیں آئین دلوایا تھا،ہم نے اٹھارویں ترمیم کے زریعے 1973 کے آئین کو بحال کرایا ،پاکستان کی موجودہ سیاسی صورتحال سے ہر پاکستانی مایوس ہے، کوئی پاکستانی اس بات سے انکار نہیں کر سکتا ہماری سیاست ٹوٹ چکی ہے ،جس طرح سے ادارے کام نہیں کررہے عوام کو ریلیف دینا چاھیے وہ نہیں مل رہا۔انھوں نے کہا کہ ٹی وی سکرین دیکھ ہر پاکستانی سمجھ رہا کہ یہ نظام نہیں چل رہا۔انھوں نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کی بھی تیسری نسل کو انصاف ملا ہے، قاضی فائز عیسی اور منصور علی شاہ اور باقی دو ججز نے انصاف سنایا، عام آدمی کو اس انصاف سے متعلق کیا امید ہو سکتی ہے ہم سب جانتے ہیں،
اس ادارے کے کبھی چیلنجز ہو سکتے ہیں ،میڈیا ایک اہم کردار ادا کرتا ہے لیکن اس ادارے میں بھی چیلنجز ہیں، آزاد صحافت بھی ضروری ہے، زمہ دار صحافت بھی ضروری ہے ۔کوئی جلسے میں میڈیا کو گالیاں دے ،خواتین کے خلاف بولے ایسا نہیں ہوسکتا کہ اس پر قوم خاموش رہے ؟اگر کوئی غلط خبر چھپ جائے تو اس کی تردید کو بھی اسی طرح کوریج ملنی چاھیے جس طرح غلط خبر کو کوریج دی جاتی ہے ۔بلاول بھٹو نے کہا کہ امن و امان کی صورتحال خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں سب کے سامنے ہے،خیبرپختونخوا میں خطرناک صورتحال کی خبریں آرہی ہیں ،وزیر اعلی اپنے گاؤں میں مشکلات کا سامنا کررہا ہے ان کا مقابلہ صوبائی حکومت اور وفاقی حکومت کو مل کر کرنا ہے، قومی سیکورٹی اور امن و امان خطرے میں ہے، پہلی دفعہ ہے امن و امان کی صورتحال قائم کرنے پر سیاست کی جارہی ہے ۔
انھوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے اس میں سب سیاسی جماعتوں کی نمائندگی ہے،سیاسی جماعتوں کا آپس رویہ بہتر ہونا چاھیے، جب ہم منتخب ہوتے ہیں ورکنگ ریلیشن شپ اچھی رکھیں تا کہ عوام کے مسائل حل ہوں،میثاق جمہوریت پر دستخط کا مقصد عوام کے مسائل کا حل تھا، یہی ایک واحد طریقہ ہے کہ ہمارے ادارے کام کرنا شروع کردیں۔سربراہ پیپلزپارٹی نے کہا کہ میثاق جمہوریت پر پی پی پی نے نوے فی صد عملدرآمد کیا، آئین میں ترمیم کے حوالے سے صرف باتیں ہورہی ہیں، پارلیمنٹ کی کمیٹی میں مولانا فضل الرحمان اور پی ٹی آئی کے لوگ خود شریک ہیں اور تجاویز دے رہے ہیں دیکھنا یہ کمیٹی کیا فیصلہ کرتی ہے ۔