معروف ماحولیاتی سائنسدان ڈاکٹر محمود خواجہ حرکت قلب بند ہونے سے انتقال کر گئے


اسلام آباد(صباح نیوز)معروف ماحولیاتی سائنسدان ڈاکٹر محمود خواجہ حرکت قلب بند ہونے سے انتقال کر گئے۔ مرحو م طویل عرصہ سے پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی کے ساتھ بطور سینئر ایڈوائزر منسلک تھے۔

انہوں نے فیکٹریوں اور گاڑیوں سے خارج ہونے والے زہریلے مادوں کی وجہ سے ماحول اور صحت پر منفی اثرات اور پائیدار صنعتی ترقی کے موضوع پر متعدد تحقیقی مقالے اور مضامین لکھے۔ڈاکٹر خواجہ عالمی سائنسی فورمز کے بورڈز میں رہ چکے ہیں جہاں انہوں نے ایک سچے اور مخلص پاکستانی کی حیثیت سے پاکستان کی نمائندگی کی۔ انہوں نے بالترتیب لا ٹروب یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، میلبورن، آسٹریلیا اور یونیورسٹی آف پشاور پاکستان سے کیمسٹری میں پی ایچ ڈی کی۔

ایس ڈی پی آئی میں شمولیت سے قبل ڈاکٹر خواجہ یونیورسٹی آف پشاور، لا ٹروب یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، یونیورسٹی آف کیپ کوسٹ اور کماسی یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، گھانا میں تدریسی عہدوں پر فائز رہے۔ وہ خیبر پختونخوا ٹیکسٹ بک بورڈ کے ساتھ بطور ماہر سائنس نصابی کتب اور پاکستان کونسل فار سائنٹفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ میں بطور سینئر سائنسی افسر بھی منسلک رہے۔

پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے ڈاکٹر محمود اے خواجہ کے افسوسناک انتقال پر دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایس ڈی پی آئی مرحوم کی وفات پر بالکل اسی طرح دل گرفتہ ہے جیسے ہمارے خاندان کا کوئی ہردل عزیز شخص وفات پا گیا ہو۔ انہوں نے کہا کہ بیرون ملک سے ان کے پاس بڑی تعداد میں پیغامات آرہے ہیں جن میں سائنس کمیونٹی کے عالمی رہنما ان کی موت پر تعزیت کر رہے ہیں۔

ورلڈ الئنس فار مرکری کے صدرچارلی براون نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا ہے کہ یہاں واشنگٹن میں مجھے اپنے دوست محمود خواجہ کی موت کا علم ہونے پر بہت دکھ ہوا ہے۔ ڈاکٹر خواجہ انتہائی نایاب دانشور او ر محنتی انسان ہونے کے ساتھ ساتھ علم دوست شخصیت تھے۔ انہوں نے کیمیکل سائنس اور ماحولیاتی آلودگی کے خاتمہ کیلئے قابل قدر علمی و تحقیقی خدمات انجام دیں۔ ڈاکٹر خواجہ پاکستان اور سوئٹزرلینڈ، جاپان، جمہوریہ چیک، ہندوستان، جمہوریہ کوریا اور امریکہ میں شراکت دار تنظیموں کے ساتھ متعدد مشترکہ/تعاون پراجیکٹس/پروگراموں میں کے لیڈ انوسٹی گیٹر اور فوکل پرسن بھی رہ چکے ہیں۔ ڈاکٹر خواجہ کی 75 سے زیادہ اشاعتیں ہیں، جو قومی اور بین الاقوامی تحقیقی جرائد، رسائل اور اخبارات میں شائع ہو چکی ہیں۔ وہ کیمیکل سوسائٹیز، سائنس ایسوسی ایشنز، بین الاقوامی نیٹ ورکس جیسے اور علاقائی/بین الاقوامی اداروں کی ایگزیکٹو کمیٹیوں میں اعزازی عہدوں پر فائز تھے۔

انہوں نے  (مسلسل نامیاتی آلودگیوں) پر سٹاک ہوم کنونشن، مرکری پر مناماتا کنونشن، (بین الاقوامی کیمیکل مینجمنٹ کے لیے اسٹریٹجک اپروچ) اور بین الاقوامی فورم آن کیمیکل سیفٹی پر بین الاقوامی مذاکراتی کمیٹی کے اجلاسوں میں فعال طور پر حصہ لیا ۔ وہ پاکستان کی کیمیکل سوسائٹی کے فیلو اور تاحیات رکن تھے اور انٹرنیشنل سوسائٹی آف ڈاکٹرز فار انوائرنمنٹ  کے صدر اور ایکسی لینس ان ریسرچ اور “لائف” اچیومنٹ ایوارڈز کے فاتح کے بھی تھے۔ ستمبر 2019 میں، ڈاکٹر خواجہ کو پیسیفک بیسن کنسورشیم  کی جانب سے ماحولیات اور صحت پر، تحقیق اور پی سی بی کے لیے معاونت کیلئے چیئر مین ٹرافی سے نوازا گیا۔