اسلام آباد (صباح نیوز)سینیٹ کے اندر متحدہ اپوزیشن نے ایوان میں متحرک کردار ادا کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اور اب قواعد و ضوابط کو پامال کرنے اور صوابدیدی اختیارات استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائیگی۔
یہ بات مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی نے پارلیمنٹ ہاوس میں متحدہ اپوزیشن کے طویل اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیٹر تاج حیدر نے اس موقع پر کہا کہ چیئرمین کے کردار نے سینیٹ کو مفلوج کرکے رکھ دیا ہے۔ وہ حکومت کو ہر ممکن سہولت فراہم کرنے اور اپوزیشن کے کردار کو کچلنے میں مصروف ہیں۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے بتایا کہ آج اپوزیشن لیڈر سید یوسف رضا گیلانی کی صدارت میں اپوزیشن جماعتوں سے تعلق رکھنے والے سینیٹرز کا اجلاس ہوا جو ایک گھنٹے سے زیادہ دیر تک جاری رہا۔
اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ تمام جماعتوں سے تعلق رکھنے والے سینیٹرز نے چیئرمین سینیٹ کے حوالے سے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ان کے مطابق قائمہ کمیٹیوں کو غیر موثر بنا دیا گیا ہے۔ سب کمیٹی بنانے تک کی اجازت نہیں۔ سرکاری اہلکاروں کو طلب کرنا مشکل ہوگیا ہے۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ اپوزیشن اپنے تحفظات کے حوالے سے میمورنڈم تیار کر رہی ہے جو چیئرمین کو پیش کیا جائے گا۔ اگر ان تحفظات کا ازالہ نہ ہوا تو اگلا اقدام تجویز کیا جائیگا۔انہوں نے کہا کہ آج کے فیصلے کے مطابق وقفہ سوالات میں صرف وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور کو جواب دینے کی اجازت نہیں دی جائیگی۔
سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ میں نے برسوں کی پارلیمانی زندگی میں کسی بھی جماعت سے تعلق رکھنے والے چیئرمین کا ایسا طرز عمل نہیں دیکھا۔ ایک دن اجلاس پھر دو دن وقفہ، پھر اجلاس پھر دو دن وقفہ، یہ کیا مذاق ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب یہ مذاق بند ہو جانا چاہیے۔ ہم عوام اور اپنے ضمیر کے سامنے جوابدہ ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ جس طرح پارلیمنٹ سے باہر اپوزیشن جماعتیں چھوٹے موٹے اختلافات کو بھلا کر متفقہ ایجنڈے پر اکٹھی ہو رہی ہیں اسی طرح پارلیمنٹ کے اندر بھی اپوزیشن جماعتوں نے اب زیادہ فعال کردار ادا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
چیرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتماد کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ یہ مسئلہ آج کے ایجنڈے کا موضوع نہیں تھا۔ تاہم آگے چل کر قیادت اس آپشن پر بھی غور کر سکتی ہے۔