اسلام آباد (صباح نیوز) قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران پیپلزپارٹی کی رکن سحرکامران نے ایوان میں وزرا کی عدم شرکت اور وزراتوں کی جانب سے سوالات کے غلط جوابات کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ اس صورتحال سے یہ تاثر زور پکڑ رہا ہے کہ حکومت قومی اسمبلی کی کاروائی میں دلچسپی نہیں رکھتی، صدر نشین شہلارضا نے تحفظات کو درست قراردیتے ہوئے کہا ہے وزراء کو نکتہ اعتراضات کے دوران موجود ہوناچاہیے ،ہم ویسے ہی اٹھ کرچلے جاتے ہیں حکومت سے کوئی سننا والا نہیں ہوتا ۔قومی اسمبلی کا اجلاس شہلارضا کی صدارت میں جاری تھا کہ سحرکامران نے ایوان میں وزراء کی عدم موجودگی اور وزراتوں کی جانب سے پارلیمانی بزنس کا غلط جواب دینے پر احتجاج کیا۔نکتہ اعتراض پرخاتوں رکن نے صدر نشین کی توجہ دلوائی کہ وزارتوں کی جانب سے غلط جوابات کے ذریعے ایوان کا استحقاق مجروح کیا جارہاہے، میں نے سعودی عرب سے پاکستان کی 100 نرسز کی بیدخلی کے بارے میں پوچھا تھا کہ انکوائری کا کیا ہوا۔
جواب آیا کہ افرادی قوت کی تربیتی استعدادکو بڑھایا جارہا ہے۔ ایک اور سوال پاسپورٹ وامیگریشن کی کارکردگی صلاحیت سے متعلق پوچھا گیا تھا مگر جواب دیا گیا کہ فنڈزکی کمی ہے اسی جواب میں نیچے 117نئی اسامیوں کے بارے میں بھی بتایا گیا یعنی یہ بھی تضادات پر مبنی جواب تھا، ارکان کے پارلیمانی بزنس کے وقت متعلقہ وزراء کو موجود ہونا چاہیئے ، یا تو پارلیمانی بزنس لیپس ہوجاتا ہے یا پھر سوالات کے درست جوابات نہیں آتے، وزارتوںکی جانب سے سولات کو صحیح طریقے سے پڑھنے کی زحمت ہی نہیں کی جارہی ہے ۔انھوں نے کہا کہ انڈسٹری کی بحالی اور درپیش چیلنجز سے متعلق سوال کا بھی غلط جواب آیا اس پر متعلقہ افسر کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جواب میں لکھا ہے وزارت تجارت و انڈسٹری ،غیر سنجیدگی کا یہ عالم ہے ، کہا گیاکہ شرح سودکم کیا جارہا ہے جب کہ یہ اختیار تو حکومت نہیں سٹیٹ بنک کا ہے۔ایک سوال سوئی سدرن گیس کمپنی کی نامکمل بورڈ کے بارے کیا گیا تھا جواب میں خسارے اور نقصانات کا بتا یا گیا،
سوال کیا تھا جواب کیا آیا ہے، بورڈ سے متعلق انتخابات کی تاخیر کی وجہ سے پورا ادارہ تباہ ہورہا ہے،ایک چیئرپرسن کو بار بار توسیع دی جارہی ہے ۔ مسلسل ایوان اور ارکان کا استحقاق مجروح کیا جارہا ہے ۔ سارا پارلیمانی بزنس وزراء کی عدم دلچسپی کی وجہ سے ضائع ہورہا ہے ،وزارء کی ایوان میں مسلسل غیر حاضری اور ممبران کے اٹھائے گئے سوالات پر بر وقت جواب نہ ملنے سے یہ تاثر زور پکڑ رہا ہے کہ حکومت قومی اسمبلی کی کاروائی میں دلچسپی نہیں رکھتی۔ صدر نشین شہلارضا نے نکتہ اعتراض کو درست قراردیتے ہوئے کہا کہ ارکان کے وزرا سے متعلق سخت تحفظات ہیں ارکان سنجیدہ معاملات اٹھاتے ہیںمگر ہم ویسے ہی اٹھ کرچلے جاتے ہیں مگر وزراء موجود نہیں ہوتے کوئی جواب نہیں آتا۔