قائمہ کمیٹی موسمیاتی تبدیلی میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں سامان کی تقسیم میں ڈپٹی کمشنرز کی من مانیوں کا انکشاف

اسلام آباد (صباح نیوز) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ڈپٹی کمشنر من مانی کرتے ہوئے اپنی مرضی سے ریلیف کا سامان فراہم کرتے ہیں، صوبوں سے  اعلی حکام کو طلب کرلیا گیا ۔ الیکٹرک وہیکلز پالیسی کی آؤٹ پٹ پر بھی کمیٹی کو بریفنگ دینے کی ہدایت کردی گئی۔۔ شائستہ پرویز کی زیرِصدارت قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی موسمیاتی تبدیلی کا اجلاس ہوا جس میں وزارت موسمیاتی تبدیلی کے حکام کی جانب سے کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ قومی موسمیاتی تبدیلی پالیسی بنا لی گئی ہے اور سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ موجودہ انفراسٹرکچر کو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے کیسے محفوظ بنائیں۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ جتنی مرضی پالیسی بن جائیں لیکن اس پر عملدرآمد تو صوبوں نے کروانا ہے۔کمیٹی کے رکن صاحبزادہ صبغت اللہ نے تجویز دی کہ صوبوں سے بھی نمائندے بلائے جائیں تاکہ پتا چل سکے کہ صوبوں میں کیا ہورہا ہے۔کمیٹی کے ایک اور رکن عقیل ملک نے کہا کہ آئندہ اجلاس میں صوبوں کے چیف سیکریٹریز اور پی ڈی ایم ایز کو بلا کر بریفنگ لیں، عالمی ڈونر فنڈز لے کر کھڑے ہیں اور ہماری نااہلی یہ ہے کہ ہم موسمیاتی تبدیلی کو سنجیدہ نہیں لے رہے۔کمیٹی کے رکن احمد عتیق نے سوال کیاکہ وفاقی حکومت صوبوں سے پوچھے کہ منصوبوں پر کیا پیش رفت ہورہی ہے؟ کیا کسی صوبے میں کوئی نئی جھیل بنی جہاں سیلاب کا پانی جمع ہوسکے؟چیئرمین کمیٹی نے ہدایت کی کہ معاملے پر آئندہ اجلاس میں چاروں صوبوں سے بریفنگ کے لیے آفیشلز کو بلایا جائے۔دوران اجلاس کمیٹی کی رکن شگفتہ جمانی نے الزام عائد کیا کہ بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ڈپٹی کمشنر اپنی مرضی سے ریلیف کا سامان فراہم کرتے ہیں۔الیکٹرک وہیکلز کے معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے رکن کمیٹی احمد عتیق بولے کہ الیکٹرک وہیکلز پر وزارت کا کام صفر ہے، وزارت صرف فائلوں کا پیٹ بھر رہی ہے اور عملی طور پر کوئی کام نہیں ہورہا ہے۔انہوں نے کہا کہ الیکٹرک وہیکلز پالیسی 2019 میں بنی تھی، اب تک کیا پیش رفت ہوئی ہے؟ پانچ سالوں میں الیکٹرک وہیکلز پالیسی کی آؤٹ پٹ کیا رہی ہے؟۔کمیٹی کو بریفنگ دی جائے