بھارت کا 5 اگست 2019 کا اقدام کشمیریوں کے حق خودارادیت کے خلاف گہری سازش تھی، علی رضا سید


برسلز(صباح نیوز)چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضا سید نے کہا ہے کہ متنازعہ خطہ جموں و کشمیر کے مقبوضہ علاقے کے بارے میں 5 اگست 2019 کو کی گئی بھارتی کارروائی نہ صرف ایک غیر قانونی یکطرفہ اقدام تھا بلکہ یہ بھارتی جبر کا تسلسل اور کشمیریوں کے حق خودارادیت اور ان کی شناخت اور وقار کے خلاف ایک گہری سازش تھی۔

بلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں سنٹرل ریلوے اسٹیشن کے سامنے یورپ سکوائر پر احتجاجی کیمپ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے علی رضا سید نے کہاکہ بھارت نے یہ اقدام کرکے کشمیریوں کے آزاد سیاسی مستقبل کے خوابوں پر حملہ کیا۔بڑی تعداد میں لوگوں نے کشمیرکونسل ای یو کے زیراہتمام منعقد ہونے والے اس احتجاج میں شریک ہوکر مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔ احتجاجی کیمپ کے منتظمین اور شرکا نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر کشمیریوں کے حق خودارادیت کی حمایت میں اور بھارتی مظالم کے خلاف نعرے درج تھے۔احتجاج میں جن سیاسی و سماجی رہنماوں اور شخصیات نے شرکت کی، ان میں را مستجاب، سردار صدیق، خالد جوشی، ملک اجمل، چوہدری جاوید، ناصر محمد، اسلم شاہ، زاہد شاہ، محمد ظہیر، ظہیر زاہد اور مہرندیم قابل ذکر ہیں۔ ان کے علاوہ، انسانی حقوق کی تنظیموں اور دیگر این جی اوز کے متعدد نمائندوں اور عہدیداروں نے بھی اس احتجاج میں شریک ہوکر کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہارکیا۔ احتجاجی کیمپ کے دوران راہ چلتے یورپی باشندوں کی بڑی تعداد نے رک کر مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کے بارے میں سوالات کئے اور کیمپ کے شرکا نے انہیں مقبوضہ خطے کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا۔چیئرمین کشمیرکونسل ای یو نے کہاکہ چونکہ بھارت نے یہ اقدام کرکے جموں و کشمیر میں آبادی کا تناست بدلنے کی راہ ہموار کی ہے، اس لیے اس بھارتی اقدام سے جموں اور کشمیر کے علاقے کی شناخت کو بھی شدید خطرات لائق ہوگئے ہیں۔  2019 کے بعد بھارتی حکام نے جموں و کشمیر کے ڈومیسائل قوانین میں ترمیم کی ہے اور ہزاروں غیر کشمیریوں کو کشمیر میں مستقل رہائش کی اجازت دی ہے۔انہوں نے کہاکہ بہت سے کشمیری سیاسی رہنما، سیاسی کارکن، انسانی حقوق کے محافظ اور صحافی بھارت کی جیلوں میں بند ہیں۔ بھارتی قابض افواج کو وحشیانہ طاقت سے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو کچلنے کا غیر قانونی مینڈیٹ حاصل ہے۔ بہت سے نوجوانوں اور آزادی کے حامی کشمیریوں کو بھارتی فورسز نے ماورائے عدالت قتل یا جبری طور پر لاپتہ کر دیا ہے۔کے اختتام تک2024 سے اپریل 2019پانچ اگست  بھارتی فورسزکے ہاتھوں مقبوضہ کشمیر میں کاروائیوں کے دورانکشمیری شہید ہوئے، 887زخمی ہوئے یا تشدد کا نشانہ بنے، 2,430گرفتار ہوئے،  23,668عمارتیں اور مکانات تباہ ہوئے،1,119خواتین بیوہ ہوئیں اور 68بچے یتیم ہوئے ہیں۔185خواتین پر حملے ہوئے یا ان کی عصمت دری کی گئی۔ 134کئی شہدا کے اجساد ان کے ورثا کو حوالے نہیں کئے گئے اور نہ ہی ان شہدا کی نماز جنازہ ادا کرنے کی اجازت دی گئی۔اس کے علاوہ، تحریک آزادی سے ہمدردی رکھنے کی بنیاد پر سینکڑوں سرکاری ملازمین کو شارٹ لسٹ کے ملازمتوں سے برطرف کردیا گیا ہے۔علی رضا سید نے کہاکہ ہم مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکام کی طرف سے کئے گئے ظالمانہ اقدامات کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ یہ اقدامات بھارتی حکام کی طرف سے انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے۔انہوں نے کہاکہ انسانی حقوق کی بعض بین الاقوامی تنظیموں نے ان زیادتیوں کو دستاویزی شکل دی ہے، اس کے باوجود عالمی برادری بڑی حد تک خاموش ہے۔ یہ خاموشی صرف خاموشی ہی نہیں ہے بلکہ یہ کشمیریوں پر ہونے والے مظالم کی توثیق بھی ہے۔اگرچہ بھارتی حکام منظم طریقے سے کشمیری عوام کے جذبے کو توڑنے اور ان کی آزادی کی امنگوں کو کچلنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن یہ حربے آزادی کشمیر کی تحریک کو روکنے کے لیے کارگر ثابت نہیں ہوںگے۔علی رضا سید نے کہاکہ ہم اقوام متحدہ، یورپی یونین، انسانی حقوق کے بین الاقوامی اداروں اور عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف مضبوط موقف اختیار کریں اور بھارت کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں وحشیانہ مظالم کے لیے جوابدہ قرار دیں۔چیئرمین کشمیرکونسل ای یو نے مزید کہاکہ جموں و کشمیر کے عوام اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق عالمی برادری کی نگرانی میں آزادانہ اور منصفانہ استصواب رائے کے ذریعے اپنے خطے کے مستقبل کا فیصلہ چاہتے ہیں۔برسلز کے احتجاجی کیمپ کے علاوہ، علی رضا سید نے پانچ اگست کے یوم استحصال کشمیر کے حوالے سے پیرس اور برلن میں پاکستانی سفارتخانوں کے زیر اہتمام اجتماعات سے آن لائن خطاب کیا۔