چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا سرکاری ملازمتوں کے لئے عمر کی بالائی حد میں رعایت دینے کے معاملہ کا نوٹس، وفاقی حکومت اورچاروں صوبوں کو نوٹس جاری

اسلام آباد(صباح نیوز)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سرکاری ملازمتوں کے لئے عمر کی بالائی حد میں رعایت دینے کے معاملہ کا نوٹس لیتے ہوئے وفاقی حکومت اورچاروں صوبوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔ جبکہ عدالت نے معاونت کے اٹارنی جنرل آف پاکستان اور چاروں صوبوں کے ایڈووکیٹ جنرلز کو نوٹس جاری کردیا ۔جبکہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ہم ساری پالیسی کواڑادیتے ہیں، پورے پاکستان میں عمر کی بالائی حد میںکمی بالکل ختم۔ سیکرٹری 5سال ، وزیر 10سال اوروزیر اعلیٰ 15سال عمر کی بالائی حد میں رعایت دے سکتا ہے، جہاں صوابدید ہوتی ہے وہاں اس کاغلط استعمال ہی ہوتا ہے۔ عمر کی بالائی حد میں رعایت دینا کیا آئین کے آرٹیکل 25اور27کی خلاف ورزی نہیں۔ باہر ممالک میں مطلب ہے آپ باہر ہیں، یہاں ہے قانون کی تباہی کرو۔ سب کو موقع دیں، یہ سبجیکٹ ٹو کیا چیز ہوتی ہے۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس نعیم اخترافغان اور جسٹس عقیل احمد عباسی پر مشتمل 3رکنی بینچ نے جمعہ کے روز خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے چیف سیکرٹری ، پشاور اوردیگر کے توسط سے میجر طاہر زمان، ماجد خان اوردیگر کے خلاف پبلک سروس کمیشن خیبرپختونخوا کہ جانب سے عمرکی بالائی حد میں رعایت نہ دینے کے معالے پر پشاور ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف دائردو درخواستوںپر سماعت کی۔ عدالت کی جانب سے نوٹس جاری کرنے کے باوجود میجر طاہر زمان پیش نہ ہوئے۔ جبکہ ماجد خان اور دیگر مدعا علیحان پیش ہوئے۔ خیبرپختونخوا کی جانب سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل شاہ فیصل الیاس پیش ہوئے۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے پی کاکہنا تھا کہ میجر طاہر زمان کامیرٹ پر نمبر بہت نیچے تھا، مدعا علیہ ماجد خان توامتحان میں فیل ہو گیا تھا جبکہ ایک مدعا علیہ میرٹ پر آرہا تھا اس کو نوکری دے دی تھی۔ چیف جسٹس کامدعا علیہ ماجد سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ 650لوگ آپ سے اوپر بیٹھے ہوئے ہیں ، یہ فہرست پبلک سروس کمیشن نے جاری کی ہے ، سرکار نے جاری نہیں کی۔ شاہ فیصل الیاس کاکہنا تھا کہ میرٹ پر میجر طاہر زمان کا497واں نمبر تھا جبکہ ثوبیہ ضیاء آخری خاتون تھیں جن کی تعیناتی ہوئی تھی۔ شاہ فیصل الیاس کاکہنا تھا کہ رولز میں عمرکی بالائی حد میں رعایت دی گئی ہے۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ ہم ساری پالیسی کواڑادیتے ہیں، پورے پاکستان میں عمر کی بالائی حد میںکمی بالکل ختم۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ سیکرٹری 5سال ، وزیر 10سال اوروزیر اعلیٰ 15سال عمر کی بالائی حد میں رعایت دے سکتا ہے، جہاں صوابدید ہوتی ہے وہاں اس کاغلط استعمال ہی ہوتا ہے۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ یہ پورے پاکستان میں نافذ ہو گی، یہ اِس کا منظور نظر ہے، یہ اُس کا منظور نظر ہے۔چیف جسٹس کا شاہ فیصل الیاس سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آج آپ ڈھیلے پڑ گئے ہیں۔جسٹس عقیل احمد عباسی کاکہناتھا کہ یہ جو رولز میکنگ ہوتی ہے یہ کب سے چل رہی ہے۔ شاہ فیصل الیاس کاکہنا تھا کہ عمر کی بالائی حد میں رعایت سول سرونٹس ایکٹ 1973کی شق 26میں دی گئی ہے۔

چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ عمر کی بالائی حد میں رعایت دینا کیا آئین کے آرٹیکل 25اور27کی خلاف ورزی نہیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سب کو موقع دیں، یہ سبجیکٹ ٹو کیا چیز ہوتی ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ باہر ممالک میں مطلب ہے آپ باہر ہیں، یہاں ہے قانون کی تباہی کرو۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ مدعا علیہ کو نوٹس جاری کرتے ہیں اوردوسروں کو بھی نوٹس جاری کردیتے ہیں۔ شاہ فیصل الیا س کاکہنا تھا کہ اس کیس کے فیصلہ کو دیگر جگہوں پر بطور نظیر استعمال نہیں ہونا چاہیئے۔ چیف جسٹس کاحکم لکھواتے ہوئے کہنا تھا کہ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ 2008کے صوبائی رولز صوبہ کے ملازمین تک محدود ہیں جبکہ مدعا علیہ وفاق کاملازم ہے۔ سروس آف پاکستان میں شمولیت کے لئے اشتہار دیا جاتا ہے اورعمر کی حد مقررکی جاتی ہے، کیا اس میں رعایت دی جاسکتی ہے۔ عمر کی بالائی حد میں رعایت دینے کے حوالہ سے کوئی رولز موجود ہیں۔ کیاعمر کی بالائی حد میں رعایت دینا آئین کے آرٹیکلز 25اور27 کی خلاف ورزی نہیں۔ وفاق پاکستان اور چاروں صوبائی حکومتوں کو نوٹس جاری کیا جاتا ہے۔ عدالت نے قراردیا کہ اٹارنی جنرل آف پاکستان اورچاروں صوبوں کے ایڈووکیٹ جنرلز کو عدالتی معاونت کا نوٹس جاری کیا جاتا ہے۔ عدالت نے حکم دیا کہ نوٹس کے ساتھ آج کی سماعت کے حکم کی کاپی بھی بھجوائی جائے۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔