شریعت سے اتنی تکلیف کیوں ہے، قرآن مجید میں دیئے گئے اصولوںپر عمل نہیں کیاجاتا۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

اسلام آباد(صباح نیوز)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ شریعت سے اتنی تکلیف کیوں ہے، والد جیسے ہی مرتا ہے شریک مالکان بن جاتے ہیں۔بے بنیاد مقدمہ بازی کی جاتی ہے اورقرآن مجید میں دیئے گئے اصولوںپر عمل نہیں کیاجاتا۔ ہرکیس بلاوجہ سپریم کورٹ آجاتا ہے۔ کوئی شخص کس طرح انفرادی طور پر ریاست کی زمین بیچ سکتاہے۔

چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس نعیم اخترافغان اور جسٹس عقیل احمد عباسی پر مشتمل 3رکنی بینچ نے سوموار کے روز مختلف کیسز کی سماعت کی۔ بینچ نے سحر گل کی جانب سے نیاز علی اوردیگرکے خلاف غیر قانونی طور پر زمین سے بے دخل کرنے کے معاملے پر دائر درخواست پر سماعت کی۔درخواست گزار کی جانب سے محمد آصف بطور وکیل پیش ہوئے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہرکیس بلاوجہ سپریم کورٹ آجاتا ہے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سیشن کورٹ اورہائی کورٹ نے درخواست گزار کی بات نہیں مانی توسپریم کورٹ کیسے کہہ دے کہ زمین کاقبضہ درخواست گزار کے پاس ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ٹینک اور کلاشنکوف کی باتیں چھوڑ کرکوئی قانونی بات ہے توبتائیں۔ عدالت نے درخواست ناقابل سماعت قراردیتے ہوئے خارج کردی۔بینچ نے فضل الرحمان کی جانب سے رحم داد اوردیگر کے خلاف دائرزمین کی ملکیت کے تنازعہ پر دائر درخواست پرسماعت کی۔درخواست گزار کی جانب سے رحمان اللہ بطور وکیل پیش ہوئے۔

چیف جسٹس کاکہناتھا کہ ایسے دعوئوں پر ہم بھاری جرمانہ عائد کریں گے جس میں والد کی تاریخ وفات کا ہی نہیں پتا، سارادعویٰ ہی بوگس ہے اگرتاریخیں نہیں بتائیں گے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ شریعت سے اتنی تکلیف کیوں ہے، والد جیسے ہی مرتا ہے شریک مالکان بن جاتے ہیں،زمین پرقبضہ برقراررکھا ہوا ہے، آپ نے کہا سپریم کورٹ جائیں گے اور پھر نظرثانی درخواست دائر کریں گے۔ چیف جسٹس کاکہناتھا کہ ایسے جھوٹے مقدموں کے نتائج ہونا چاہیں، گفٹ کی تاریخ نہیں بتارہے، والد کی تاریخ وفات چھپانا چاہے ہیں، اس سے کچھ پہلے ہی ساراکام ہوا ہوگا، کتنا جرمانہ لگائیں۔

چیف جسٹس کاحکم لکھواتے ہوئے کہنا تھا کہ 29اکتوبر1995کو غیر رجسٹرڈشدہ دستاویز کے زریعہ زمین گفٹ کی گئی۔بہن نے گفٹ سے انکار کیا۔ بے بنیاد مقدمہ بازی کی جاتی ہے اورقرآن مجید میں دیئے گئے اصولوںپر عمل نہیں کیاجاتا۔ عدالت نے کیس کا پورا خرچ درخواست گزارپر عائد کردیا۔ بینچ نے مسمات شاہ ارم مرحومہ کے لواحقین کی جانب سے محمد اسلم اوردیگر کے خلاف زمین کی ملکیت کے معاملے پر دائر درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کی جانب سے ضیاء الرحمان خان بطور وکیل پیش ہوئے۔

چیف جسٹس کا کہناتھا کہ ججز عرضی دعویٰ پر کی بنیاد پر فیصلہ کریں گے، زبانی کوئی کیس نہیں چلتے، تحریری طور پر چلتے ہیں۔ جب تسلیم کررہے ہیں کہ ریاست کی زمین ہے توپھر درخواست گزار کیسے اُس کے مالک بن گئے، درخواست گزاریہ نہیں کہہ رہے کہ یہ وراثتی زمین ہے۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ کوئی شخص کس طرح انفرادی طور پر ریاست کی زمین بیچ سکتاہے۔ عدالت نے درخواست ناقابل سماعت قراردیتے ہوئے خارج کردی۔