حکو مت پاکستان کشمیری رہنما مولانا غلام نبی نوشہری کو قومی اعزاز سے نوازے۔لیاقت بلوچ


لاہور: ملی یکجہتی کونسل کے مرکزی رہنماوں صاحبزادہ ڈاکٹر ابوالخیر زبیر، لیاقت بلوچ، پیر ہارون گیلانی، خواجہ معین الدین محبوب کوریجہ، مفتی گلزار نعیمی، پیر صفدر گیلانی، علامہ زاہد محمود قاسمی، سید ناصر شیرازی، علامہ عارف واحدی، حافظ عبدالغفار روپڑی، سید ضیا اللہ بخاری، قاری یعقوب شیخ اور دیگر رہنماوں نے کشمیری حریت رہنما غلام نبی نوشہری کے انتقال پر انہیں زبردست خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے غم، صدمہ اور دعائے مغفرت کا اظہار کیا ہے ۔ ان رہنماوں نے کہا کہ جماعتِ اسلامی اور تحریکِ آزادی کشمیر کے بزرگ رہنما غلام نبی نوشہری کی موت شہادت کی موت ہے۔ مرحوم نے ساری زندگی اسلام، آزادی اور انسانوں کی خدمت کی۔ ہندوستان کے ناجائز اور غاصبانہ قبضہ کے خلاف انہوں نے آخری دم تک سیاسی، علمی اور مجاہدانہ مزاحمت جاری رکھی۔

جماعت اسلامی کے نائب امیر اورملی یکجہتی کونسل کے جنرل سیکرٹری لیاقت بلوچ نے کہا کہ کشمیر کی آزادی کی تحریک ختم کرنے کے لیے بھارت نے ظلم، جبر، فریب، دھوکہ دہی کے ہر ہتھکنڈے استعمال کیے، کشمیری قیادت نے جیلیں، قید، نظر بندیاں، ٹارچر اور ہجرت برداشت کرلی لیکن جموں و کشمیر پر ہندوستان کا ناجائز قبضہ تسلیم نہیں کیا۔ پاکستان کی شہہ رگ کو آزاد کرانے کے لیے کشمیریوں نے اپنی شہہ رگ کا پاکیزہ خون پیش کردیا۔ ملی یکجہتی کونسل کا اس امر پر پختہ یقین ہے کہ جموں و کشمیر کا اہلِ پاکستان پر جو حق ہے وہ انسانیت، اسلام، اخلاق، سیاسی، معاشی، تہذیبی بنیادوں اور تقاضوں کی بنیاد پر مستحکم ہے۔ مولانا غلام نبی نوشہری کی موت اس عزم کا اعلان ہے کہ کشمیری قیادت اپنی جان پیش کردے گی لیکن آزادی کشمیر اور حقِ خودارادیت کے حصول کی جدوجہد ترک نہیں کرے گی۔ حکومتِ پاکستان تحریکِ آزادی کشمیر کے عظیم دانش ور، مصنف اور بزرگ رہنما غلام نبی نوشہری کو قومی اعزاز سے نوازے۔

لیاقت بلوچ، سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل نے کہا کہ سوات کے واقعہ نے ایک مرتبہ پھر ملک میں شدت، انتہا پسندی اور قانون کو ہاتھ میں لیکر لاقانونیت کے رجحان کے زہر و خوفناکی کو اجاگر کردیا ہے۔ ملک بھر کی تما دینی جماعتیں لاقانونیت، انتہا پسندی اور عدم برداشت کے ہر رویہ اور اقدام کی مذمت کرتی ہیں۔ اہلِ ایمان میں یہ رویے اِس وجہ سے بھی پیدا ہوئے ہیں کہ بیرونی مداخلت، مغربی آقاں اور اندرونی دین بیزار لادین قوتوں کے دبا کی وجہ سے اسلامی قوانین اور تہذیب و ثقافت تباہ کی جارہی ہے۔ توہین کے مرتکب مجرموں کو عدالتوں سے سزا کے باوجود رات کی تاریکی میں آزاد کراکے بیرونِ ملک بھجوادیا جاتا ہے۔ عوام میں انتہا پسندی اور شدت کے جذبات پیدا کرنے والے اقدام حکومت بند کرے۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ امن کا قیام، دہشت گردی کا خاتمہ ملک کی ضرورت ہے لیکن یہ المناک منظر ہے کہ حکمران اور ریاست ادارے پارلیمنٹ، جمہوریت اور قومی قیادت کو نظرانداز کرکے یکطرفہ متنازعہ اقدامات سے قومی ضروریات اور تقاضوں کو متنازعہ بنادیتے ہیں۔ “عزمِ استحکام” کو عدمِ استحکام کا ذریعہ بنانے کی بجائے پارلیمنٹ اور قومی قیادت کو اعتماد میں لیا جائے۔